فکرخبر ڈیسک رپورٹ
شہر بھٹکل میں آج سے چار پانچ دہائیوں پہلے ڈاکٹروں کی ایک ایسی ٹیم تیار ہوئی تھی جنہوں نے اپنے شہر میں رہ کر خدمات انجام دینے کو ترجیح دی۔
گزشتہ 10 سالوں میں اگر دیکھا جائے تو ڈاکٹر جلال الدین صاحب ، ڈاکٹر آفتاب صاحب ، ڈاکٹر میراں صاحب اور اب ڈاکٹر سید ناصر صاحب کا انتقال قوم نوائط اور اہلِ بھٹکل کے لیے ایک عظیم سانحہ اور لمحہ فکریہ ہے کہ بھٹکلی نوجوان میڈیکل میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ان مذکورہ شخصیات کی طرح اپنے آپ کو قوم کےلیے وقف نہیں کرپارہے ہیں، ہم یہ نہیں کہنا چاہ رہے ہیں کہ قومِ نوائط میں ڈاکٹروں کی کمی ہے ۔ یہاں شہر میں ڈینٹل ڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے لیکن شہر کے اعتبار سے دیکھا جائے تو جنرل فیزیشن میں قومِ نوائط کے ڈاکٹروں کی کمی محسوس کی جارہی ہے۔لیکن اس قحط الرجال کے دور میں بھی بعض قوم کے جیالے اب بھی قوم کی خدمت کے عظیم جذبے سے سرشار ہوکر قوم کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں ،اللہ انھیں استقامت اور اخلاص کے ساتھ کام کرنے کی توفیق عطافرمائے آمین ، لیکن شہر بھٹکل کی بڑھتی آبادی کو دیکھتے ہوئے اہلِ بھٹکل کو اب مزید مقامی ڈاکٹروں کی ضرورت ہے لیکن یہ بھی ایک پہلو ہے کہ عوام کس حد تک ان کو ساتھ دیں گے یہ وقت اور ان کا تجربہ بتائے گا اس لئے کہ
کمی نہیں قدر داں کی اکبر
کرے تو کوئی کمال پیداکر
11 ادھر گذشتہ جمعرات جمادی الاول 1446ھ، مطابق 14 نومبر 2024ء بروز جمعرات، رات تقریباً دو بجے، جالی روڈ اوشیانک بلڈنگ کے بالمقابل واقع رہائش گاہ پر، جناب ڈاکٹر سید ناصر یس یم صاحب دل کا دورہ پڑنے سے وفات پا گئے۔ إنا لله وإنا إليه راجعون۔
مرحوم ڈاکٹر سید ناصر صاحب بھٹکل کے ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ مرحوم انجینئر سید ابراہیم سید محی الدین (لیپڑی) کے صاحبزادے، سید اسحاق کے بھائی اور سید نعمان کے والد محترم تھے۔
تعلیم اور پیشہ
1948 میں پیدا ہونے والے مرحوم نے ابتدائی تعلیم بھٹکل انجمن سے مکمل کی اور پھر داونگیرے میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔ آپ نے اپنے طبی پیشے کا آغاز مرڈیشور سے کیا اور وہاں کئی سال خدمت انجام دینے کے بعد، 1990 میں بھٹکل منتقل ہوگئے۔ بھٹکل لائف کیئر اسپتال کے قریب آپ کا کلینک اہلِ بھٹکل کے لیے علاج و معالجے کا ایک اہم مرکز بن گیا۔ یہاں آپ نے اپنی پوری زندگی عوام کی خدمت میں گزاری۔
آپ اپنی خدمتِ خلق، اخلاص، اور مناسب قیمت پر علاج فراہم کرنے کے لیے خاص طور پر یاد کیے جاتے ہیں۔ اگر کسی مریض کو پہلی مرتبہ دی گئی دوائی مؤثر نہ ہوتی تو آپ نہایت خوش اخلاقی سے دوائیاں تبدیل کرکے دوبارہ فراہم کرتے تھے۔
شخصیت اور دینی رجحان
مرحوم نہایت شریف النفس، خوش مزاج، اور دین دار انسان تھے۔ آپ کو قرآن مجید سے بے حد لگاؤ تھا۔ آپ نہ صرف تلاوت اور ذکر کرتے بلکہ قرآن کے معانی پر غور و فکر اور علماء سے رجوع کرکے اس کی گہرائی کو سمجھنے کی کوشش کرتے۔ آپ مختلف موقعوں پر قرآن کی آیات بیان کرکے اس کے عملی فوائد پر روشنی ڈالتے۔
مرحوم علم کے حصول کے ہمیشہ آگے رہے اور اس سلسلہ میں کسی بھی طرح جھجھک محسوس نہیں کرتے تھے۔
اردو زبان سے بڑا گہرا لگاؤ تھا۔ کئی اشعار آپ کے زبان زد تھے جو موقع محل کے اعتبار سے آپ پیش کرکے اپنی بات میں وزن پیدا کرتے تھے۔
مطالعہ کا شوق
آپ کو اردو، انگریزی، کنڑا، اور دیگر زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ آپ کتابوں کے مطالعے کے بھی شوقین تھے اور اپنی مصروفیات کے باوجود مطالعے کے لیے وقت نکالتے تھے۔
انتقال اور تدفین
دو دن قبل تک مرحوم اپنی معمول کی زندگی گزار رہے تھے اور کلینک بھی گئے تھے، لیکن تقدیر کا فیصلہ اٹل تھا۔ رات کے وقت اللہ کا بلاوا آیا اور آپ نے اپنی عمر پوری کرکے مالک حقیقی سے جا ملے۔
نماز جنازہ جمعرات کی رات 9:45 بجے تنظیم ملیہ مسجد نوائط کالونی میں نائب قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا عبدالنور فکردے ندوی صاحب کی امامت میں ادا کی گئی۔ بعد ازاں مرحوم کی نوائط کالونی کے قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔
مرحوم کے پسماندگان میں اہلیہ، ایک بیٹا، اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مرحوم ڈاکٹر سید ناصر صاحب کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
ادھر گزشتہ چند سالوں میں شہر بھٹکل کے کئی ڈاکٹر اللہ کو پیارے ہوگئے۔