ڈاکٹر النجار کے 9 بچے اسرائیلی حملے میں شہید، غزہ میں ایک اور قیامت

خان یونس، غزہ :(فکروخبر/ذرائع) جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں اسرائیلی فضائی حملے نے انسانی المیے کو ایک نئے اندوہناک موڑ پر لا کھڑا کیا، جب ایک بچوں کی ڈاکٹر علا النجار کے گھر پر بمباری میں ان کے 10 میں سے 9 بچے شہید ہو گئے۔ اس قیامت کے لمحے میں وہ خود ناصر میڈیکل کمپلیکس میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہی تھیں۔

اس سانحے نے نہ صرف ایک ماں کی دنیا اجاڑ دی بلکہ غزہ میں کام کرنے والے طبی عملے کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ان کے شوہر شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچائے گئے جبکہ اکلوتا زندہ بچ جانے والا بچہ، ایک 11 سالہ لڑکا، زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے کہا، "یہ وہ کربناک حقیقت ہے جس سے ہمارا طبی عملہ روزانہ گزر رہا ہے۔ ہمارے پاس درد بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں بچے۔”

فلسطینی شہری دفاع کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں خان یونس کے ایک پیٹرول اسٹیشن کے قریب گرے ہوئے ملبے سے بچوں کی لاشیں نکالتے ہوئے دکھایا گیا، جسے کئی بین الاقوامی اداروں نے تصدیق بھی کی ہے۔

ناصر اسپتال میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے برطانوی سرجن ڈاکٹر گریم گروم نے بتایا کہ "ڈاکٹر النجار کا بیٹا اس دن کا آخری مریض تھا۔ وہ اتنا کمزور تھا کہ آپریشن ٹیبل پر ایک چھوٹا سا وجود لگ رہا تھا۔”

ڈاکٹر کے رشتے دار یوسف النجار نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے اپیل کی: "بس ہم پر رحم کریں۔ ہم تھک چکے ہیں، بھوک سے، بے گھری سے اور اس مسلسل تباہی سے۔”

اسرائیلی فوج نے اس مخصوص حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن اعتراف کیا ہے کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جس میں وزارت صحت کے مطابق کم از کم 74 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔

غزہ پر اسرائیلی درندگی کی انتہا: صحافی شہید، بھوک کا عذاب اور فوجیں مسلط

"غزہ میں انسانیت دم توڑ رہی ہے، معصوم بچے موت کے انتظار میں” : یونیسف ترجمان کا دلخراش انتباہ