ذات پر منبی مردم شماری کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر ہائی کورٹ کا عبوری حکم جاری کرنے سے انکار

بنگلورو (فکروخبرنیوز) کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاست کے پسماندہ طبقات کے مستقل کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ذات پ مبنی مردم شماری (جاتی گنتی) کی رپورٹ کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر فی الحال کوئی عبوری حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نےدرخواست گزاروں کو مشورہ دیا کہ اگر وہ فوری ریلیف چاہتے ہیں تو الگ سے عبوری درخواست داخل کریں۔چیف جسٹس این وی انجاریا اور جسٹس کے وی اروند پر مشتمل ڈویژن بینچ نے پیر کے روز یہ فیصلہ سنایا۔ یہ بینچ اُن عرضیوں کی سماعت کر رہا تھا جو بیجاپور کے شیواراج کنشیٹی، کے سی شیو رام، بنگلورو کے بُجندر، اداکار مکھیہ منتری چندرو، اور جی این شری کانتیا (صدر، سماج سنپرک ویدیکے) نے دائر کی ہیں۔سماعت کے دوران جب درخواست گزار کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل گنگادھر آر. گورومٹھ نے بحث کا آغاز کیا تو چیف جسٹس نے سوال کیا اس معاملے میں کس بات کی جلدی ہے؟ کیا ایسی کوئی ہنگامی صورتحال ہے؟ بے جا عجلت سے پرہیز کریں۔ ریاست کی نمائندگی کر رہی ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پرتیما ہونناپور نے بھی عدالت کو یقین دلایا کہ معاملے میں فی الحال کوئی ہنگامی نوعیت موجود نہیں۔ واضح رہے کہ پسماندہ طبقات کے مستقل کمیشن نے حال ہی میں کرناٹک میں ذات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ جاری کی تھی، جس کے بعد ریاست بھر میں سیاسی اور سماجی سطح پر مختلف ردِ عمل دیکھنے کو ملا ہے۔ متعدد افراد اور تنظیموں نے اس رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کیا ہے، جن پر ہائی کورٹ میں سماعت جاری ہے۔

وجے پور میں پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف کانگریس اور مسلم تنظیموں کا زبردست احتجاج ، یتنال کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

کرناٹک کے عازمینِ حج کا پہلا قافلہ روانہ