نئی دہلی کے مصروف ترین علاقے لال قلعہ کے قریب آج شام اس وقت کہرام مچ گیا جب میٹرو اسٹیشن کے گیٹ نمبر 1 کے قریب کھڑی ایک کار میں ایک زوردار دھماکہ ہوا۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور تک سنی گئی اور آس پاس کھڑی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ حکام نے تصدیق کی ہے کہ اس واقعے میں کم از کم آٹھ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ کئی دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے کے بعد آگ نے تیزی سے تین سے چار مزید گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو گئی۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی دہلی فائر کی سات گاڑیاں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اور آگ بجھانے کی کارروائیاں شروع کر دیں۔ پولیس نے علاقے کو مکمل طور پر گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ایک زخمی آٹو ڈرائیور نے بتایا کہ اس کے سامنے کھڑی ایک سوئفٹ ڈیزائر کار میں دھماکہ ہوا۔ اس سنگین واقعے کے پیش نظر دہلی، ممبئی اور اتر پردیش سمیت ملک کے بڑے شہروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔یہ دھماکہ ایک ایسے دن ہوا ہے جب جموں و
کشمیر پولیس نے دیگر ایجنسیوں کے ساتھ مل کر فرید آباد میں جیش محمد اور انصار غزوۃ الہند سے وابستہ ایک بڑے دہشت گردی کے ماڈیول کو بے نقاب کیا۔ اس کارروائی میں تین ڈاکٹروں سمیت آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے 360 کلو گرام دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ برآمد ہوا۔ حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا لال قلعہ دھماکے کا اس دہشت گرد گروہ سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔




