حکومت اور انتظامیہ کس طرح مسلمانوں کی خلاف کارروائی میں مصروف ہیں اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔اب صرف عام مسلمانوں کے خلاف کارروائی کے علاوہ انتظامیہ ان پر بھی شکنجہ کسنے کی کوشش کر رہی ہے جو بے جا الزامات اور ریاستی جبر کے شکار مسلمانوں کی حمایت میں آگے آ رہے ہیں اور ان کی قانونی مدد کر رہے ہیں ۔ گزشتہ دنوں ایسے ہی ایک معاملے میں دہلی پولیس نے معروف سماجی کارکن اور مسلمانوں کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم اے پی سی آر کے روح رواں ندیم خان کو حراست میں لینے کی کوشش کی ۔پولیس نے اے پی سی آر کے قومی جنرل سکریٹری ندیم خان کی رہائش گاہ پر پہنچی اور انہیں اس دوران دھمکیاں بھی دی گئیں۔
پیپلز یونین فار سول لبرٹیز(پی یو سی ایل) نے دہلی پولیس کی اس کارروائی کی سخت تنقید کی ہے۔ایک بیان میں، پی یو سی ایل نے کہا کہ ندیم خان کو 30 نومبر کو بنگلور ومیں نجی رہائش گاہ پر پولیس افسران نے دھمکی دی اور انہیں جبرا حراست میں لینے کی کوشش کی ۔ گروپ کے مطابق، دہلی کے شاہین باغ پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) سمیت چار افسران، بغیر وارنٹ یا پیشگی اطلاع کے رہائش گاہ پر پہنچے تھے۔الزام ہے کہ پولیس افسران نےمبینہ طور پر ندیم خان پر دباؤ ڈالا کہ وہ "رضاکارانہ طور پر” اسی دن درج کی گئی ایف آئی آر سے متعلق پوچھ گچھ کیلئے ان کے ساتھ چلیں ۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ ایف آئی آر دہلی میں دوپہر 12:48 پر درج کی گئی تھی اور متعلقہ پولیس اسٹیشن کا افسر شام 5 بجے بنگلور ومیں ندیم کے بھائی کے گھر پہنچا۔ دفعہ 35(3) کے تحت بغیر کسی وارنٹ اور نوٹس جاری کئےپولیس ان کو حراست میں لینے کیلئے پہنچ گئی۔ 5.45 گھنٹے بعد ہی 10.45 بجے اہلکاروں نے BNSS کی دفعہ 35(3) کے تحت ایک نوٹس چسپاں کیا، جس میں انہیں شاہین باغ پولیس اسٹیشن میں حاضر ہونے کو کہا گیا۔
پی یو سی ایل نے کہا کہ ا، "وارنٹ نہ ہونے کے باوجود اور قانونی طریقہ کار پر عمل کیے بغیر، پولیس نے مسٹر خان اور ان کے خاندان کو زبردستی اور دھمکاتے ہوئے ان کے گھر میں تقریباً چھ گھنٹے تک انہیں محصو ر رکھا۔
رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر 29 نومبر کو تقریباً 20-25 پولیس اہلکاروں نے قانونی جواز فراہم کیے بغیر دہلی میں اے پی سی آر کے دفتر کا دورہ کیا۔ اگلی صبح متعقہ تھانے کے اہلکار ندیم خان کو گرفتار کرنے کیلئے بنگلورو پہنچ گئے۔
پی یو سی ایل نے پولیس کی کارروائیوں کو "بد نیتی پر مبنی” سوشل میڈیا مہم کا ایک حصہ قرار دیا۔ جس کا مقصد خان اور اے پی سی آر کے کام کو بدنام کرنا تھا، جس میں نفرت پر مبنی جرائم اور ہجومی تشدد کے واقعات کی وکالت شامل ہے۔ گروپ نے الزام لگایا کہ خان کی طرف سے منعقد کی گئی ایک نمائش کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی تھی ، جس میں نفرت انگیز جرائم کے واقعات اور ہجومی تشدد پر سپریم کورٹ کے فیصلوں کو اجاگر کیا گیا تھا۔
ندیم خان کے خلاف پولیس کی اس کارروائی کی متعد د صارفین اور سماجی و سیاسی کارکنوں نے مذمت کی ہے۔انہوں نے اس کارروائی کو انتہائی شرمناک قرار دیتے ہوئے نڈر اور غیر جانبدار صحافیوں، سماجی کارکنوں اور ادیبوں کو کمزور کرنے اور ڈرانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ ندیم خان کی قیادت میں اے پی سی آر نے حالیہ دنوں میں مسلمانوں کے خلاف شروع کی گئی متعدد کارروائیوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ قانونی طور پر چیلنج کیا ہے۔جس میں حکومت کی بلڈوزر پالیسی کے خلاف ،بہرائچ کیس میں سپریم کورٹ کے ذریعے بلڈوزر سے مکانات گرانے پر پابندی اور سپریم کورٹ کی طرف سے گائیڈ لائنز جاری کرنا وغیرہ جیسے اہم کام شامل ہیں جس کی وجہ سے اے پی سی آر حکومتی مشینری کے نشانے پر ہے،اور حکومت انہیں ڈرانے اور دھمکانے کی کوشش کر رہی ہے۔