کوویڈ 19 میں نو سالہ لڑکی نے اپنی ماں کوکھودیا، پڑھئے لڑکی کا ایک دلچسپ واقعہ
از عتیق الرحمن ڈانگی ندوی
رفیق فکروخبر بھٹکل
نوسالہ لڑکی اپنے ماں کی تیمارداری کے لیے اسپتال میں تھی۔ اس کی ماں کی طبیعت دو ہفتوں سے خراب چل رہی تھی۔ ابتدائی علاج ومعالجہ پر جب اس کی ماں کی طبیعت نہیں سنبھلی تو اسے میڈیکیری کے کوویڈ۔19 اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں وہ ماں جانبر نہیں ہوسکی اور زندگی کی جنگ ہار گئی۔ نو سالہ ہرشیتھا اپنے ماں کے انتقال کے بعد ٹوٹ سی گئی ہے۔ ماں کی یادیں اسے ہمیشہ ستارہی ہیں۔ اس کے خواب چکنا چور ہوتے دکھائے دے رہے ہیں، جس کی ماں کی آغوش میں وہ اپنے آپ کو خوشی ومسرت کی انوکھی مثال سمجھتی تھی، آج اس سے جدا ہوگئی تھی۔ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اسے چھوڑ کر چلی گئی ہے۔ اسے معلوم ہوگیا ہے کہ اب اس کی ماں اب کبھی نہیں لوٹ سکتی، وہ کبھی ادھر جھانکتی ہے اور تو کبھی اُدھر، کبھی اسپتال کے عملہ کو دیکھتی ہے تو کبھی وہاں موجود لوگوں کو، اسے سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کیا جائے ، جب حالات یکسر تبدیل ہوگئے تو گھر کے موبائل میں قید اس کی تصاویر سے جی بہلانے کا ارادہ کیا۔ یکلخت اسے احاس ہوا ہے کہ ماں کے بعد اس کی تصاویر بھی وہ اب نہیں دیکھ سکتی تھی کیونکہ ایک دن قبل ہی اس کا موبائل فون اسپتال میں گم ہوگیا تھا۔ اس کی زندگی کی چند یادیں موبائل کے کیمرے میں قید تھی۔ ماں کی آغوش میں بیٹھی تصاویر تھیں، تہوار کی تصاویر بھی تھیں، غم کے ٹوٹے پہاڑ میں موبائل فون اس کی خوشیوں کا سہارا تھا، اب وہ اپنی ماں کو حقیقت میں تو نہیں دیکھ سکتی تھی لیکن اس کی تصاویر سے اپنا جی تو بہلاسکتی تھی۔ بڑی جدوجہد اور کوششوں کے بعد جب کامیابی نہیں ملی تو معصوم لڑکی نے کورگ پولیس کے نام ایک تحریری شکایت درج کرائی، اس نے اپنی پیاری، معصوم سی زبان میں اپنے ماں کی یادیں لوٹانے کی درخواست کی۔ اس نے لکھا کہ ماں کے بعد اس کی تصاویر حاصل کرنے کے لیے اسے گمشدہ موبائل کی تلاش ہے، اس نے اپنی ماں کی یادوں کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس سے اس سلسلہ میں امداد طلب کی۔ پولیس حیران وپریشان ہے کہ نوسالہ ہرشیتا کا موبائل فون کیسے لوٹائے؟ رابطہ کرنے پر سوئچ آف دے رہا ہے، پولیس اب بے بس اور لاچار نظر آرہی ہے۔ معصوم سی ننھی سے پری کی شکایت انہیں چین سے بیٹھنے نہیں دے رہی ہے۔ ہمیشہ انہیں یہی خیال ستارہا ہے کہ اس نوسالہ لڑکی کی کیا حالت ہوگی جس کی ماں وبائی بیماری میں داغِ مفارقت دی گئی۔ ماں کے ساتھ موبائل میں قید یادوں سے بھی وہ محروم ہوگئی۔ اسے کیا پتہ تھا کہ ماں کے ساتھ اس کی یادیں بھی ختم ہوجائیں گی۔ ذہن کے دریچوں میں وہ جھانکنے کی کوشش بار بار کررہی ہے لیکن اسے جواب نہیں مل رہا ہے۔ اب پولیس بھی اس کے موبائل کی تلاش میں نکل پڑی ہے۔ وہ اس کی ماں کو تو نہیں لوٹا سکتے لیکن اس کی یادوں والا موبائل ڈھونڈ نکالنے کے لیے بھرپور جدوجہد کرسکتی ہے اور نو سالہ لڑکی کو ایک مسکراہٹ دینے میں کامیاب بھی ہوسکتی ہے۔
ٹی این ایم کے شکریہ کے ساتھ
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں