سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ نے جمعہ کو اپنی الوداعی تقریب میں کہا کہ وہ تنقیدوں کا مردانہ وار مقابلہ کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں کیونکہ وہ عوامی زندگی میں شفافیت اور آزادانہ و کشادہ ذہن رکھتے ہیں۔ ۵۰؍ ویں سی جے آئی چندرچڈ نے یہ بھی کہا کہ وہ شاید پورے نظام میں سب سے زیادہ ٹرول کئے جانے والے افراد اور ججوں میں سے ایک ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا ٹرولرز پر تنقید کی اور ہلکے پھلکے انداز میں کہا کہ ٹرولرز پیر سے ’’بے روزگار‘‘ ہو جائیں گے۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے ناقدین کو جواب دینے کیلئے بشیر بدر کے شعر کا سہارا لیا کہ مخالفت سے مری شخصیت سنورتی ہے۔
میں دشمنوں کا بڑا احترام کرتا ہوں
انہوں نے کہا کہ ’’میں آپ کو صرف یہ بتانا چاہتا تھا کہ ہم نے جو کچھ تبدیلیاں کی ہیں وہ میرے اس پختہ عقیدہ کے مطابق ہیں کہ شفافیت اور آزادنہ اور کشادہ ذہن ہی ہر مشکل کا حل ہے۔ میں جانتا ہوں کہ کن طریقوں سے میں نے اپنی ذاتی زندگی کو عوام کے درمیان لایا۔ اپنی زندگی کو عوامی کرنے کے بعد آپ خود کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، خاص طور پر سوشل میڈیا کے دور میں، لیکن مَیں تمام تنقیدوں کو کھلے ذہن اور دل کے ساتھ قبول کرسکتا ہوں۔‘‘ ان کی الوداعی تقریب سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن کی جانب سے منعقد کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ حالیہ ہفتوں میں چندرچڈ کو دو معاملات میں تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اول، جب انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو گنیش پوجا کیلئے اپنے گھر مدعو کیا تھا۔ دوم، اپنے ان تبصروں کیلئے کہ انہوں نے بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازع کے حل کیلئے بھگوان سے پرارتھنا کی تھی۔
چار ججوں کی رسمی بنچ کی سربراہی کرتے ہوئےجسٹس چندرچڈ جذباتی ہوگئے اور کہا کہ ’’ہم یہاں یاتریوں کی حیثیت سے ہیں، پرندوں کی طرح وقت گزارنے کیلئے، ہم یہاں اپنا کام کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ لیکن جو کام ہم کرتے ہیں وہ ادارے میں ایک سنگ میل کی حیثیت اختیار کرلیتا ہے۔ یقیناً ہم میں سے کوئی بھی اتنا اہم نہیں ہے کہ یہ محسوس کرے کہ میرے بغیر عدالت زندہ نہیں رہے گی۔ جج آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ اس طرح سے ہم ادارے کو برقرار رکھتے ہیں، مختلف نقطہ نظر رکھنے والے لوگ عدالت میں آتے ہیں اور گزر جاتے ہیں۔‘‘
جسٹس چندرچڈ نے یہ بھی کہا کہ ضرورت مندوں اور ان لوگوں کی خدمت کرنے کے قابل ہونے سے بڑا کوئی احساس نہیں ہے جنہیں وہ کبھی نہیں جانتے تھے اور نہ ہی کبھی ملے تھے۔اس دوران انہوں نے اپنے بچپن سے لے کر اپنی شادی اور قانونی میدان میں داخل ہونے کے بعد الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بننے سے لے کر ملک کی عدلیہ کے سربراہ تک کے سفر تک اپنی زندگی کے تجربات کو شیئر کیا۔
خیال رہے کہ چندرچڈنے سپریم کورٹ کے جج کے طور پر اپنے آٹھ سالہ طویل دور میں ۳۸؍ آئینی بنچوں میں بیٹھ کر طرح طرح کا ریکارڈ قائم کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال میں تقریباً ۱ء۰۷؍ لاکھ مقدمات کو عدالت عظمیٰ نے نمٹا دیا ہے جن میں ۲۱؍ ہزار ۳۵۸؍ ضمانت کے معاملات شامل ہیں۔ واضح رہے کہ ۱۱؍ نومبر سے سنجیو کھنہ نئے چیف جسٹس آف انڈیا ہوں گے۔