چین پر امریکی ٹیرف 104 فیصد تک جا پہنچا، عالمی منڈیوں میں شدید مندی، تجارتی جنگ شدت اختیار کر گئی

واشنگٹن/بیجنگ )فکروخبر/ذرائع) امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر مزید ٹیرف عائد کرتے ہوئے مجموعی شرح کو 104 فیصد تک پہنچا دیا۔ اس اقدام کے بعد چین اور ہانگ کانگ کی اسٹاک مارکیٹس میں زبردست مندی دیکھی گئی ہے، جب کہ عالمی منڈیوں میں بھی شدید بے چینی پھیل چکی ہے۔

صدر ٹرمپ کے مطابق اتوار سے نافذ کیے گئے 10 فیصد اضافی ٹیرف کے بعد امریکہ روزانہ تقریباً 2 ارب ڈالر کی آمدنی حاصل کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید 34 فیصد ٹیرف کے ساتھ ساتھ اگلے مرحلے میں 50 فیصد اضافی ٹیکس کے عزم کا اظہار بھی کیا، جس کے بعد ٹیرف کی مجموعی شرح 104 فیصد تک جا پہنچی۔

چین نے بھی ردِ عمل میں امریکی مصنوعات پر 34 فیصد جوابی ٹیرف عائد کر دیا، مگر اس کے باوجود ٹرمپ حکومت پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا:
"اب گیند چین کے کورٹ میں ہے، بیجنگ معاہدہ چاہتا ہے لیکن سمجھ نہیں پا رہا کہ ابتدا کیسے کرے۔”

تجارتی کشیدگی کے اثرات عالمی منڈیوں پر بھی دیکھے جا رہے ہیں جہاں اتار چڑھاؤ کے ساتھ کساد بازاری کے خدشات سر اٹھا رہے ہیں۔ اقتصادی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ٹیرف میں مسلسل اضافہ نہ صرف اشیاء کی قیمتوں کو بڑھائے گا بلکہ عالمی معیشت کو بھی متاثر کرے گا۔

صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ جلد ہی فارماسوٹیکل مصنوعات پر بھی ٹیرف کا اعلان کیا جائے گا، اور چین کی کم قیمت مصنوعات پر اگلے ماہ سے اضافی ڈیوٹی لاگو کی جائے گی۔

ادھر کینیڈا نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ بدھ سے امریکی آٹو مصنوعات پر ٹیرف نافذ کر رہا ہے، جس سے تجارتی دائرہ مزید وسیع ہو گیا ہے۔

اسرائیلی حملے جاری، مزید 58 فلسطینی شہید، مجموعی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کر گئی

طالبان کی تردید: بگرام ایئربیس امریکہ کے حوالے نہیں کی گئی