بیجنگ (فکروخبر/ذرائع): چین اور امریکا کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ چین نے اپنی تمام ایئر لائن کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ امریکی طیارہ ساز کمپنی "بوئنگ” سے طیارے نہ خریدیں۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی کمپنیوں سے اسپیئر پارٹس اور دیگر تکنیکی آلات کی خریداری پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
یہ سخت اقدام اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، چین کا یہ فیصلہ امریکا کی "اقتصادی جارحیت” کا براہ راست جواب ہے۔
دوسری جانب، وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ چین سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور اب یہ فیصلہ بیجنگ کو کرنا ہے کہ وہ تجارتی معاہدہ چاہتا ہے یا نہیں۔
امریکی جریدے کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ واشنگٹن نے عالمی سطح پر چین کو تنہا کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔ امریکا نے دنیا کے 70 سے زائد ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ چینی کمپنیوں کو اپنی سرزمین پر کام کرنے کی اجازت نہ دیں اور ان کے ساتھ تجارتی روابط محدود کریں۔
چین کی جانب سے اٹھایا گیا یہ فیصلہ نہ صرف امریکی معیشت بلکہ عالمی تجارتی توازن پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔