آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے چھتیس گڑھ وقف بورڈ کا فرمان کہ ائمہ مساجد کو جمعہ کے خطبات کی حکومت سے قبل از وقت منظوری اور توثیق لینی ہوگی کو انتہائی غلط، دستور ہند کے منافی اور ناقابل قبول قرار دیا ۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ وقف بورڈ اپنے حدود سے تجاوز کررہا ہے۔ وقف بورڈ کا کام اوقاف کی املاک کی نگرانی اور حفاظت ہے۔ چیر مین وقف بورڈ کا یہ فرمان کہ دستور ہند کے بنیادی حقوق کی دفعات Art. 19(1)(a آزادیٔ اظہار رائے اور آزادیٔ مذہب ( آرٹیکل 25)سے راست متصادم ہے۔ چیئرمین وقف بورڈ کایہ کہنا کہ مساجد سے سیاسی تقاریر نہیں ہوسکتیں لغو اور امتیاز و تفریق پر مبنی ہے۔ اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے اور سیاست بھی اس کا ایک اہم جز ہے۔ انتخاب کے مواقع پر لوگوں کی صحیح رہنمائی ایک اہم فریضہ ہے۔
انہوں نے کہا وقف بورڈ کو چاہیے کہ وہ فی الفور اس سرکولر کو واپس لے۔ وقف بورڈ کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ یہ بتائے کہ ائمہ مساجد اور علمائے کرام جمعہ کے خطبات میں کیا کہیں اور کیا نہ کہیں۔ وقف بورڈ خود کو وقف املاک کی نگرانی، حفاظت اور ریگولیشن تک محدود رکھے اور دیگر امور میں مداخلت نہ کرے۔