سیتا پور: نگینہ کے رکن پارلیمنٹ اور بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد نے جمعرات کو سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعظم خان سے سیتا پور جیل میں ملاقات کی۔ جعلی دستاویزات سمیت دیگر مقدمات میں سزا کاٹ رہے اعظم خان سے جیل میں تقریباً ایک گھنٹے تک بات کی۔
اعظم خان کے بارے میں چندر شیکھر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘چھوٹے معاملات میں بھی اتنی بڑی سزائیں ہونا تشویشناک ہے۔ اعظم خان کو کئی مقدمات میں بری کرنے والے ججوں کا راتوں رات تبادلہ کر دیا گیا۔ یہی نہیں پھانسی کا تختہ بھی سیتا پور جیل میں رکھا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ سیاسی ملاقات نہیں بلکہ باہمی اور خاندانی ملاقات تھی۔’
ساتھ ہی چندر شیکھر نے بی جے پی حکومت پر طنز کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی سیاسی نقصان یا فائدہ ہوتا تو الیکشن سے پہلے اعظم خان کے پاس آتا۔ اگر وہ ایک بار اشارہ دے دیتے تو اترپردیش کی سیاست میں بڑی تبدیلی آ جاتی۔ اعظم خان سے میرے خاندانی تعلقات ہیں۔ جب مجھے گولی لگی تو بیمار ہونے کے باوجود وہ پورے خاندان کے ساتھ مجھے دیکھنے آئے۔
چندر شیکھر نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے نعرہ دیا ہے کہ ‘بنٹو گے تو کٹو گے’۔ میں اس کے لیے اسے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہمیں اس نعرے سے سیکھنا چاہیے کہ اگر دلتوں، پسماندہ طبقات، قبائلیوں اور اقلیتوں کو تقسیم کیا گیا تو وہ آہستہ آہستہ تقسیم ہو جائیں گے۔ اس کی شروعات گورکھپور سے ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں وزیراعلیٰ کی ساکھ داؤ پر لگی ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ چندر شیکھر کی گزشتہ دس دنوں میں اعظم خان کے اہل خانہ سے یہ تیسری ملاقات ہے۔ سب سے پہلے وہ عبداللہ سے ملے جو ہردوئی جیل میں بند ہیں۔ اس کے بعد ان کے گھر پہنچ کر انہوں نے اعظم خان کی اہلیہ تنزئین فاطمہ اور بڑے بیٹے ادیب اعظم سے ملاقات کی۔