چالیس سال بعد ماں کا خواب شرمندۂ تعبیر، پڑھیے ایک جذباتی تحریر

فکروخبر ڈیسک رپورٹ

عمر کی چوبیسویں سال میں، جب ذمہ داریوں کا بوجھ بڑھا، چندرشیکھر کو اپنا آبائی گھر چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس نے عروس البلاد ممبئی کا رخ کیا۔ ابتدا میں سب کچھ معمول کے مطابق چلا، مگر چھ سات ماہ بعد ہی اس کی صحت نے ساتھ دینا چھوڑ دیا۔

چندرشیکھر، موڈبدری کے اروائیلو کونی پادو کا رہائشی تھا۔ وہ سنکپا اور گوپی کے تین بیٹوں اور دو بیٹیوں میں سب سے بڑا تھا۔ گھر کی ذمہ داریاں کچھ ایسی تھیں کہ ناساز طبیعت کے باوجود اُس نے اپنی ملازمت جاری رکھی۔ بالآخر وہ ذمہ داریوں کے بوجھ تلے ایسا دب گیا کہ اس کا ذہنی توازن متاثر ہونے لگا۔ ذہنی کشمکش نے اسے اس قدر الجھایا کہ اس کا اپنے خاندان سے رابطہ بالکل منقطع ہوگیا۔ اب اس کی زندگی ممبئی کے گلی کوچوں میں آوارہ گردی تک محدود ہوکر رہ گئی تھی۔

ایک دن، ایک مراٹھی خاندان کے فرد، بالو کامبلے، نے چندرشیکھر کو اس حالت میں دیکھا تو وہ تڑپ اٹھا۔ وہ اُسے اپنے گھر لے گیا، علاج کروایا، اور دیکھتے ہی دیکھتے چندرشیکھر کی صحت بہتر ہونے لگی۔ جلد ہی وہ مکمل صحت یاب ہو گیا اور ایک ہوٹل میں نوکری بھی حاصل کرلی۔ مگر بے پناہ کوششوں کے باوجود وہ اپنے گھر والوں سے رابطہ نہ کر سکا۔

ایک دن، اس کے پڑوسی گاؤں کی ایک رہائشی کی نظر اس پر پڑی۔ چندرشیکھر کو دیکھ کر اُس کی آنکھیں حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ اُسے اپنے ہوش و حواس پر یقین نہیں آ رہا تھا۔ برسوں سے اُس کے گاؤں اور آس پاس کے دیہاتوں کے لوگ چندرشیکھر کو تلاش کرتے کرتے تھک چکے تھے۔ ساری کوششیں ناکام ہو چکی تھیں اور اس کے واپس لوٹنے کی امیدیں تقریباً دم توڑ چکی تھیں۔ مگر اب، اسے اپنے دیکھے پر یقین کرنا پڑا۔ اُس نے چندرشیکھر کو غور سے دیکھا، اور پھر یہ طے کرنے میں دیر نہ لگی کہ یہ وہی شخص ہے، جو چوبیس سال کی عمر میں گھر سے نکلا تھا اور جسے گئے ہوئے اب تقریباً چار دہائیاں بیت چکی تھیں۔
اُس نے فوراً چندرشیکھر کے گھر والوں سے رابطہ کیا۔ اور یوں، چوبیس سال کی عمر میں اپنے پیاروں سے بچھڑنے والا چندرشیکھر، ساٹھ سال کی عمر میں، اپنی اسی سالہ ماں اور اپنے بہن بھائیوں سے نم آنکھوں کے ساتھ جا ملا۔

اس کی ماں نے اپنے بیٹے کے انتظار میں چھتیس برس گزار دیے تھے۔ روتے روتے اس کے آنسو جیسے خشک ہو چکے تھے، اور بڑھاپے نے اُس کے جسم کو نڈھال کر دیا تھا، مگر اُس کی امیدیں اب بھی جوان تھیں۔ جب وہ اپنے بیٹے سے ملی تو خوشی کے آنسو اس کے جھریوں بھرے چہرے پر بہنے لگے۔ یہ منظر ایسا تھا کہ وہاں موجود کوئی بھی اپنی آنکھوں سے بہتے آنسوؤں کو روک نہ سکا۔

امریکہ نے بھارت کو خواتین کے لیے غیر محفوظ ملک قرار دیا: کانگریس نے کہا : حکومت خاموش رہی تو ساکھ نہیں بچے گی

کرناٹک : جعلی خبروں کے خلاف سخت قانونی مسودے پر نظرثانی کا امکان : وزیر پریانک کھرگے