مرحوم سی اے خلیل صاحب دل دردمند اورفکرارجمندکے حامل انسان تھے

’’موت زندگی کالازمہ ہے، اس سے کسی کومفرنہیں، کل نفس ذائقۃ الموت(ہرجان کوموت کامزہ چکھنا ہے)، باقی رہنے والی ذات صرف اللہ کی ہے، ویبقی وجہ ربک ذوالجلال والاکرام(اورتمہارے عزوجاہ والےرب کی ذات باقی رہے گی)، رہے نام اللہ کا؛ لیکن بعض لوگوں کے جانے سے قلبی طورپرتکلیف ہوتی ہے، انھیں میں سے ایک ہمارے ایس ایم سید خلیل الرحمن صاحب(سی اے) تھے‘‘، ان خیالات کااظہاراڈپی ضلع کے قاضی اورجماعت المسلمین ضلع اڈپی کے صدرجناب مولاناعبیداللہ ابوبکرندوی(ناظم جامعہ ضیاء العلوم ، کنڈلور)نے کی، انھوں نے مزیدکہا کہ ’’مرحوم قومی اورملی کاموں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے تھے، قوم کوتعلیم سے آراستہ کرنے کی انھیں خوب فکرتھی، وہ تعلیمی اداروں کاتعاون بھی خوب کرتے تھے، انھوں نےانجمن حامئی مسلمین کے صدر اور جنرل سکریٹری کے طور پر ایک طویل عرصے تک خدمات انجام دیں اور انجمن کے تعلیمی اداروں کو کامیابی کی بلندیوں تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا ، انھوں نے بھٹکل اور اطراف کے علاقوں میں بھی کئی اسکولوں اور کالجوں کے قیام میں بھی اہم کردار نبھایاہے‘‘، قاضی ضلع اڈپی نے ان کے ساتھ اپنے گہرے مراسم کابھی ذکرکیا اوربتایا کہ’’ وہ دل دردمند اورفکرارجمندکے حامل انسان تھے اور جامعہ ضیاء العلوم کے خیرخواہوں میں تھے‘‘، انھوں نے جمعہ کے بعدمرحوم خلیل صاحب کے لئے جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور کی جامع مسجدمیں عوام وطلبہ کی بڑی تعدادکے ساتھ غائبانہ نمازجنازہ پڑھائی ، ان کے حق میں دعائے مغفرت اورپسماندگان کے لئے صبرجمیل کی دعاء کی۔

«
»

کلیوں کو میں سینے کا لہو دے کے چلا ہوں

ایس ایم سید خلیل الرحمٰن صاحب کے انتقال پر قطر میں تعزیتی اجلاس