سپریم کورٹ کے حکم کے باوجودبی جے پی حکمراں ریاستوں میں بلڈوزرکارروائیاں

 سپریم کورٹ  کے ذریعے اس کی اجازت کے بغیر ملک میں  کہیں  بھی بلڈوزر نہ چلائے جانے کے سخت احکامات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بی جےپی کی حکمرانی والی ریاستوں   میں  بلڈوزر راج جاری ہے۔ آسام کے ۴۷؍باشندوں  نے توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہےجس میں ۱۷؍ ستمبر۲۰۲۴ء کے عدالت عظمیٰ کے عبوری حکم کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کی نشاندہی کی گئی ہے۔ عرضی گزاروں نے سپریم کورٹ کو اپنی عرضی میں  بتایا کہ آسام میں حکام نے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ان کے گھروں کو مسمار کرنے کیلئے نشان زد کرکے اس کے حکم کی خلاف ورزی کی۔ عرضی میں استدعا کی گئی ہے کہ اس غیر قانونی عمل اور سپریم کورٹ کی حکم عدولی میں  ملوث اہلکاروں  کے خلاف توہین عدالت کے تحت کارروائی کی جائے۔ اس عرضی پر پیر کو جسٹس بی آر گوئی اور کے وی وشواناتھن کی بینچ سماعت کرے گی۔ 
 اس میں  گوہاٹی ہائی کورٹ  کے ۲۰؍ ستمبر ۲۰۲۴ء کے حکم کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں  آسام کے ایڈوکیٹ جنرل نے حلف نامہ داخل کرکے کہا تھاکہ جب تک عرضی گزاروں  کی درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں  ہوجاتا، اس وقت تک اس معاملہ میں  کوئی کارروائی نہیں  کی جائےگی۔ اس کے باوجود حکام نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسماری کا عمل جاری رکھا۔ 
عرضی میں  کہا گیا ہےکہ رہائش ایک بنیادی حق ہے جس کی آئین کے آرٹیکل ۲۱؍ میں ضمانت دی گئی اور معزز عدالت نے کئی مواقع پر اس کی توثیق کی ہے۔ واضح طور پر شہریوں کا یہ حق قانون پرعمل پیرا ہوئے بغیرچھینا نہیں  جاسکتا اور نہ ہی اس کی خلاف ورزی کی جاسکتی ہے۔ عرضی گزاروں کاتعلق آسام کے کامروپ میٹرو ضلع کے سونا پور موضع میں کچوتولی پتھر اور دیگر ملحقہ علاقوں سے ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایاکہ وہ زمین کے اصل پٹہ داروں کے پاور آف اٹارنی معاہدوں کی وجہ سے ان مقامات پر رہ رہے ہیں۔ گرچہ وہ زمین کی ملکیت کا دعویٰ نہیں کرتے، لیکن وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کا قبضہ قانونی طور پر درست اور ان معاہدوں سے تسلیم شدہ ہے۔ درخواست میں ضلع انتظامیہ کی طرف سے درخواست گزاروں کی قبائلی زمینوں پر ’غیر قانونی قابضین‘کے طور پر درجہ بندی کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ انہیں زمین پر اصل پٹہ داروں  نے رہنے کی اجازت دی تھی، جن میں سے کچھ کا تعلق محفوظ قبائلی طبقے سے ہے۔ عرضی گزار ان اراضی پر ۷۰؍ سے ۸۰؍ سال سے رہ رہے ہیں، لیکن اب نہیں  غیر قانونی قابضین بتایا جارہاہے۔ 
گرسومناتھ میں قبرستان، مسجد اور درگاہ پر بلڈوزر
 اس دوران گجرات کے ضلع گرسومناتھ میں  بھی بی جے پی کی حکومت نے سپریم کورٹ کےبلڈوزر سے متعلق حکم کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے۵۰۰؍ سالہ قدیم مسجد، درگاہ اور قبرستان پربلڈوزرچلادیا۔ گزشتہ روز یہ انہدامی کارروائی عمل میں  لائی گئی۔ یہ بلڈوزرکارروائی سومناتھ مندر کے قریب ’غیر قانونی تعمیرات‘ کو ہٹانے اور سومناتھ ترقیاتی پروجیکٹ کیلئے راہ ہموار کرنے کے نام پر کی گئی۔ اس بلڈوزر کارروائی کو انجام دینے کیلئے ۱۲۰۰؍ پولیس اہلکاروں  کو متحرک کیا گیا جس کی نگرانی اعلیٰ عہدے دارکررہے ہیں  جن میں  ضلع کلکٹر، آئی جی پی، تین ایس پی، ۶؍ ڈی وائی ایس پیز اور۵۰؍پی ایس آئیز کو تعینات کیا گیا۔ انتظامیہ کے مطابق سومناتھ مندر کے پاس موجود سرکاری زمین پر بڑے علاقہ میں ناجائز قبضہ تھا جس کو ہٹانے کیلئے یہ مہم چلائی گئی۔ اس دوران تقریباً ۱۳۵؍افراد کو حراست میں لیے جانے بھی اطلاعات ہیں۔ اطلاعات کے مطابق علاقہ سے۶۰؍ کروڑ کی مالیت کی تقریباً۱۵؍ ہیکٹر سرکاری اراضی کو قبضہ سے آزاد کرایا گیا ہے۔ 

«
»

شدت پسند ہندوتواتنظیم کے کارکن کی مسلم مزدور کے ساتھ بدسلوکی کی ویڈیووائرل ، پولس نےشدت پسندکو کیا گرفتار

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کا مولانامحمود مدنی کے انٹرویو سے لاتعلقی اور عدم اتفاق کا اظہار