بنگلورو : کرناٹک میں مسلمانوں کے لیے ٹھیکوں کے ریزرویشن کی مبینہ تجویز نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ منگل کو بی جے پی کے رہنما اور قائد حزب اختلاف (ایل او پی) آر اشوکا نے وزیر اعلیٰ سدارامیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مسلمانوں کے لیے ٹھیکوں میں تحفظات دینے کی تجویز کو جھوٹ قرار دیا ہے۔
اشوکا نے الزام عائد کیا کہ سدارامیا نے کھلے عام انکار کیا ہے کہ حکومت کے سامنے مسلم کمیونٹی کے لیے کنٹریکٹ ریزرویشن کی کوئی تجویز ہے، حالانکہ ان کے سیاسی سکریٹری نصیر احمد نے وزیر وقف و سیاحت ضمیر احمد خان اور دیگر مسلم ایم ایل اے کے ساتھ 24 اگست 2024 کو ایک خط روانہ کیا جس میں مسلم کمیونٹی کے لیے 4 فیصد ریزرویشن کی درخواست کی گئی تھی۔
اشوکا نے مزید کہا، سدارامیا آپ نے کہا تھا کہ حکومت کے سامنے ایسی کوئی تجویز نہیں ہے، لیکن یہ جھوٹ ہے۔ آپ کی اس بے ایمانی پر ہم کیا کہیں؟” انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعلیٰ نے اس درخواست کو نظرانداز کرتے ہوئے محکمہ خزانہ کو تجویز کا جائزہ لینے کی ہدایت دی تھی اور اس کے بعد KTPP ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی تھی تاکہ مسلم ریزرویشن کو قانونی شکل دی جا سکے۔
رپورٹس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے چیف منسٹر آفس (سی ایم او) نے واضح کیا کہ حکومت کے سامنے ٹھیکوں میں مسلم ریزرویشن کی کوئی تجویز نہیں تھی اور اسے "جھوٹی خبر” قرار دیا۔ سی ایم او نے کہا، "یہ درست ہے کہ کچھ افراد نے 1 کروڑ روپے سے زیادہ کی تعمیرات میں مسلمانوں کے لیے 4 فیصد ریزرویشن کی درخواست کی تھی لیکن یہ تجویز فی الحال حکومت کے سامنے نہیں ہے۔”
سی ایم او نے اس بات کی تردید کی کہ ریاستی حکومت کسی بھی سطح پر اس تجویز پر عمل درآمد کے بارے میں سوچ رہی ہے اور کہا کہ اس معاملے کی بنیاد پر تنازعہ اٹھانا محض جھوٹ اور افواہیں ہیں۔
واضح رہے کہ یہ تنازعہ تین اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات سے قبل شروع ہوا ہے، جہاں مسلم کمیونٹی کے لیے خصوصی ریزرویشن کی تجویز نے سیاسی جوڑ توڑ میں اضافے کی توقعات کو جنم دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے سرکاری ٹھیکوں میں مسلمانوں کے لیے 4 فیصد ریزرویشن دینے کی حمایت کی تھی اور اس کے لیے کرناٹک ٹرانسپرنسی ان پبلک پروکیورمنٹ ایکٹ میں ترمیم کرنے کی تیاری کی جارہی تھی۔ تاہم وزیر اعلیٰ کے دفتر نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے اور کہا کہ اس تجویز پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔