بی جے پی کے لئے بوجھ بننے والے ہیں نریندر مودی

پہلے دور کے انتخابات میں وزیر اعظم نے 2 اکتوبر کو بانکا سے انتخابی مہم کی شروعات کی تھی۔ بانکا ضلع میں اسمبلی کی 5 نشستیں ہیں۔یہاں ایک بانکا سیٹ کو چھوڑ کر باقی تمام4 نشستیں بی جے پی ہار گئی۔ اس کے بعد وزیر اعظم نے ایک ہی دن میں 4 انتخابی جلسے کئے تھے۔ 8 اکتوبر کو مونگیر ہاؤس میں وزیر اعظم نے شیطان والے بیان کو لے کر لالو پر حملہ بولا تھا۔ مونگیر ضلع میں اسمبلی کی 3 سیٹیں ہیں۔ یہاں ایک مونگیر سیٹ چھوڑ باقی دو سیٹیں تارا پور اور جمال پور پر بی جے پی کو شکست ہوئی۔8 تاریخ کو ہی وزیر اعظم نے بیگو سرائے، سمستی پور اور نوادہ میں جلسے کئے تھے۔ ان میں سے بیگو سرائے میں این ڈی اے کا کھاتا بھی نہیں کھلا ۔ تمام ساتوں سیٹیں مہاگٹھبندھن نے جیتی ہیں۔ اس کے علاوہ سمستی پور میں بھی یہی حال رہا ہے۔ یہاں بھی تمام 10 نشستیں مہاگٹھبدھن کے کھاتے
میں چلی گئیں اور بی جے پی کا صفایا ہو گیا۔ جب کہ نوادہ میں اسمبلی کی 5 نشستیں ہیں جن میں سے صرف دو سیٹیں ہی بی جے پی جیت پائی۔
دوسرے راؤنڈ کی انتخابی مہم کا آغاز وزیر اعظم نے 9 اکتوبر کو اورنگ آباد سے کی تھی۔ اسی دن وزیر اعظم اورنگ آباد اور سہسرام گئے تھے۔ اورنگ آباد میں بی جے پی کا کھاتا بھی نہیں کھلا ،البتہ باقی تینوں ساتھیوں کے کھاتے میں ایک ایک نشستیں آئیں۔سہسرام ضلع میں بی جے پی کو صرف ایک سیٹ ملی جب کہ ایک نشست این ڈی اے میں شامل ایک دوسری پارٹی کوملی ہے۔ اس ضلع کے سینئر لیڈر رامیشور چورسیا بھی ہار گئے ۔ ضلع کی 7 میں سے 5 نشستوں پر بھاجپا ہار گئی۔ اس کے بعد وزیر اعظم نے کیمور اور جہان آباد میں ریلی کی تھی۔کیمور ضلع کی 4 میں سے 2 سیٹیں بی جے پی کو ملیں جب کہ جہان آباد کی تمام تین نشستیں وہ ہار گئی۔ یہاں تک کہ مخدوم پور سیٹ سے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی بھی ہار گئے۔تیسرے دور میں 25 تاریخ کو وزیر اعظم نے 4 جلسے کئے۔ چھپرہ کے مڑھورا میں وزیر اعظم نے سبھا کی ،جہاں بی جے پی ہار گئی۔ نالندہ میں انھوں نے ریلی کی ،جہاں 7 میں 6 نشستوں پر بی جے پی کو شکست ہوئی۔26 اکتوبر کو وزیر اعظم نے بکسر اور سیوان میں جلسے کئے۔ بکسر میں چار میں سے تین سیٹوں پر ان کی پارٹی ہاری۔ جب کہ سیوان میں ایک کو چھوڑ تمام سات سیٹوں پر اس کی ہار ہوئی۔ 27 اکتوبر کو وزیر اعظم نے بیتیا، سیتامڑھی اور موتیہاری میں ریلیاں کیں۔ بیتیا شہر میں 15 سال سے بی جے پی کا قبضہ تھا، لیکن یہاں سے بی جے پی کو شکست ملی۔سیتامڑھی سیٹ پر 2003 سے بی جے پی کا قبضہ تھا لیکن اب وہ ہار گئی۔ پانچویں دور کے انتخابات کے لئے وزیر اعظم نے مدھوبنی، مدھے پورا، کٹیہار ،دربھنگہ،پورنیہ اور فاربس گنج میں ریلیاں کیں جن میں سے بیشتر سیٹوں پر بی جے پی کو ہار کا منہ دیکھنا پڑا۔
وزیر اعظم کی ریلیوں کے باجود بھاجپا کی ہار اس بات کی غماز ہے کہ ان کا جادوختم ہوچکا ہے اور اب وہ اپنی پارٹی کے لئے بوجھ بنتے جارہے ہیں۔ سیاست میں کسی نیتا کی اہمیت تب تک اس کی پارٹی کے لئے رہتی ہے جب تک کہ وہ ووٹ دلاتا رہے۔ جب اس کے نام پر ووٹ ملنا بند ہوجائے تو وہ بوجھ بن جاتا ہے، اس کانام نریندر مودی ہویااندراگاندھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔

«
»

ڈاکٹر وحید انجم کی انسانیت نواز افسانچہ نگاری

بہار کے عوام نے ادا کی ذمہ داری اب عظیم اتحاد کی باری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے