85٪ چندہ صرف ایک پارٹی کو! کیا ہندوستانی الیکشن واقعی فری اور فیئر رہ گئے؟

  ایسے وقت میں جبکہ الیکشن لڑنا بڑی حدتک پیسوں کا کھیل بنتا جارہاہے، کانگریس فنڈنگ کے محاذ پر  بی جےپی سے مسلسل پچھڑتی جارہی ہے۔ انتخابی اصلاحات پر پارلیمنٹ میں ہونے والے مباحثہ میں کانگریس لیڈر اجے ماکن نے الیکشن لڑنے میں  نابرابری  اور یکساں مواقع کے فقدان کا حوالہ دیتے ہوئے اعدادوشمار پیش کئے تھے۔انہوں نے بتایا تھا کہ ۲۰۱۴ء سے ۲۰۲۴ء  کے درمیان  بی جےپی کا بینک بیلنس ۸۸؍ کروڑ سے بڑھ کر  جہاں  ۱۰؍ ہزار ۱۰۷؍کروڑ روپے  ہوگیا  وہیں  کانگریس کا بینک ۳۸؍ کروڑ سے بڑھ کر صرف ۱۳۳؍ کروڑ ہوا۔  ۲۵-۲۰۲۴ء کے انتخابی  چندہ کے تفصیلات کے مطابق یہ فرق مزید بڑھ گیا ہے کیوں کہ مذکورہ سال میں   ۸۵؍ فیصد انتخابی  چندہ پر اکیلے بی جےپی نے قبضہ کیا ہے جبکہ ۷؍ فیصد کانگریس کے حصے میں آیا اور بقیہ پر دیگر پارٹیوں کو اکتفا کرنا پڑا۔ 
۲۵-۲۰۲۴ء   میں کس کو کتنا چندہ ملا
 مالی سال۲۵-۲۰۲۴ء  جو لوک سبھا انتخابات کا سال بھی تھا کے دوران بی جےپی کو ۶؍ ہزار ۶۵۵ء۹۳؍کروڑ روپے  چندہ ملا  جو پچھلے سال ملنے والے چندہ  سے ۶۸؍ فیصد زیادہ ہے۔ اس کے برخلاف کانگریس کو صرف ۵۲۲ء۱۳؍ کروڑ روپے ملے جو ۲۴-۲۰۲۳ء  میں ملنےوالے ایک ہزار ۱۲۹؍ کروڑ روپے کے مقابلے میں تقریباً۴۳؍ فیصد کم  ہے۔ ترنمول کانگریس کا چندہ بھی  کم ہو کر۱۸۴ء۰۸؍ کروڑ روپے رہ گیا  جبکہ پچھلے سال  اسے  ۶۱۸ء۸؍ کروڑ روپے کا انتخابی عطیہ ملا تھا۔ بھارت راشٹرا سمیتی کو  صرف۱۵ء۰۹؍ کروڑ روپے ملے جسے  پہلے۵۸۰؍ کروڑ روپے   ملے تھے۔  البتہ  عام آدمی پارٹی کو ملنے والے فنڈ میں اضافہ ہوا ۔ اسے۳۹ء۲؍ کروڑ روپے ملے جبکہ  سال گزشتہ  اسے ۲۲ء۱؍ کروڑ روپے تھی۔ تلگو دیشم پارٹی کو۸۵ء۲؍ کروڑ روپے پر اکتفا کرنا پڑا  جبکہ اسے اس سے  ۲۴-۲۰۲۳ء   میں  ۲۷۴؍ کروڑ روپے  ملے تھے ۔اسی طرح بیجو جنتا دل کو اس سال صرف۶۰؍ کروڑ روپے ملے جبکہ گزشتہ مالی سال میں اسے۲۴۶؍ کروڑ روپے ملے تھے۔
 بی جےپی کے چندہ میں ۶۸؍ فیصد کا اضافہ
 ارکان کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی سیاسی  پارٹی ہونے کا دعویٰ کرنےوالی  بی جے پی نے گزشتہ مالی سال میں حاصل ہونے والے چندوں کی رپورٹ الیکشن کمیشن  میں  جمع کرائی ہے۔ یہ رپورٹ۸؍ دسمبر کو آخری تاریخ سے ۲؍ دن پہلے جمع کی گئی تھی۔ اب یہ رپورٹ کمیشن کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔رپورٹ کے مطابق، یہ چندے یکم اپریل۲۰۲۴ء سے ۳۰؍ مارچ ۲۰۲۵ء  کے درمیان موصول ہوئے، اس عرصے میں ملک میں لوک سبھا کے انتخابات اور اروناچل پردیش، سکّم، آندھرا پردیش، اڈیشہ، جموں و کشمیر، ہریانہ، جھارکھنڈ، مہاراشٹر اور دہلی کے اسمبلی انتخابات ہوئے۔
  بی جےپی کو ۲۴-۲۰۲۳ء   میں  ۳؍ ہزار ۹۶۷؍ کروڑ روپے چندہ ملاتھا جس میں  ۲۵-۲۰۲۴ء میں  ۶۸؍  فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔ بی جے پی کو ملنے والا تقریباً۴۰؍ فیصد چندہ  الیکٹورل ٹرسٹس کے ذریعے آیا ہے۔ پرُوڈنٹ الیکٹورل ٹرسٹ نے ۲؍ ہزار ۱۸۰؍ کروڑ روپے، پروگریسو الیکٹورل ٹرسٹ نے۷۵۷؍ کروڑ  روپے جبکہ نیو ڈیموکریٹک الیکٹورل ٹرسٹ نے ۱۵۰؍  کروڑ روپے کا چندہ دیا ہے۔ دیگر الیکٹورل ٹرسٹس  نے  بی جےپی کو مجموعی طور پر۳؍ ہزار ۱۱۲ء۵؍ کروڑ روپے چندہ دیا ہے۔   واضح رہے کہ الیکٹورل ٹرسٹ  وہ تنظیمیں ہیں جو کمپنیوں اور افراد سے چندہ لے کر سیاسی جماعتوں کو دیتی  ہیں۔ بی جےپی کو ملنےوالا باقی چندہ کمپنیوں اور افراد کی جانب سے آیا ہے۔ 
بی جےپی کے عطیہ دہندگان 
 ۲۵-۲۰۲۴ء میں بی جےپی کے کارپوریٹ عطیہ دہندگان میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا  سب سے اوپر رہا جس نے ۱۰۰؍ کروڑ روپے دیئے ۔ اس کے بد رنگٹا سنس پرائیویٹ لمیٹڈ  ہے جس نے ۹۵؍ کروڑ روپے دیئے۔ ویدانتا نے۶۷؍ کروڑ روپے اور میکروٹیک ڈیولپرس (جو اب لوڈھا ڈیولپرس کہلاتا ہے) نے۶۵؍ کروڑ روپے ،بجاج گروپ کی تین مختلف کمپنیوں نے مجموعی طور پر۶۵؍ کروڑ روپے  اور   ڈرائیو انویسٹ منٹس نے۵۰؍  کروڑ روپے دیئے۔
 اسی طرح مالابار گولڈ نے ۱۰؍کروڑ، کلیان جیولرز نے۱۵ء۱؍ کروڑ روپے، ہیرو گروپ نے۲۳ء۶۵؍ کروڑ روپے، دلیپ بلڈکون گروپ نے۲۹؍ کروڑ روپے اورآئی ٹی سی لمیٹڈ نے۲۳؍ کروڑ روپے دیئے۔ رپورٹ کے مطابق ۲۵-۲۰۲۴ء  میں بی جے پی کو ملنےوالا  چندہ  گزشتہ  ۵؍ برسوں میں سب سے زیادہ تھا۔ 
 انتخابات کے منصفانہ ہونے پر سوال 
  فنڈنگ کے اعدادوشمار نے ایک بار پھر ملک کے انتخابات  کے منصفانہ ہونے پر سوال کھڑے کردیئے ہیں۔ ایک طرف جہاں  بی جےپی کے پاس  نہ صرف اقتدار کی طاقت ہے بلکہ اس کے پاس الیکشن لڑنے کیلئے لامحدود وسائل موجود ہیں جبکہ اپوزیشن پارٹیوں کیلئے چندہ کا حصول ہر گزرتے سال مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہاہے۔ ۲۰۲۴ء میں الیکٹورل بانڈ کا نظام سپریم کورٹ کے ذریعہ ختم کئے جانے کے بعد بھی بی جےپی کو  ملنےوالا غیر معمولی چندہ دیگر پارٹیوں کی بے بسی کو ظاہر کرتا ہے۔ 

مرڈیشور کے قریب منگلورو کی کشتی ڈوب گئی ، سات ماہی گیر محفوظ

سوشل میڈیا پر اسرائیلی بیانیہ مسلط کرنے کا خفیہ منصوبہ لیک ، جانئے کیا ہے اسرائیل کا پروجیکٹ 545