بنگلورو(فکروخبرنیوز) کرناٹک میں بائیک ٹیکسیوں پر ریاستی حکومت کی پابندی کو چیلنج کرتے ہوئے اولا، اوبر، ریپیڈو اور بائیک ٹیکسی ایسوسی ایشنز نے بدھ کے روز ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ بائیک ٹیکسیاں شہری نقل و حرکت کا اہم ذریعہ ہیں اور انہیں عیش و آرام کے بجائے ایک "ضرورت” سمجھا جانا چاہیے۔
عدالت کے ڈویژن بنچ نے ان اپیلوں پر سماعت کی جو سنگل جج کے اس فیصلے کے خلاف دائر کی گئی تھیں جس میں ریاست کو باضابطہ رہنما خطوط جاری کیے بغیر بائیک ٹیکسی خدمات بند کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ فیصلے کے مطابق بائیک ٹیکسی سروسز کو مرحلہ وار بند کرنے کے لیے 15 جون تک کی مہلت دی گئی تھی۔
ایڈوکیٹ ششانک گرگ نے عدالت کو بتایا کہ بائیک ٹیکسیاں ٹریفک کی بھیڑ کو کم کرنے اور تنگ گلیوں میں آسان آمد و رفت کا بہترین حل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی 2021 کی ای-بائیک پالیسی ان خدمات کی حمایت کرتی ہے، اور اب اس پالیسی سے انحراف سیاسی بنیاد پر نظر آتا ہے۔
دوسری طرف سینئر وکیل دیان چنناپا نے آئین کے آرٹیکل 19(1)(g) کا حوالہ دیتے ہوئے دلیل دی کہ ریاست کسی فرد کو روزگار کے حق سے محروم نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر قوانین بائیک ٹیکسیوں کی اجازت دیتے ہیں، تو ریاست انہیں من مانی طریقے سے بند نہیں کر سکتی۔
درخواست گزاروں نے ریاست کی جانب سے بائیک ٹیکسیوں کو رجسٹریشن اور کنٹریکٹ کیریج پرمٹ نہ دینے کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا۔ عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت 2 جولائی کو مقرر کی ہے۔