بھٹکل : سرابی ندی میں گٹر کا پانی ، اب آسار کیری کے کنویں بھی آئے لپیٹ میں : 25 سے زائد افراد ٹائیفاڈ کے شکار

بھٹکل، 11 جون (فکروخبرنیوز) بھٹکل کے قدیم علاقے میں تاریخی سرابی ندی ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ ہمیشہ کی طرح یہاں گندہ پانی چھوڑے جانے کی وجہ سے ندی کے ساتھ ساتھ زیر زمین پانی کا نظام بھی متأثر ہوا ہےجس کی وجہ سے گندہ پانی کنؤوں تک پہنچ جانے کی وجہ سے مکینوں کے لیے مسائل کھڑے ہوچکے ہیں۔ کئی مرتبہ یہاں کی عوام نے مسئلہ حل کرنے کے لیے مطالبات پر مطالبات کیے لیکن افسران اس مسئلہ کو حل کرنے میں اب تک ناکام ہیں۔

غوثیہ اسٹریٹ، تکیہ اسٹریٹ، قاضیا اسٹریٹ، جامعہ اسٹریٹ، خلیفہ اسٹریٹ، سلطانی اسٹریٹ اور صدیق اسٹریٹ کے ساتھ اب آسارکیری علاقہ بھی اس گندگی کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔ حالیہ بارش کے بعد آسارکیری میں کئی کنوؤں کا پانی بدبودارہونے کی  وجہ سے علاقے میں کئی افراد بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق اب تک 25 سے زائد افراد ٹائیفائیڈ کا شکار ہو چکے ہیں، جبکہ دیگر پیٹ کی بیماریوں کے کیس بھی سامنے آ رہے ہیں۔

سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ مسئلہ پرانا ہے مگر اس پر سنجیدگی سے کبھی توجہ نہیں دی گئی۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ پرانی پائپ لائنوں کی خرابی اور پمپنگ اسٹیشن کی ناکامی کی وجہ سے گندہ پانی ندی اور زیر زمین نظام کے ذریعے کنووں میں داخل ہو رہا ہے۔

عوامی شکایات پر صحت عامہ کا محکمہ متحرک ہو گیا ہے اور ڈاکٹر سویتا کامتھ کی قیادت میں ٹیموں نے مختلف مقامات سے پانی اور خون کے نمونے جمع کیے ہیں۔ آشا ورکرز اور پانی کی جانچ ٹیمیں بھی گھروں کا معائنہ کر رہی ہیں۔دوسری جانب مجلس اصلاح و تنظیم کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے مسئلے کی جڑ تلاش کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جب تک سرابی ندی کی مکمل صفائی اور پائپ لائنوں کی مرمت نہیں کی جاتی، مسئلہ جوں کا توں برقرار رہے گا۔

میونسپل کے افسران کے مطابق کہ اگرچہ حکومت نے بڑے منصوبے کے لیے خطیر رقم منظور کی ہے، لیکن فنڈ کا استعمال نئی لائنوں پر ہو رہا ہے، جس سے پرانی بستیوں کی حالت مزید خراب ہو گئی ہے۔ مسئلہ حل نہ ہونے پر عوام نے احتجاج کرنے بھی بات کہی ہے۔

حج سے واپسی کے بعد اسپیکر یوٹی قادر کا بیان : سوشیل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ

بھٹکل میں موسلادھار بارش، ساحلی کرناٹک میں 14 جون تک شدید بارش کی پیش گوئی ، کئی اضلاع ریڈ الرٹ پر