بھٹکل: جمعیت الحفاظ بھٹکل کی جانب سے دو روزہ کل جنوی ہند کا مسابقہ حفظِ قرآن آج رات پوری کامیابی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا۔مسابقہ کے چار زمروں میں کل 39حفاظ جنوبی ہند کی آٹھ ریاستوں سے شریک ہوئے۔ پروگرام کے لیے عیدگاہ میدان میں خوبصورت اسٹیج سجایا گیا تھا اور مساہمین کے بیٹھنے کے لیے بھی الگ سے انتظامات کیے گیے تھے۔ اس کے ساتھ مساہمین کے لیے آئی ڈی کارڈ بھی دیئے گیے، مساہمین کو ایک مساہم سے قبل قرعہ اندازی کے ذریعہ اسٹیج پر مدعو کیا جاتا تھا جہاں ناظمِ اجلاس کے پاس کئی پرچیاں موجود رہتی تھی۔ جس پرچی کا انتخاب کیا جاتا تھا اس پرچی پر تین سوالات تین سوالات کیے جاتے تھے۔
اس بابرکت قرآنی محفل کے اختتامی اجلاس میں اسٹیج پر جلوہ افروز شخصیات نے قرآن کی عظمت اور حفظِ قرآن کی اہمیت وافادیت اور موجودہ دور میں حفظِ قرآن کے لیے کی جانے والی کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے حاضرین کو قرآن فہمی اور حفظ کی طرف قدم بڑھانے کی ترغیب دی۔
مشہور عالمِ دین اور بانی وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی نے بھٹکل کے کئی ادوار کا تذکرہ کیا۔ مولانا نے وہ دور یاد کیا جب بھٹکل میں حافظِ قرآن کا ملنا مشکل تھا۔ اس کے بعد وہ دور آیا جب حافظ اقبال صاحب ندوی حفظِ قرآن کی تکمیل کے بعد بھٹکل تشریف لائے، ان کے بعد حفظِ قرآن کی طرف شوق تو پیدا ہوا لیکن حفاظ کی کثرت نہیں تھی۔ اس کے بعد جامعہ کے بانیان کے ذریعہ قائم کردہ شعبہ حفظ کے بعد اس کی برکت سے حفاظ کی کثرت ہونے لگی۔ ایک دور بھٹکل میں وہ بھی آیا جب ہمارے ساتھ اسٹیج پر موجود محترم حافظ عبدالقادر ڈانگی صاحب نے بچیوں میں حفظِ قرآن کے لیے کوششیں کیں۔ اب ایک دور جمعیت الحفاظ کے قیام کے بعد کا ہے۔ جنہوں نے حفظ کے استحکام اور خصوصاً حفظ کا شوق پیدا کرنے میں ایک اہم کردار رادا کیا۔ اب بھٹکل میں حفاظ کی اتنی کثرت ہونے لگی کہ اب گھر میں ایک نہیں بلکہ کئی کئی حفاظ موجود ہیں۔ آج بھی اگر اس کے لیے کوئی کوششیں کریں اور عزمِ مصمم کریں تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے حفظ کو آسان بنادے گا۔ اس پر اللہ کے یہاں کیا کچھ ملنا ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
قاضی مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی نے قرآنِ مجید کے معجزات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج حفظِ قرآن کا شوق اتنا بڑھ گیا ہے کہ شہر میں بڑی عمر کی خواتین بھی حافظات کی صف میں شامل ہوگئیں ہیں۔ مولانا نے حفظِ قرآن کے لیے درود شریف کا کثرت سے اہتمام کرنے کی بھی نصیحت کی۔ مولانا نے کہا کہ اس دور میں بھی اگر کوئی قرآن کو پڑھنے سے محروم رہے تو اس سے بڑا محروم کوئی نہیں ہوسکتا۔
امام وخطیب جامع مسجد بھٹکل مولانا عبدالعلیم ندوی نے کہا تیزی سے بدلتے حالات میں ضرورت اس بات کی کہ قرآن کے پیغام کو عام کیا جائے۔ دووروز سے جو ایمانی اور نورانی ماحول جاری ہے اس سے کئی قلوب منور ہوئے۔ کئی ایک کے دلوں میں قرآن کی عظمت پیدا ہوگئی اور کئی میں حافظِ قرآن بننے کا داعیہ پیدا ہوا۔ یہ قرآن مجید کے پیغام کو عام کرنے کی کوششیں ہیں اور اللہ کا تقرب حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔
مکہ مکرمہ سے تشریف لانے والے عرب مہمان شیخ ابوزید خالد الجہنی نے تمام مساہمین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے جمعیت کے قیام پر بھی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ اس طرح کی کوششیں ہمیں آگے بڑھنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ شیخ نے ان کوششوں پر اپنی حد درجہ خوشی کا اظہار کیا۔
قطر میں گذشتہ پچیس سال سے زائد قرآن مجید کی خدمت میں مصروف مولانا عبدالعظیم صاحب نے مسابقہ کی کامیابی پر جمعیت کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی اعتبار سے یہ مسابقہ بڑا ہی کامیاب رہا۔ تجوید اور مخارج کے اعتبار سے ہمارے مساہمین کی تلاوت معیاری رہی، انہوں نے چند کمزوریوں کی طرف سے بھی نشاندہی کی اور کہا کہ وقوف میں ابھی کچھ کمزوریاں باقی ہیں امید کہ اس طرف بھی توجہ دی جائے گی۔
صدر جمعیت الحفاظ بھٹکل مولانا نعمت اللہ ندوی نے اپنا درد حاضرین کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ بھٹکل کا ہر فرد حافظِ قرآن بنے اور یہ پروگرام اسی وقت کامیاب ہے جب آپ یہاں سے کچھ پیغام لے کر جائیں گے اور آپ کے اندر حافظ بننے کا جذبہ پیدا ہوگا۔
جنرل سکریٹری جمعیت الحفاظ بھٹکل مولاناعبداللہ شریح ندوی نے جاری میعاد کی تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ کہکشاں کے یوٹیوب چینل پر نشر کیا جانے والا جمعیت کا ترانہ حاضرین کو اسکرین سے دعا گیا۔
اسٹیج پر قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا عبدالرب ندوی، سابق صدر شعبہ جامعہ اسلامیہ بھٹکل حافظ کبیرالدین صاحب، ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا طلحہ ندوی، بانی وناظم مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی حافظ عبدالقادر ڈانگی اور دیگر موجود تھے۔
مسابقہ کے نتائج
دس پارے :
اول : حافظ عمر ابن مرحوم فیاض گوائی بھٹکل، کرناٹک ، تیس ہزار روپیے
دوم: حافظ مطیع الرحمن ابن سالم صدیقی بھٹکل، کرناٹک پچیس ہزار روپیے
سوم : حافظ شیث ابن ظفر اللہ شیخ ، شیموگہ کرناٹک ، بیس ہزار روپیے
پندرہ پارے منگلور تا گوا کے حفاظ
اول : حافظ عبداللہ عمیس ابن شریف مختصر منکی ، کرناٹک پچیس ہزار روپیے
دوم: حافظ علی اذہان ابن زکریا شریف منگلور ، کرناٹک بیس ہزار روپیے
سوم : حافظ عصام ابن مولانا زکریا برماور بھٹکل ، کرناٹک پندرہ ہزار روپیے
سفلیٰ مکمل
اول : حافظ حسان ابن انور علی ، اکل کوا مہاراشٹر ا عمرہ پیکیج
دوم: حافظ احمد عباد ابن عبدالرحیم ائیکری بھٹکل ، کرناٹک پینتیس ہزار روپیے
سوم : حافظ عبدالہادی ابن مولانا عرفان ندوی بھٹکل ، کرناٹک پچیس ہزار روپیے
علیا مکمل
اول : حافظ توحید الرحمن ابن قاری رضاء الکریم منگلور ، کرناٹک عمرہ پیکیج
دوم : حافظ محمد عرفات ابن حسین احمد گوائی بھٹکل ، کرناٹک پینتیس ہزار روپیے
سوم : حافظ احمد خزیمہ ابن مولانا مصدق ہلارے بھٹکل، کرناٹک پچیس ہزار روپیے
اس کے علاوہ ہر مساہم کے لیے پانچ ہزار روپیے اور مومنٹو پیش کیے گیے۔