بھٹکل میں بارش کے پیشِ نظر عید الأضحیٰ کی نماز مساجد میں ادا کی گئی

بھٹکل (فکروخبرنیوز) بارش کے پیشِ نظر امسال عید الأضحیٰ کی دوگانہ دونوں جامع مساجد اور جمعہ مساجد میں ادا کی گئی۔ نمازِ عید کے لوگوں نے ایک دوسرے سے گلے مل کر عید کی مبارکباد پیش کی جس کے بعد استطاعت رکھنے والوں نے اللہ کے نام پر قربانی کا عمل انجام دیتے ہوئے اللہ کے ہر حکم پر خود کو قربان کرنے کی پیغام دیا۔

جامع مسجد بھٹکل میں امام وخطیب مولانا عبدالعلیم خطیب نے عیدگاہ کی دوگانہ ادا کرنے کے بعد حاضرین کو پیغام دیتے ہوئے تمام مسلمانوں کے لیے اس عید کو امن وسلامتی کا باعث بننے کے لیے دعائیں بھی کیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ معاشرہ کو جوڑنے اور آگے لے جاکر کام کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں پہلے سے ہم پوری طرح گھرے ہوئے ہیں اور دشمن ہمیں توڑنے کی کوشش میں ہیں۔ ان حالات میں اگر ہم بھی توڑنے کا کام کریں گے تو پھر دشمن کو ہم گویا آسانیاں فراہم کررہے ہیں۔ مولانا نے اپنے پیغام میں برملا اس بات کا اظہار کیا گیا کہ حق بات کے نام ایسے ایسے مضامین لکھے جاتے ہیں جس کا اسلوب خود بتارہا ہے کہ اس کا مقصد دشمنی ہے ، اس کے الفاظ خود دشمنی کی وضاحت کرتے ہیں ، مولانا نے اپنے نفس پر کنٹرول کریں اور ایسی تمام چیزوں سے دور رہیں جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ ہم ان ایام میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانیوں کو یاد کریں۔ انہوں نے خود کو آگ میں ڈالنا گوارا کیا لیکن دشمنوں کے سامنے سرنگوں نہیں ہوئے۔ انہوں نے دین کے لیے اولاد اور گھر بار کو چھوڑا لیکن وہ بے دین طاقتوں کے سامنے نہیں جھکے۔

عید کے موقع پر خلیفہ جامع مسجد میں منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا خواجہ معین الدین اکرمی مدنی نے امت مسلمہ کو باہمی حقوق کی ادائیگی کی اہمیت یاد دلائی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسلامی عبادات جیسے قربانی اور حج کی اصل روح اللہ کی خوشنودی ہے، نہ کہ نمود و نمائش یا سماجی مقام کا اظہار۔ مولانا نے توجہ دلائی کہ اگر کوئی شخص دوسروں کا قرض چکائے بغیر بڑی عبادات انجام دیتا ہے، تو ان کا حقیقی اثر زائل ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرض کی عدم ادائیگی نہ صرف مالی غفلت ہے بلکہ شرعی اعتبار سے ظلم بھی ہے، جس کے سنگین انجام کا ذکر قرآن و سنت میں موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم واقعی اللہ کے قریب ہونا چاہتے ہیں تو پہلے ہمیں اپنے ذمہ دوسروں کے حقوق ادا کرنے ہوں گے، ورنہ نہ قربانی مقبول ہوگی اور نہ حج کا اجر ملے گا۔ مولانا نے اس بات پر زور دیا کہ ایک معمولی رقم کی ادائیگی میں کوتاہی بھی انسان کو آخرت میں رسوا کرسکتی ہے۔

مولانا نے اپنے خطاب میں گہری تشویش ظاہر کی کہ موجودہ دور میں بہت سے نوجوان اپنی اسلامی شناخت کو فراموش کرتے ہوئے غیر شرعی رسم و رواج کے پیچھے چل پڑے ہیں۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ کھیل یا کسی تقریب کی خوشی کے موقع پر بعض نوجوانوں کا طرزِ عمل، جیسے سڑکوں پر شور و ہنگامہ اور خواتین کے ساتھ اختلاظ اسلامی اخلاقیات اور وقار کے بالکل برخلاف ہے۔

 دیگر جمعہ مساجد میں نمازِ کی ادائیگی کے بعد مسلمانوں کو امن وامان کے ساتھ قربانی کا عمل انجام دینے کی علماء نے نصیحت کی۔  

وزیر اعلیٰ سدارامیا دہلی طلب ، کابینہ میں ہوسکتی ہے ردوبدل

چنّاسوامی سانحہ: آر سی بی نے جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے مالی امداد کا اعلان کیا