بھٹکل : سالوں سے بھٹکل مین روڈ پر رمضان بازار کے نام سے عارضی دکانیں لگائی جاتی رہی ہیں اور ان دکانوں کے لگنے کی وجہ سے متوسط اور غریب طبقے کے لوگوں کو عید الفطر کی خریداری میں بہت سہولت ہوتی ہے۔ ان دکانوں کے لگائے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے ہندو جاگرن ویدیکے نے اسسٹنٹ کمشنر کو میمورنڈم دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ امسال سے یہاں دکانیں نہ لگائی جائیں اور ان کو کسی مناسب کھلے میدان پر منتقل کیا جائے۔
میمونڈم میں اس بات کا اظہار کیا گیا ہے کہ رمضان کے مہینے میں بلدیہ کی اجازت سے 15 دنوں تک جو دکانیں لگائی جاتی ہیں اس سے تمام شعبہ ہائے زندگی سے متعلق افراد کو بڑی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ہر قسم کی ٹریفک بھی مکمل بند رکھی جاتی ہے۔ مسلسل 15 دنوں تک عوام کو تکلیف میں ڈالنا یہ درست نہیں ہوسکتا جبکہ اگر یہ معاملہ دو تین دنوں کے لیے ہوتا تو بھائی چارے کے نام پر عوام اس کو برداشت کرسکتی تھی۔
میمورنڈم میں کچھ سالوں سے دکانوں کی تعداد زیادہ ہونے کی بھی بات کہی گئی ہے اور بازار میں فائر سیفٹی اور دیگر احتیاطی تدابیر کا خیال نہ رکھے جانے کو بھی اجاگر کیا گیا ہے ۔ میمورنڈم میں یہ بھی اشارہ دیا گیا ہے کہ رمضان بازار میں عوام کے بڑھتے ہجوم کی وجہ سے معمولی باتوں پر جھگڑے ہونے کے بھی امکانات موجود رہتے ہیں ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں کی طرف سے دو ہندو لڑکوں کو مارنے اور پولیس گاڑی کو نقصان پہنچائے جانے کی بھی بات کہی گئی ہے
ہندو جاگرن نے مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلے پر سنجیدگی سے توجہ دی جائے اوراس بازار کو کسی میدان میں منتقل کیا جائے۔ انہوں نے آنے والے دنوں میں کسی مسئلے کے پیش آنے پر تعلقہ انتظامیہ اور بھٹکل ٹی ایم سی کو ذمہ دار ٹہرانے کی بھی بات کہی گئی ہے۔