بھٹکل میں جنگلاتی حقوق پر آگاہی ریلی : تین نسلوں کی دستاویزات کی شرط ختم کرنے کا مطالبہ

بدھ کے روز فاریسٹ لینڈ رائٹس اسٹرگل کمیٹی کی قیادت میں بڑی تعداد میں کارکنان سرکیوٹ ہاؤس سے منی وِدھان سودھا کی جانب مارچ کرتے دکھائی دیے۔ ریلی کا مقصد ان خاندانوں کے حق میں آواز اٹھانا تھا جو کئی دہائیوں سے جنگلاتی زمین پر مقیم ہیں اور بے دخلی کی کارروائیوں سے خوف زدہ ہیں۔

منی وِدھان سودھا پہنچ کر ریاستی صدر رویندرا نائک نے تحصیلدار ناگیندرا کے حوالے ایک تفصیلی میمورنڈم پیش کیا۔ انہوں نے اپنے موقف میں کہا کہ جنگلاتی حقوق قانون (FRA) کے تحت روایتی جنگلاتی باشندوں کو ان کی رہائش اور کاشتکاری کے حقوق کے لیے اتنی سخت دستاویزی شرائط کا پابند بنانا قانون کی روح کے خلاف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2012 کی ترمیم کے بعد ’’تین نسلوں‘‘ کی شرط نہ صرف غیر ضروری بلکہ براہِ راست غیر قانونی ہے۔

رویندرا نائک نے قانونی نظائر پیش کرتے ہوئے بتایا کہ گجرات ہائی کورٹ سمیت متعدد فیصلوں میں اس روش کو غلط قرار دیا جا چکا ہے۔ ان کے مطابق قبائلی امور کی مرکزی وزارت نے بھی واضح تحریری ہدایت جاری کی ہے کہ درخواستوں کو محض دستاویزات کی کمی پر مسترد کرنا مناسب نہیں، کیونکہ نسلوں سے آباد علاقوں میں ضروری ثبوت ہر وقت دستیاب ہونا ممکن نہیں۔

اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس سخت پالیسی کے نتیجے میں ریاست بھر میں 88.90 فیصد جبکہ صرف بھٹکل میں 83.50 فیصد دعوے رد کیے گئے ہیں، جسے انہوں نے "انتہائی تشویش ناک” قرار دیا۔

ریلی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رویندرا نائک نے بتایا کہ ضلع کی 132 گرام پنچایتوں میں بڑے پیمانے پر بیداری پروگرام منعقد کیے جائیں گے تاکہ جنگلاتی باشندوں کو ان کے قانونی حقوق اور درخواست کے لیے درکار ضروری دستاویزات کے بارے میں صحیح معلومات فراہم کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مہم کے دوران تین لاکھ پمفلٹ تقسیم کیے جائیں گے جن میں نو اہم دستاویزات اور ان کی قانونی اہمیت کی وضاحت درج ہوگی۔

 ٹریفک پولیس کا بڑا اقدام: اے آئی کیمروں سے سخت قوانین نافذ کرنے کی تیاری

علی پبلک پری یونیورسٹی کے زیراہتمام انسپائرا 2K25 کا شاندار انعقاد