یوگیندر یادو۔ تصویر : آئی این این
اسمبلی انتخابات کے لئے مہاوکاس اگھاڑی کی جانب سے سیٹوں کے الاٹمنٹ کا کام ابھی نہیں ہوا ہے لیکن اس کے باوجود بھارت جوڑو ابھیان کے کارکنان نے ریاست کے ۱۵۰؍اسمبلی حلقوں میں مہاوکاس اگھاڑی کے امیدواروں کو جتوانے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔ جس میں ودربھ کے ۴۰؍ حلقے بھی شامل ہیں۔
سوراج انڈیا پارٹی کے بانی اور بھارت جوڑو ابھیان کے نیشنل کوآرڈینیٹر یوگیندر یادو نے ناگپور میں میڈیا سے بات چیت کے دوران یہ معلومات دی ہے۔ یوگیندر یادو نے کہا کہ ’’مہاراشٹر کی ۱۵۰؍اسمبلی سیٹوں پر بھارت جوڑو ابھیان کا کام ہم نے شروع کردیا ہے۔ پچھلے ۱۰؍سال میں سماج میں زہر گھولنے کا کام بڑے پیمانے پر کیا گیا ہے، اس زہریلے ماحول کو دور کرنے اور محبت کا پیغام عام کرنے کا کام ہمیں کرنا ہے۔ اس کے لئے مہایوتی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنا ضروری ہے۔ ‘‘
یوگیندر یادو نے مہایوتی حکومت پر الزام لگایا کہ’’ گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں ریاستی حکومت نے کئی گھوٹالے کئے ہیں اور شندے-فرنویس حکومت کس طرح غیر آئینی طور پر کام کر رہی ہے اس سے عوام کو آگاہ کرنا اور ان کی بد عنوانیوں کو اجاگر کرنے کا کام بھارت جوڑو مہم کے ذریعے کیا جائے گا۔‘‘ یوگیندر یادو نے یہ بھی کہاکہ’’ بی جے پی کے پاس بے شمار کارکنان ہیں۔ اس پارٹی کے پاس پیسہ بھی بہت ہے۔ ان کا نیٹ ورک بھی بہت مضبوط ہے۔ انہیں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے کارکنوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ان تمام وجوہات کی وجہ سے ان کے لئے انتخاب میں تشہیر اور کام کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ کانگریس پارٹی صرف کارکنوں پر منحصر ہے۔‘‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ’’ فی الحال بھارت جوڑو ابھیان کے کارکن ودربھ کے ۴۰؍حلقوں میں کام کر رہے ہیں۔ جن میں نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے جنوب مغربی ناگپور اور بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے کے کامٹھی حلقے شامل ہیں۔ یاد رہے کہ پارلیمانی انتخابات میں آئین تبدیل کرنے کا جھٹکا بی جے پی کو لگا ہے جس سے وہ محتاط ہوگئی ہے۔ بی جے پی اب اس پر کھل کر بات نہیں کرتی۔ لیکن یہ بات یقینی ہے کہ ان کا ارادہ آئین کو بدلنا ہے۔ بی جے پی اور اسکی حامی پارٹیاں آئینی پر عمل نہیں کرتی اس بات پر ہمیں ووٹروں کو اس مہم میں قائل کرنا ہے۔‘‘