بہرائچ تشدد : دو مسلم نوجوانوں کا انکاونٹر ، پولس اور گھر والوں کے بیانات میں تضاد

بہرائچ تشدد معاملے میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے یوپی پولیس نے 2 ملزمین کا انکاؤنٹر کر کے گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے ہے۔ اس انکاؤنٹر کے درمیان دونوں ملزمین زخمی ہوئے ہیں جس کے بعد انھیں اسپتال میں بغرض علاج داخل کرایا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمین نیپال فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

جن ملزمین کو انکاؤنٹر میں گرفتار کیا گیا ہے ان میں بہرائچ تشدد کا کلیدی ملزم سرفراز بھی شامل ہے۔ دوسرے زخمی ملزم کا نام طالب بتایا جا رہا ہے۔ دونوں کو نانپارا سی ایچ سی میں داخل کرایا گیا ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ گولی پیر میں لگی ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں سرفراز کی حالت سنگین بتائی جا رہی ہے۔ اس انکاؤنٹر واقعہ پر سرفراز کی بہن نے سوال اٹھایا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ سرفراز کی گرفتاری تو پولیس نے بدھ کے روز ہی کر لی تھی۔

بہرائچ میں جس مکان مالک عبدالحمید پر رام گوپال مشرا کا قتل کرنے کا الزام ہے، اس کی بیٹی رخسار کا بہت اہم بیان میڈیا میں سامنے آیا ہے۔ رخسار کا کہنا ہے کہ ’’بدھ کے روز 4 بجے میرے والد عبدالحمید، میرے دو بھائی سرفراز، فہیم اور ان کے ساتھ ایک دیگر نوجوان کو اتر پردیش ایس ٹی ایف نے اٹھا لیا تھا۔‘‘ سرفراز کے انکاؤنٹر سے قبل اس کی بہن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’میرے والد اور میرے دیور کو پولیس گرفتار کر چکی ہے، لیکن کسی بھی تھانہ سے ان کی کوئی خبر نہیں مل پا رہی ہے۔ ہمیں ڈر ہے کہ ان کا انکاؤنٹر کر قتل کیا جا سکتا ہے۔‘‘ رخسار نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے اپنے رشتہ داروں کی سیکورٹی سے متعلق اپیل بھی کی۔

بہرحال، جس اسپتال میں سرفراز اور طالب کا علاج ہو رہا ہے، وہاں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ پولیس اور پی اے سی کی ٹیم مستعد ہے۔ وہاں سے لوگوں کی بھیڑ کو ہٹا دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انکاؤنٹر نانپارہ کوتوالی کے بائپاس علاقہ میں ہوا ہے۔ اے ڈی جی امیتابھ یش نے بتایا کہ تصادم کے بعد 5 ملزمین کی گرفتاری ہوئی ہے۔

ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرفراز اور طالب دونوں بھائی ہیں۔ جمعرات کو ایس ٹی ایف اور پولیس نے دونوں کا انکاؤنٹر تقریباً 2 بجے ہوا۔ پولیس کو خبر ملی تھی کہ دونوں ملزمین نیپال فرار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے بعد پولیس نے دونوں کی گرفتاری کے لیے گھیرا بندی کی۔ بتایا جا رہا ہے کہ پولیس اور ایس ٹی ایف کے درمیان خود کو پھنستا دیکھ کر سرفراز اور طالب نے گولی چلا دی۔ جواب میں پولیس نے بھی فائرنگ کی جو دونوں کے پیروں میں لگی۔ ’ہندوستان لائیو‘ کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ سرفراز کے بائیں پیر میں اور طالب کے دائیں پیر میں گولی لگی ہے۔ دونوں کو زخمی حالت میں پولیس ایمبولنس سے نانپارا کمیونٹی ہیلتھ سنٹر لے جایا گیا۔ یہاں ابتدائی علاج کے بعد دونوں کو ضلع اسپتال ریفر کر دیا گیا۔ ماہر ڈاکٹروں کی نگرانی میں دونوں کا علاج جاری ہے۔

«
»

جموں کشمیر کو ریاستی درجہ دینے کے مطالبہ نے پکڑا زور ، سپریم کورٹ میں عرضی داخل

کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ افسوسناک : آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ