لیکن اس کے برعکس دادری کے بساڑا میں بیف کھانے کی افواہ پرہندوشرپسندوں کے ہاتھوں محمد اخلاق (۵۰)کو شہید کئے جانے کے واقعہ کی رپورٹ تمام امریکی اخباروں اورعالمی میڈیا میں شائع کی گئی ہے اگر یہ رپورٹ عالمی میڈیا میں شائع نہ کی گئی ہوتی توشاید حکومت ہندیا انگریز ی و ہندی اخبارات اس اہم واقعہ کو یا تو نظر انداز کردیتے یااسے کوئی دوسرا موڑدے دیتے واقعہ کی صحیح رپورٹ پہلے دن صرف ’’انڈین ایکسپریس‘‘نے شائع کی تھی جب کہ دیگر دوسرے اخباروں نے خصوصاًہندی اخباروں نے یہ سرخی لگائی تھی کہ’’گائے کا ہتھیارا مارا گیا‘‘،دوسر ی طرف ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر ایک انگریزی اخبا ر کو انٹرویو دیتے ہوئے آگ کے شعلے اگل رہے ہیں کہ ’’مسلمانوں کو اگر ہندوستان میں رہنا ہے تو گائے کا گوشت کھانا بند کرناہوگا‘‘دادری میں بڑ ے کا گوشت کھانے کی افواہ پھیلاکر محمد اخلاق کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کردینے کے چند ہفتہ بعد ہی ہماچل پردیش میں ایک اور مسلم ٹرک ڈرائیورکو گائے کی اسمگلنگ کی افواہ پھیلاکر انتہاپسند تنظیم بجرنگ دل کے کارکنوں نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا واضح رہے کہ یوپی کے گؤ رکشا قانون کے تحت کسی بھی قسم کا گوشت (خواہ بیف ہو یا مٹن)گھرمیں رکھنا غیر قانونی نہیں ہے بفرض محال اگراخلاق مرحوم کے گھرمیں بیف بھی ہوتاتومرحوم اخلاق نے تب بھی یوپی کے گؤ رکھشا قانون کی خلاف ورزی نہیں کی تھی اورنہ ہی کوئی قانو ن توڑا ہے،نیز فورنسک جانچ کے بعدبیف نہیں مٹن ثابت ہوا آج ملک میں جوحالات ہیں ویسے حالات آزادی کے بعد کبھی نہیں رہے بی جے پی اس قدر سفاک اور مسلم دشمن ہوجائیگی اس کا اندازہ نہیں تھاکیوں کہ مرکز میں ۳؍مرتبہ بی جے پی محاذ کی سرکار اٹل بہاری باچپئی کی قیادت میں بنی اس وقت بھی سرکار کا ریموٹ کنڑول آرایس ایس کے ہاتھ میں تھالیکن اس وقت اتنی سفاکی نہیں تھی جتنی آج ہے آج جدھر دیکھو ادھر گائے کشی کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام ہورہا ہے ہند و جنونیت ھندوستان میں مسلمانوں کے خلا ف انتہاء کو چھورہی ہے کہیں یہ ایک اور مسلم ریاست کی تمہیدتو نہیں؟ مویشیوں پرمظالم کے قانو ن کی آڑ میں سنگھی ٹولہ نے مسلمانوں پر ظلم وستم او ر ان کے قتل عام کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے گؤ ماتا کے پجار ی مسلم خون سے جہاں چاہے اور جب چاہے اشنان کرتے پھررہے ہیں شہید نعمان نے نہ تو گائے ذبح کی تھی ،نہ ہی اس کا گوشت کھایاتھا یا فروخت کیاتھا بلکہ اس غریب کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ ٹر ک پر مویشیوں کو لے جارہاتھا مویشیوں کی دوسرے شہر میں منتقلی نعما ن کا روزگارتھا جس کی پاداش میں بجرنگ دل کے انتہا ء پسندوں نے بلوایؤں کی طر ح راستہ میں گھیر کر اس کو شہید کردیاملک میں انتہاء پسندوں کے لئے مسلم جانیں کیا اتنی ارزاں ہوچکی ہیں کہ انہیں محض شکو ک وشبہات پر تہ تیغ کردیاجائے دنیا کا کون سا مذہب اس کی اجازت دیتا ہے ٹھیک ہے ہندوستان ہندو مملکت ہے مگرزائد از بیس کروڑ مسلمان بھی تو یہاں آبادہیں جو ملک کی سب سے بڑ اقلیت ہیں اس لئے سن گھی ٹولے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ یہ بھی طے کرے کہ مسلمانوں کو کیا کھانا ہے اورکیانہیں؟سنگھی ٹولہ اقلیتوں کے حقوق آخر کیوں غصب کرناچاہتا ہے؟حکومت کو گائے کے ذبیحہ کے تعلق سے کوئی ایسی اخلاقی قدر متعارف کرالینی چاہئے نہ کہ ذبیحہ پرہی پابندی عائد کردی جائے یہ نہایت جابرانہ اور منفی سوچ ہے جسے مسلم دشمنی کے سوا اور کوئی نام نہیں دیاجاسکتا ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کا وہ بیان بھی نہایت قابل مذمت ہے جس میں انہونے کہاکہ اگر مسلمانوں کو اس ملک میں رہنا ہے تو گائے کا گوشت کھانا چھوڑنا ہوگاصد حیف منوہر صاحب :آپ تو مذہبی انتہا پسندی میں اتنا آگے نکل گئے کہ مسلمانوں پران ہی کی سرزمین پرتنگ کرنے کی باتیں کرنے لگے یاد رکھئے یہ وہی کمیونٹی ہے جسے الیکشن کے دنوں میںآپ اور آپ کی ہندو لیڈر شپ سبز باغ دکھاتے نہیں تھکتی مگر آج ہندو کمیونٹی کو خوش کرنے میںآپ و ہ سب کچھ فراموش کربیٹھے اور گؤ ماتا کی محبت میں اتنا آگے نکل گئے کہ اپنے آپے ہی میں نہ رہے مسلم دشمنی نے آپ کی عقل پر ایسے پردے ڈالدئے کہ آپ کو جانوروں کے حقوق تو یاد رہے مگرانسانوں کے حقوق فراموش کربیٹھے انسانوں کو یوں سر عام گھیر کر جان سے ماردینا کس قانون میں لکھا ہے؟ گیتا اور سیتا کس نے یہ درس دیا ذرا وضاحت تو کریں؟ ہم نہیں سمجھتے کہ کالی ماتا کے سوختہ منتر بھی اس کی اجازت دیتے ہوں اب ایک نئی خبر اور آرہی ہے کہ راشٹرسویم سیو ک اپنی میگزین’’ پنج جنیہ‘‘ میں دادری میں گائے گوشت کھانے کی افواہ پر مرحوم اخلاق نامی شخص کے بہیمانہ قتل کو جائز ٹھرایاہے مذکورہ میگزین کے تازہ شمارے کے مطابق ’وید‘ ان گنہگاروں کے قتل کے لئے کہتا ہے جو گؤ کشی کرتا ہے (مگر اخلاق ونعمان نے تو گؤ کشی نہیں کی تھی پھر ان کو کیوں قتل کیاگیا؟کیا اس کو اعلیٰ درجہ کی دہشت گرد ی نہیں کہیں گے کہ وید کے حکم کے خلاف قتل وغارتگر ی کا بازار گرم کیاگیا اس کے متعلق وید کیا کہتا ہے )اور اس سے آگے بڑھکر بی جے پی کے متنازع لیڈراور ایم پی ساکشی مہاراج نے گؤ کشی کرنے والوں کو سزائے موت دینے کی تجویز بنائے جانے کا مطالبہ کرکے جلتے پر گھی ڈالنے کا فریضہ انجام دیا ہے چلتے چلتے ہم سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجوکا گائے کے پجاریوں کووہ مشور ہ جو کہ انہوں نے فیس بک پر لکھاہے وہ بھی نقل کرتے چلیں موصوف لکھتے ہیں کہ’’پابندی گائے کے گوشت کھانے پرہے ،گوبر کھانے پر نہیں اگر میں گائے کا گوبر کھاؤ ں تو کوئی مجھے نقصا ن نہیں پہونچائے گا ،دال دوائیں ،پیاز،کافی مہنگی ہیں لہذٰ اگائے کے گوبروپیشاب سے کام چلائیں انہوں نے بیف پابندی پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاتھا کہ میں بیف کھاتا ہوں ،اور کھاتا رہونگا دیکھتا ہوں مجھے کون روکتا ہے ؟ لہٰذاآرایس ایس پہلے اپنے گھر کی خبر تو لے۔بہرحال پہلے مسلمانوں کے لئے بھارت میں رہنے کی شرط وندے ماترم کہناتھی اب اس میںیوگا اورنمسکارم کے لزوم کے ساتھ بیف نہ کھانا بھی شامل کردیاگیا ہے کل اس فہرست میں کوئی اضافہ نہ ہوگا اس کی کوئی ضمانت نہیں لیکن اس کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ ا ب اسلام دشمنی اور مسلمان دشمنی پردے میں نہیں ہے اسرائیل کی سربراہی والا عالمی صیہونی پریوار ہو یا آرایس ایس کی سربراہی والابھارتی سنگھ پریوار دونوں نے اپنے سارے مکھوٹے اتار پھینکے ہیں ان کا خیال ہے کہ برطانیہ اور امریکہ کی سربراہی والے پروٹسٹنٹ عیسائی پریوار کے ساتھ ملکر اب وہ اپنے دائمی دشمنوں اسلام اور مسلمانوں کا مقابلہ ہی نہیں بلکہ صفایابھی کرسکتے ہیں ۔
جواب دیں