بین الاقوامی کرائمس ٹریبونل (ICT) بنگلہ دیش نے آج اپنے تاریخی فیصلے میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو جولائی 2024 میں ہوئی طلبہ بغاوت اور اس سے جڑے شہریوں کے قتل میں مجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزا سنا دی۔ عدالت نے فیصلہ سناتے وقت حسینہ کی وہ آڈیو بھی جاری کی، جس میں وہ پولیس چیف کو مظاہرین پر گولی چلانے کے احکامات دے رہی ہیں، اور اس آڈیو کلپ کی تصدیق حقوق انسانی کمیشن کی تحقیقات سے بھی ہو گئی۔
458 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے لکھا ہے کہ حسینہ نے جنوری 2024 کے الیکشن کے بعد سیاسی مخالفین کو کچلا اور جب طلبہ احتجاج پر سڑکوں پر آئے، وہاں پر سرکاری فورسز سے براہ راست فائرنگ کروائی۔ رپورٹ کے مطابق جولائی کی بغاوت میں ہلاک ہونے والوں کیلئے حسینہ کو ہی ذمہ دار مانا گیا۔
اس کیس کے دیگر ملزمان سابق وزیر داخلہ اسدالزماں خان کمال اور سابق آئی جی پی چودھری عبداللہ المامون ہیں۔ سماعت کے دوران المامون نے حسینہ کے خلاف گواہی دینے کا عندیہ دیا، جس سے کیس کا رخ مزید مضبوط ہوا۔
عدالتی فیصلے کے بعد حسینہ، جو اس وقت ہندوستان میں مقیم ہیں، کو بنگلہ دیش واپسی کے لیے اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں اور جلد ہی بین الاقوامی پولیس (انٹرپول) کے ذریعے گرفتاری وارنٹ جاری کیا جائے گا۔ بنگلہ دیش میں اس عدالتی فیصلے کے بعد سیاسی اور سماجی سطح پر تشویش اور ہائی الرٹ جاری ہے




