بنگلور(فکروخبرنیوز) بنگلور سے ٹمکور تک پہلی بین الاضلاع میٹرو لائن کے منصوبے نے اہم پیش رفت کی ہے، جب بنگلور میٹرو ریل کارپوریشن لمیٹڈ (بی ایم آر سی ایل) نے اس کی فزیبلٹی رپورٹ ریاستی حکومت کو پیش کر دی۔ 59.5 کلومیٹر طویل یہ مجوزہ لائن شہر کے ماداوارا علاقے سے شروع ہو کر ٹمکور کے سرا گیٹ تک جائے گی اور 25 اسٹیشنز پر مشتمل ہوگی۔
یہ منصوبہ، جو گرین لائن کی توسیع سمجھا جا رہا ہے، ریاست کے پبلک ٹرانسپورٹ نظام میں ایک تاریخی قدم ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق، ابتدائی مرحلے میں تین کوچز پر مشتمل ٹرینیں 4 سے 5 منٹ کے وقفوں پر چلائی جائیں گی، جن سے روزانہ 2.8 لاکھ مسافروں کی آمد و رفت ممکن ہوگی۔ اندازہ ہے کہ یہ تعداد 2061 تک 5 لاکھ یومیہ تک پہنچ سکتی ہے۔
اس منصوبے کے لیے دو مالیاتی ماڈلز پر غور کیا جا رہا ہے:
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) ماڈل، جس کی لاگت تقریباً ₹20,650 کروڑ ہے اور اسپیشل پرپز وہیکل (SPV) ماڈل، جس میں مرکز اور ریاست کی مشترکہ سرمایہ کاری شامل ہوگی، اور مجموعی لاگت ₹18,670 کروڑ رکھی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، نیلمنگلا اور ٹمکور میں جدید ڈپو بھی تعمیر کیے جائیں گے تاکہ نظام کی کارکردگی بہتر بنائی جا سکے۔
تاہم اس منصوبے پر سیاسی اعتراضات کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ بی جے پی کے بنگلور ساؤتھ سے رکن پارلیمان تیجسوی سوریا نے میٹرو کی بجائے ریپڈ ریل یا مضافاتی ریل پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو شہر کے اندرونی میٹرو نیٹ ورک کی تکمیل پر توجہ دینی چاہیے۔
اسی طرح بنگلور سینٹرل سے رکن پارلیمان پی سی موہن نے اس منصوبے کی لاگت پر سوال اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ میٹرو کے مقابلے میں مضافاتی ریل کہیں زیادہ مؤثر اور سستی ہے، جس کی تعمیر فی کلومیٹر صرف ₹100 تا ₹150 کروڑ میں ممکن ہے جبکہ میٹرو پر یہی لاگت تین گنا تک بڑھ جاتی ہے۔
اب یہ منصوبہ ریاستی حکومت کی منظوری کا منتظر ہے، جس کے بعد اس کی تفصیلی منصوبہ جاتی رپورٹ (DPR) تیار کی جائے گی، اور مرکز سے منظوری کے بعد ہی تعمیراتی کام کا آغاز ممکن ہوگا۔ اگر سب کچھ منصوبہ بندی کے مطابق ہوا تو 2032 کے قریب اس منصوبے پر کام شروع ہونے کی توقع ہے۔