مہاراشٹر: سماج وادی پارٹی کی مہاراشٹر یونٹ کے سربراہ ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ شیوسینا (یو بی ٹی) کی طرف سے ایک اخبار میں ایک اشتہار دیا گیا تھا، جس میں بابری مسجد کو گرانے والوں کو مبارکباد دی گئی تھی۔ جس پر ادھو ٹھاکرے لوگوں نے بھی فیس بک پر مسجد کے انہدام کی تعریف کرتے ہوئے پوسٹ کیا ہے۔ اس وجہ سے ہم ایم وی اے چھوڑ رہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ سماج وادی پارٹی نے سنیچر کو اعلان کیا کہ اس نے اپوزیشن اتحاد ایم وی اے سے واک آؤٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ معاملہ تب ہوا جب شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کے قریبی ساتھی نے بابری مسجد کے انہدام کی تعریف کی اور ایک اخبار میں اس کا اشتہار شائع کیا۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر میں سماج وادی پارٹی کے دو ایم ایل اے ہیں۔
سماج وادی پارٹی نے ایم وی اے سے علیحدگی کا اعلان کیا:
ایس پی کی مہاراشٹر یونٹ کے سربراہ ابو عاصم اعظمی نے کہا، ‘شیو سینا (یو بی ٹی) کی جانب سے ایک اخبار میں ایک اشتہار دیا گیا تھا، جس میں بابری مسجد کو گرانے والوں کو مبارکباد دی گئی تھی۔ جس پر ادھو ٹھاکرے ایک قریبی ساتھی نے بھی فیس بک پر مسجد کے انہدام کی تعریف کرتے ہوئے پوسٹ کیا ہے۔ ہم ایم وی اے چھوڑ رہے ہیں۔ میں اس سلسلے میں ایس پی صدر اکھلیش یادو سے بات کر رہا ہوں۔’ ابو اعظمی نے کہا، ‘اگر ایم وی اے میں کوئی ایسی زبان بولتا ہے، تو ان میں اور بی جے پی میں کیا فرق ہے؟ ہم ان کے ساتھ کیوں رہیں؟’
ابو عاصم اعظمی نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "سماج وادی پارٹی کے لیے مہاراشٹر میں اکیلے چلنا قابل قبول ہے لیکن شیو سینا کے لیے ماویکاس اگھاڑی میں رہتے ہوئے یو بی ٹی کے فرقہ وارانہ نظریے کا حصہ بننا قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔”
سماج وادی پارٹی کا یہ قدم بابری مسجد کے انہدام پر شیو سینا (یو بی ٹی) کے ایم ایل سی ملند نارویکر کے پوسٹ کے جواب میں آیا ہے۔ نارویکر نے بابری مسجد انہدام کی ایک تصویر اپنے ایکس پر پوسٹ کی۔ نارویکر کے ذریعہ پوسٹ کیے گئے فوٹو میں ادھو ٹھاکرے، آدتیہ ٹھاکرے اور دیگر کی تصویریں بھی شامل تھیں۔
قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر کے حالیہ اسمبلی انتخابات میں، بی جے پی کی قیادت والی مہایوتی اتحاد نے یک طرفہ مقابلے میں مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) پر فیصلہ کن جیت حاصل کی۔ مہایوتی نے 288 میں سے 230 سیٹیں جیتی ہیں، جن میں سے بی جے پی نے 132، شیو سینا نے 57 اور این سی پی نے 41 سیٹیں جیتی ہیں۔ اس دوران ایم وی اے صرف 46 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اس میں ادھو گروپ نے 20، شرد گروپ کی این سی پی نے 0 اور کانگریس نے کل 16 سیٹوں پر جیت درج کی۔