مرشد آباد (مغربی بنگال): ٹی ایم سی کے معطل رکن اسمبلی ہمایوں کبیر ہفتہ کے روز مرشد آباد ضلع کے بیلڈنگا میں بابری مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے کیلئے پہنچے، جہاں بھاری تعداد میں سکیورٹی فورسز تعینات کی گئی ہیں۔ صبح سے ہی مختلف علاقوں سے لوگوں کا جمِ غفیر بیلڈنگا بلاک نمبر 1 کے چیتانی مورا ڈیگھی مقام پر جمع ہو رہا ہے۔
ہمایوں کبیر نے موقع پر روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہا:
"دوپہر 2 بجے تک مسجد کا سنگ بنیاد رکھوں گا، کوئی طاقت اسے نہیں روک سکتی۔ ہم کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں۔”
انہوں نے مزید الزام لگایا کہ تقریب میں خلل ڈالنے کیلئے تشدد بھڑکانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں، لیکن انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ لاکھوں لوگ ایسی کوششوں کو ناکام بنائیں گے۔
2000 سے زائد رضاکار تعینات
ہمایوں کبیر نے بتایا کہ تقریب کے دوران 2000 سے زیادہ رضاکار ڈیوٹی پر ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے اعلان کیا کہ اس مقام پر صرف مسجد ہی نہیں بلکہ اسپتال، تعلیمی ادارہ اور تمام برادریوں کے لیے گیسٹ ہاؤس بھی تعمیر کیا جائے گا۔
سیاسی اور سماجی تناؤ میں اضافہ
ہمایوں کبیر نے اپنے خطاب میں کہا:
"بنگال میں 28.2 ملین مسلم ووٹر ہیں، 90 اسمبلی نشستوں پر ان کے ووٹ فیصلہ کن ہیں۔ اقلیتی نمائندوں کو ہر سیٹ پر جیت دلانا ہوگی۔”
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ بیان ریاستی سیاست میں بڑی تبدیلیوں کا اشارہ ہے۔
سخت سکیورٹی انتظامات
ہری ہر پارہ اور ریجی نگر پولیس اسٹیشنوں کے افسران نے جمعہ کو ہمایوں کبیر سے میٹنگ کی اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کیلئے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے۔
250 بی ایس ایف اہلکار، 100 کانسٹیبل اور متعدد اے سی پی رینک افسران علاقے میں تعینات ہیں جبکہ رات بھر روٹ مارچ بھی کیا گیا۔
ضلعی پولیس سربراہ کمار سنی راج نے کہا:
"امن و امان برقرار رکھنے کیلئے تمام تیاریاں مکمل ہیں۔”
سیاسی رسہ کشی واضح
وزیر مملکت صدیق اللہ چودھری نے پریس کانفرنس میں علماء اور نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اس تقریب کا حصہ نہ بنیں۔ انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ پارٹی کو پہلے معاملے کو سنبھالنا چاہیے تھا ورنہ آج یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔
سینکڑوں افراد اینٹیں لے کر پہنچے
ایودھیا میں رام مندر کے سنگ بنیاد کی طرز پر، لوگ سر پر اینٹیں اٹھا کر مقام پر پہنچے اور تقریب میں جوش و خروش کے ساتھ شامل ہوئے۔
پس منظر
چند روز قبل بھرت پور کے ایم ایل اے ہمایوں کبیر نے اعلان کیا تھا کہ 6 دسمبر کو بابری مسجد کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔
اس بیان کے بعد ٹی ایم سی نے 4 دسمبر کو انہیں پارٹی سے معطل کر دیا تھا۔


