دہلی لال قلعہ دھماکہ پرسوشل میڈیا پوسٹ پڑا مہنگا ، ریٹائرڈ پرنسپل گرفتار

دہلی کے لال قلعہ کے قریب کار بم دھماکے کے ایک دن بعد، آسام کے ضلع کاچار میں پولیس نے ریٹائرڈ اسکول پرنسپل نظرالاسلام کو حراست میں لے لیا۔ انہوں نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں تبصرہ کرتے ہوئے لکھا تھا: "Election is coming”۔ پولیس کے مطابق اس تبصرے نے واقعے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی۔
آسام پولیس کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ (کرائم) رجت کمار پال نے کہا کہ نظرالاسلام نے دہلی دھماکے کے واقعے کو سیاسی تناظر میں پیش کر کے قومی سطح پر غلط پیغام دیا۔ "یہ ایک حساس معاملہ ہے، کچھ لوگ اسے سیاسی رخ دے کر مختلف طبقات میں اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔” ان کے مطابق سوشل میڈیا سیل نے ملزم کی پوسٹ کا نوٹس لے کر فوری کارروائی کی۔
وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے اعلان کیا کہ ریاست سوشل میڈیا کی نگرانی کا دائرہ بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے دہلی دھماکے پر خوشی کے تاثرات یا مسکراہٹ والے ایموجیز پوسٹ کیے، جو دہشت گردی کی حمایت کے مترادف ہے۔ "اگر کوئی آسام میں اس طرح کی حرکت کرے گا تو اسے فوراً گرفتار کیا جائے گا۔”
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ دہلی دھماکے کے بعد آسام پولیس نے پانچ دیگر افراد کو بھی حراست میں لیا ہے: سرما کے مطابق یہ تمام افراد مبینہ طور پر آن لائن اشتعال انگیز مواد پھیلا رہے تھے۔
اس سے قبل اپریل میں پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد آسام میں 97 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں پاکستان کی حمایت یا دہشت گردانہ سرگرمیوں کی تشہیر کے الزام میں حراست میں لیا گیاتھا۔

کرناٹک وزیراعلی سدارمیا نےانتخابات کے دوران دہشت گردانہ حملوں پر اٹھائے سوال

کشمیر میں جماعت اسلامی کے خلاف تقریباً دو سو مقامات پر چھاپے ماری، 1000 افراد حراست میں