ایک روز قبل مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی شولاپور میں اپنی پارٹی کے امیدوار فاروق شابدی کے انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ اسی دوران پولیس نے اسٹیج پر پہنچ کر انہیں نوٹس تھما دیا۔ اس نوٹس میں انہیں قابل اعتراض تقریر کرنے سے گریز کرنےکی ہدایت دی گئی تھی۔ اس پر اسدالدین اویسی نے کہا کہ یہ پولیس والے اپنے داماد سے بہت محبت کرتے ہیں اس لئے وہ ہرجگہ نوٹس لے کر پہنچ جاتے ہیں۔ اویسی نے سوال اٹھایا کہ ایسا ہی نوٹس پولیس نے نریندر مودی کو کیوں نہیں دیا؟
اطلاع کے مطابق اسدالدین اویسی شولا پور میںتقریر کر رہے تھے ۔ اسی دوران کچھ پولیس افسران وہاں پہنچے اور ایم آئی ایم سربراہ کے ہاتھ میں ایک نوٹس تھما دیا۔ اویسی نے وہ نوٹس لے لیا اس کے بعد عوام کو پڑھ کر سنایا کہ اس میں کیا لکھا ہوا ہے۔ اویسی نے کہا ’’ پولیس والوں نے مجھے دفعہ ۱۶۸؍ کا نوٹس دیا ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ میں کوئی قابل اعتراض تقریر نہ کروں۔ دراصل یہ پولیس والے میرے سسرال سے آئے ہیں انہیں اپنے داماد سے بےحد محبت ہے اس لئے میں جہاں جاتا ہوں وہاں نوٹس لے کر پہنچ جاتے ہیں۔‘‘ اویسی نے کہا کہ ۳؍ روز قبل یہاں وزیر اعظم مودی بھی آئے تھے۔ انہوں نے بھی یہاں تقریر کی تھی۔ کی تھی نا؟ تو پھر پولیس نے انہیں نوٹس کیوں نہیں دیا؟ پولیس کو انہیں بھی تو نوٹس دینا چاہئے تھا؟ ‘‘ رکن پارلیمان نے کہا ’’ وہ انہیں نوٹس نہیں دیں گے صرف مجھی کو دیں گے کیونکہ میں ان کا داماد ہوں اور یہ لوگ اپنے داماد سے بے حد محبت کرتے ہیں۔ آئی لو یو۔‘‘
یاد رہے کہ نریند ر مودی، امیت شاہ اور دیویندر فرنویس مسلسل اپنی تقاریر میں مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن اب تک کہیں سے بھی انہیں الیکشن کمیشن کا نوٹس ملنے کی خبر نہیں آئی۔