آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو نے اقلیتوں کے تعلق سے کچھ ایسے اقدام کیے ہیں جس کی تعریف ہو رہی ہے۔ حال ہی میں انھوں نے محکمہ برائے اقلیتی فلاح کا ریویو (جائزہ) کیا، جس کے بعد انھوں نے اقلیتی فلاح کے منصوبوں کا پیر کے روز تنظیم نو کرنے کا حکم صادر کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ اقلیتوں (مسلمانوں) کو فائدہ پہنچانے کے لیے وقف اراضی کو ڈیولپ کیا جائے گا۔
ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے کڈپّا حج ہاؤس کی تعمیر کا کام جلد از جلد پورا کرنے کی ہدایت ذمہ داران کو دی ہے۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ نائیڈو نے کہا ہے کہ انتخاب کے دوران امام کو 10 ہزار روپے ماہانہ اور مولانا کو 5 ہزار روپے ماہانہ دینے کا جو وعدہ کیا گیا تھا اسے بھی جلد ہی پورا کیا جائے گا۔ اتنا ہی نہیں، انھوں نے اس بات کا بھی اظہارِ عزم کیا ہے کہ جو بھی مسلم حج سفر کے لیے جائے انھیں ایک لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
ریاستی سکریٹریٹ میں اقلیتی فلاح سے متعلق میٹنگ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نائیڈو نے افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ وسیع طور پر چیزوں کو سمجھ کر ان کا مطالعہ کریں اور اقلیتوں کی فلاح کے لیے منصوبوں کو نافذ کرنے کا نیا فارمولہ بنائیں۔ میٹنگ کے دوران وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ ’شادی خانہ‘ (میرج ہال) اور جو بھی تعمیرات گزشتہ ٹی ڈی پی حکومت کے دوران شروع کی گئی تھیں انھیں بھی مکمل کیا جائے۔
کڈپّا حج ہاؤس کے متعلق افسران نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ 24 کروڑ روپے کی منظوری ملی تھی اور اس کی عمارت کا تقریباً 80 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ افسران نے یہ بھی جانکاری دی کہ گنٹور میں ’کرشچین بھون‘ کی تعمیر کے لیے 16 کروڑ روپے گزشتہ ٹی ڈی پی حکومت نے منظور کیے تھے، اس کا کام 50 فیصد تک پورا ہو چکا ہے۔ اس درمیان وزیر اعلیٰ نے افسران کو ہدایت دی کہ وقف بورڈ کی زمینوں کا سروے ایک سال کے اندر مکمل کیا جائے۔