کرناٹک کے پنچایت راج و دیہی ترقی، آئی ٹی اور بی ٹی کے وزیر پریانک کھرگے نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت نے گزشتہ 10 برسوں میں ملک کو بے تحاشہ قرض میں ڈبو دیا ہے۔انہوں نے اپنے ایک بیان (ٹویٹ) میں کہا کہ 1947 سے 2014 تک ملک کا مجموعی قرض 54 لاکھ کروڑ رہا۔لیکن صرف 2014 سے 2025 کے درمیان یہ قرض بڑھ کر 200.16 لاکھ کروڑ تک پہنچ گیا۔بی جے پی حکومت نے محض 10 برسوں میں 130 لاکھ کروڑ کا اضافی قرض لیا۔اس قرض پر صرف سود ہی 12.76 لاکھ کروڑ ادا کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد کے 67 برسوں میں بھارت نے صفر سے آغاز کرکے بڑے ڈیم، بڑی صنعتیں، وسیع ریلوے نظام، ایمس جیسے اسپتال، تعلیمی ادارے، خلائی کامیابیاں، تین جنگوں کا سامنا، دنیا کی چوتھی سب سے بڑی فوج کی تیاری، بنیادی ڈھانچے کی فراہمی اور ایٹمی تجربے جیسے کارنامے انجام دیے، اس کے باوجود قرض صرف 54 لاکھ کروڑ رہا۔ مسٹر کھرگے نے سوال اٹھایا کہ "محض 10 سالوں میں تین گنا زیادہ قرض لینے کے باوجود مودی حکومت نے ملک کو کیا دیا؟ یہ خطیر رقم کہاں گئی؟ کس جیب میں پہنچی؟‘‘پریانک کھرگے نے مزید کہا کہ ’’مودی کا امرت کال دراصل ترقی یافتہ بھارت نہیں بلکہ ترقی یافتہ قرض ہے۔ عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کے باوجود اتنا بھاری قرض کیوں لیا گیا؟ بی جے پی اس پر لب کشائی کرے گی؟ کیا وزیر اعظم کم از کم ایک پریس کانفرنس کر کے قوم کو اس بڑے قرض کا حساب دیں گے؟




