علی گڑھ (فکر و خبر) اترپردیش کے ضلع علی گڑھ کے مضافاتی علاقے میں گائے کے گوشت لے جانے کے شبہ میں چار مسلم مزدوروں پر مشتعل ہجوم نے وحشیانہ حملہ کیا۔ تشدد کے اس افسوسناک واقعے کے دوران متاثرین کے گوشت سے لدے کنٹینر کو بھی آگ کے حوالے کر دیا گیا۔ واقعے میں شدید زخمی ہونے والے تمام افراد کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
متاثرین میں سلیم خان، ان کے بھتیجے عقیل ابراہیم اور دو دیگر مزدورشامل ہیں جو اتراولی سے علی گڑھ کی ایک منڈی کی طرف جا رہے تھے، جب راستے میں ان کی گاڑی کو روکا گیا۔ حملہ آوروں نے ان پر گائے کا گوشت لے جانے کا الزام لگایا، جب کہ متاثرین نے فوری طور پر بھینس کے گوشت کے قانونی دستاویزات اور سلاٹر ہاؤس سے حاصل کردہ گیٹ پاس پیش کیے۔
عینی شاہدین کے مطابق ہجوم نے متاثرین سے 50 ہزار روپے کا مطالبہ کیا، اور انکار پر انہیں لوہے کی سلاخوں اور لاٹھیوں سے بے رحمی کے ساتھ مارا پیٹا۔ اس پرتشدد واقعے کی ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں۔
پولیس کے مطابق متاثرہ مزدوروں کے پاس مکمل قانونی اجازت نامے موجود تھے اور گوشت کے نمونے جانچ کے لیے لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں۔ ماضی میں بھی اسی کنٹینر سے متعلق لیب رپورٹ میں گوشت کو قانونی قرار دیا جا چکا ہے۔
پولیس نے ہردوا گنج تھانے میں ایف آئی آر درج کر کے 13 افراد کو نامزد کیا ہے، جب کہ مزید 20 سے زائد افراد کو نامعلوم کے طور پر شامل تفتیش کیا گیا ہے۔ ویڈیو اور دیگر شواہد کی بنیاد پر ملزمان کی شناخت جاری ہے۔
اس واقعے نے ایک بار پھر اقلیتی طبقات کے تحفظ پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ملک میں بڑھتے ہوئے ہجومی تشدد کے تناظر میں اس واقعے کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔




