علی پبلک اسکول و پی یو کالج میں طالب علم محمد محتشم کے انتقال پر تعزیتی اجلاس

بھٹکل (فکر و خبر): گزشتہ دنوں سڑک حادثہ میں انتقال کرجانے والے علی پبلک پری یونیورسٹی کالج کے ہونہار طالب علم محمد محتشم کے انتقال پر علی پبلک اسکول (لڑکوں کی عمارت) واقع رشادی ہال میں تعزیتی اجلاس منعقد ہوا۔ اس موقع پر طلبہ، اساتذہ، عملہ، اہل خانہ اور دیگر محبان کی بڑی تعداد موجود

تھی، جن کی آنکھیں نم اور دل غمگین تھے۔

مولانا حزقیل اکرمی، جو مرحوم کے حفظِ قرآن کے استاذ اور اردو لیکچرر بھی ہیں، نے جذباتی انداز میں محمد محتشمؒ کے قرآنی و اخلاقی سفر پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ مرحوم نے دورانِ اسکول دس پارے حفظ کیے تھے اور میٹرک کے بعد مکمل قرآن حفظ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
مرحوم کے اوصاف بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ نہایت مخلص، بااخلاق اور روحانی رجحان رکھنے والا طالبِ علم تھا، اللہ تعالیٰ اسے حافظانِ قرآن میں شامل فرمائے۔”

مولانا عبداللہ شریح کوبٹے ندوی نے قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے زندگی کی ناپائیداری کی یاد دہانی کراتے ہوئے موت سے قبل اس کی تیاری کرنے پر زوردئیا مزید کہا کہ محمد محتشمؒ جیسے نیک اور فرمانبردار نوجوان، معاشرے کے لیے مثال ہیں۔
مہتم جامعہ اسلامیہ بھٹکل و صدر علی پبلک مولانا مقبول کوبٹّے ندوی نے خطاب کرتے ہوئے طلبہ کو سڑک حادثات سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی نصیحت کی۔ انہوں نے کم عمر ی میں ڈرائیونگ، بغیر ہیلمٹ سواری، اورڈرائیونگ کے دوران موبائل کے استعمال جیسے خطرناک رجحانات پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ "زندگی اللہ کی امانت ہے، اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔”
کالج کے پرنسپل جناب سہیل احمد نے مرحوم کی شرافت، وقت کی پابندی اور اخلاقی کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "محمد محتشمؒ ایک ایسا طالبِ علم تھا جس نے اپنی کم عمری میں بھی نظم و ضبط، خلوص اور خدمت کا بہترین نمونہ پیش کیا۔”


اس موقع پر مولانا ارشاد خلیفہ نے بھی اپنے تاثرات پیش کئے ، ساتھ ہی مرحوم کے قریبی ساتھیوں میں محی الدین موٹیا ، عبداللہ سامی سعدا ، برہان الدین کیف ، اور فہمان دامدا نے آنسوؤں کے ساتھ اپنے یادگار لمحات بیان کیے۔ ان کے بقول محتشمؒ ہر دل عزیز، مددگار اور ہمیشہ دوسروں کے لیے مسکراہٹ اور خوشی کا ذریعہ بنتا تھا۔
ادارہ کے بانی و جنرل سکریٹری مولانا الیاس جاکٹی ندوی نے طلبہ کو نصیحت کی کہ وہ مرحوم کی اچھی صفات کو اپنی زندگی میں زندہ رکھیں، یہی اس کے لیے بہترین ایصالِ ثواب ہوگا۔



جلسہ میں مرحوم کے والد محمد انیس محتشم،ان کے رشتہ داروں سمیت اساتذہ اور طلبا موجود تھے ۔
واضح رہے کہ جلسہ کا آغاز پی یو طالبِ علم فہمان دامدا کی تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، آخر میں مولانا احمد بائدا کی دعا سے تعزیتی جلسہ اختتام کو پہونچا ، جس میں مرحوم کے درجات کی بلندی، مغفرت، اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام کی دعا کی گئی۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، ان کے والدین و اہلِ خانہ کو صبرِ جمیل عطا کرے۔ آمین۔

بہار انتخابات : ٹکٹ نہ ملنے پرآرجے ڈی لیڈر کپڑے پھاڑ کر رونے لگے

چاندی کی قیمتوں میں 6 فیصد کی کمی ، سونا دیوالی 2026تک دیڑھ لاکھ روپئے تک پہونچنے کا امکان