اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی کے کوٹھی تھانہ علاقے میں ایک ایسا واقعہ سامنے آیا ہے جس نے طبی برادری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ دفراپور ماجرا سیدن پور گاؤں میں غیر قانونی کلینک چلانے والے چچا بھتیجا نے ایک خاتون پر خطرناک طبی تجربہ کرکے اس کی جان لے لی۔
پولیس کے مطابق متوفیہ منشر راوت کچھ عرصے سے گردے کی پتھری کے درد میں مبتلا تھیں۔ 5 دسمبر کو علاج کے لیے ان کے شوہر تہہ بہادر راوت انہیں شری دامودر اوشادھالیہ لے گئے جہاں کلینک چلانے والا گیان پرکاش مشرا نے 25,000 روپے میں فوری آپریشن کی تجویز دی۔ متاثرہ کے شوہر نے 20,000 روپے جمع بھی کرا دیے۔
الزامات کے مطابق جب خاتون کو آپریشن ٹیبل پر لٹایا گیا تو گیان پرکاش نشے میں تھا۔ اس نے میڈیکل تعلیم یا تربیت کے بغیر موبائل پر یوٹیوب ویڈیو کھولی اور اس کے مطابق ’پتھری نکالنے‘ کا آپریشن شروع کردیا۔
نشے اور لاعلمی کے باعث جھولا چھاپ ڈاکٹر نے خاتون کے پیٹ میں گہرے چیرے لگا دیے اور غلط رگیں کاٹ ڈالیں۔ نتیجتاً زیادہ خون بہنے سے خاتون نے اگلے دن دم توڑ دیا۔ واقعے کے بعد اہلِ خانہ نے شور مچایا تو کلینک مالکان موقع سے فرار ہوگئے۔
تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ کلینک کا مالک گیان پرکاش مشرا کا بھتیجا وویک کمار مشرا رائے بریلی کے ایک آیورویدک اسپتال میں ملازم ہے۔ اسی کے نام پر دونوں برسوں سے غیر قانونی طور پر علاج کر کے لوگوں کی جانوں سے کھیل رہے تھے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی محکمہ صحت اور پولیس حرکت میں آگئے۔ کمیونٹی ہیلتھ سنٹر کے سپرنٹنڈنٹ نے کلینک کو سیل کردیا۔ پولیس نے خاتون کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجی اور ملزمان کے خلاف غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ دونوں اب بھی مفرور ہیں اور پولیس چھاپے مار رہی ہے۔



