اجمیر درگاہ تنازعہ پر اویسی کا شدید ردعمل

حیدرآباد: ؎ خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی درگاہ میں شیو مندر ہونے کا دعویٰ کرنے والی عرضداشت کو عدالت کے ذریعہ سماعت کے لیے منظور کیے جانے کے بعد مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ و رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کا رد عمل سامنے آیا ہے۔ اویسی نے اسے ہندتوا ایجنڈے کو پورا کرنے کی ایک سازش قرار دیا ہے۔ حیدر آباد کے رکن پارلیمنٹ نے اس سب کے لیے پی ایم مودی کی خاموشی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

میڈیا نمائندوں سے اس معاملے میں بات کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا کہ، درگاہ پچھلے 800 سالوں سے موجود ہے، نہرو سے شروع ہونے والے وزیر اعظم درگاہ کو چادر بھیجتے رہے ہیں، پی ایم مودی بھی وہاں چادر بھیجتے ہیں۔ اویسی نے مزید کہا کہ، بی جے پی-آر ایس ایس نے مساجد اور درگاہوں کے بارے میں یہ نفرت کیوں پھیلائی ہے؟ نچلی عدالتیں ورشپ ایکٹ پر عمل کیوں نہیں کر رہی ہیں؟۔۔۔ انھوں نے کہا کہ، اس طرح قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کہاں جائے گی؟ مودی اور آر ایس ایس کی حکمرانی
ملک میں قانون کی حکمرانی کو کمزور کر رہی ہے یہ سب بی جے پی-آر ایس ایس کی ہدایت پر کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل اسد الدین اویسی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ، سلطان ہند خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کا شمار ہندوستان کے مسلمانوں کے اہم ترین اولیاء اکرام میں ہوتا ہے۔ لوگ صدیوں سے ان کی پیروی کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، انشاء اللہ۔ اویسی نے مزید کہا، کئی بادشاہ، مہاراجے، شہنشاہ آئے اور چلے گئے لیکن خواجہ اجمیری کا آستان آج بھی آباد ہے۔
اپنی پوسٹ میں اویسی نے عبادت گاہوں سے متعلق قانون کی بات کرتے ہوئے کہا کہ، 1991 کے عبادت گاہوں سے متعلق قانون میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کسی بھی عبادت گاہ کی مذہبی شناخت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ان مقدمات کی عدالت میں سماعت ہو گی۔ 1991 کے ایکٹ پر عملدرآمد کرنا عدالتوں کا قانونی فرض ہے۔
اویسی نے اس پورے معاملے پر پی ایم مودی کی خاموشی پر بھی تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ، یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ہندوتوا نظام کے ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے قانون اور آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اور نریندر مودی خاموشی سے دیکھ رہے ہیں

«
»

وقف پارلیمانی کمیٹی نے متفقہ طور پر مدت میں توسیع کا فیصلہ کیا

یوپی: سنبھل تشدد معاملے میں پولیس کے دفاع میں بی جے پی نے دیا ’ترک بنام پٹھان‘ کا اینگل