نئی دہلی : (فکروخبر/پریس ریلیز)آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایک وفد نے ریاست آندھراپردیش کے وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو سے ملاقات کی اور وقف ترمیمی بل 2024 سے متعلق اپنے اعتراضات اور اندیشوں سے انھیں واقف کرایا۔ وفد کی قیادت بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کی اور ان کے ساتھ اراکین بورڈ مولانا محمد ابوطالب رحمانی، جناب ڈاکٹر عبدالقدیر خاں صاحب کے علاوہ تلنگانہ اور آندھراپردیش کی اہم دینی و ملی شخصیات اور تیلگو دیشم پارٹی کے بعض مسلم وزرا اورایم ایل اے بھی شامل تھے۔
جنرل سکریٹری بورڈ نے وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئےکہا کہ آپ ہی کی ہدایت پر اور آپ ہی کے ممبران پارلیمنٹ کی کوششوں سے یہ بل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو سونپا گیا۔ اب تک حکومت کا یہ معمول رہا ہے کہ وہ اہم بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے قبل متعلقہ گروہوں (Stakeholder) سے مشورہ کر تی تھی۔ اس سے قبل جتنی بار بھی وقف سے متعلق کو ئی ترمیمی بل پارلیمنٹ میں لایا گیا، مسلمانوں کی معتبر جماعتوں اور مقتدر دینی و ملی شخصیات سے مشورہ ضرور کیا گیا۔ لیکن اس بار پہلی مرتبہ بغیر کسی مشورہ کہ ایسی ترمیمات تجویز کی گئیں جو وقف کی منشاء اور موقف اور وقف کے پورے تصور اور اس کی حیثیت کو بری طرح متأثر کر دیتی ہیں اور وقف املاک پر قبضوں کا راستہ ہموار کر تی ہیں۔
جنرل سکریٹری بورڈ نے وقف ترمیمی بل پر مسلمانوں کے اہم اعتراضات پر مشتمل 10صفحات کی ایک یاداشت بھی وزیر اعلیٰ کو پیش کی، جس میں بل کی تمام متنازعہ ترمیمات اور اس پر مسلمانوں کے موقف کو تفصیل سے پیش کیا گیا۔ وفد نے وزیر اعلیٰ سے گزارش کہ کی ان کی پارٹی ایک سیکولر پارٹی ہونے کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کی ایک اہم حلیف جماعت بھی ہے۔ لہذا وہ کسی بھی صورت میں اس بل کی حمایت نہ کریں۔ مسلمانوں نے کثیر تعداد میں ای میل بھیج کر اور مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت مسلمانوں کے تمام اہم دینی و ملی جماعتوں نے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی سے بالمشافہ مل کر اپنا موقف زبانی و تحریری دونوں طور پر کمیٹی کے سامنے رکھا ہے۔
وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو نے وفد کو یقین دلا یا کہ ان کی پارٹی ہمیشہ سے ہی مسلمانوں کے تمام جائز مطالبات کی حمایت کرتی رہی ہے۔ آپ کے میمورنڈم کو ہم غور سے پڑھیں گے اور اس پر اپنی منصفانہ رائے مرکزی حکومت کے سامنے رکھیں گے۔ یہ ملاقات تقریبا ایک گھنٹہ تک چلی۔ شرکائے وفد میں سے کئی افراد نے بھی اپنی آراء وزیر اعلی کے سامنے رکھیں۔