مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے مؤقر وفد کی ملاقات , مسلمانوں کو درپیش متعدد امور زیر بحث

آج مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور شری کرن رجیجو سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایک نمائندہ وفد کی ملاقات ہوئی۔ وفد نے متعدد مطالبات پر مبنی ایک میمورںڈم بھی وزیر موصوف کو پیش کیا۔
وفد نے زبانی گفتگو میں ان مشکلات اور تکنیکی مسائل کا تفصیل سے ذکر کیا جو امید پورٹل پر وقف کے رجسٹرڈ املاک کو اپلوڈ کرتے وقت پیش آئی تھیں، جس کے نتیجے میں لاکھوں املاک رجسٹرڈ نہیں ہوسکیں۔ وفد نے کہا کہ ویسے بھی جو املاک پہلے سے وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہیں ان کی اپلوڈنگ کی ذمہ داری وقف بورڈوں کی ہی ہونی چاہئے تھی اور اس کے لئے کم از کم دوسال کا وقت دیا جانا چاہئے تھا۔ لہذا ہمارا مطالبہ ہے جو املاک رجسٹرڈ ہونے سے رہ گئی ہیں ان کے اپلوڈنگ کی مدت میں کم از کم ایک سال کی توسیع کردی جائے۔
آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ کے وفد نے وزیر موصوف سے کہا ⁠وقف ایکٹ/ UMEED ایکٹ میں ترمیم اور UMEED پورٹل پر سیکشن 3B کے مطابق تفصیلات اپ لوڈ کرنے کو لازمی قرار دینے نے پوری مسلم کمیونٹی کو شدید دباؤ اور مشکلات میں مبتلا کردیا ہے۔ سب سے پہلے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ چھ ماہ میں تمام رجسٹرڈ وقف املاک کواپ لوڈ کرنے کی مدت بہت کم تھی۔
دوم، پورٹل پر اپلوڈنگ کرتے وقت کئی تکنیکی مسائل اور خرابیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لہٰذا تمام املاک کو اپ لوڈ کرنا انتہائی مشکل اور ناممکن تھا۔ لہذاآج تک پنجاب وقف بورڈ، مدھیہ پردیش وقف بورڈ، گجرات وقف بورڈ اور راجستھان وقف بورڈ نے وقت میں توسیع کے لیے ٹریبونل سے رجوع کیا ہے اور ٹریبونل نے وقت بڑھا دیا ہے۔ جس سے یہ واضح ہے کہ وقف بورڈ کو بھی چھ ماہ کی ٹائم لائن کی تعمیل کرنا مشکل ہو رہا تھا اور انہوں نے توسیع کی درخواست کی۔ چنانچہ درخواست ہے کہ متولیوں کی مشکلات کو غور کرکے اپلوڈنگ کے لئے مزید ایک سال کی مدت دی جائے۔
وفد نے مزید کہا کہ قانون میں مذکور مدت اور پورٹل جاری کئے جانے کے بعد کی مدت میں بھی فرق ہے۔ مزید برآں، UMEED کے قوانین کو صرف 03/07/2025 کو ہی مطلع کیا گیا تھا اور اس کے ذریعے اپ لوڈ کرنے کے لئے ضروری طریقہ کار اور تفصیلات 03/07/2025 کو بتائی گئیں۔ یہ بتانا اور ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ متولی اور وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے ذریعہ اعلانیہ فارم پہلی بار 03/07/2025 کو UMEED قواعد کے ذریعہ مطلع کیا گیا تھا۔ لہذا، پورٹل کے آغاز کی تاریخ یعنی 06/06/2025، جو کہ ایکٹ کے آغاز کے لیے ایکٹ میں مذکور تاریخ نہیں ہے، کو ایکٹ کے آغاز کی تاریخ کے طور پر نہیں لیا جا سکتا۔
مذکورہ بالا مسائل و مشکلات کی بنیاد پر ہم درخواست کرتے ہیں کہ ابتدائی چھ ماہ کا وقت جیسا کہ ایکٹ میں دیا گیا ہے کم از کم ایک سال کی مزید مدت کے لئے بڑھایا جانا چاہئے اور پھر اگر ضرورت ہو تو متعلقہ درخواست گزار مزید توسیع کے لئے ٹریبونل سے رجوع کر سکتا ہے۔
وفد نے مزید کہا کہ یقینا ہم سب مستعدی اور سچائی کے ساتھ پورٹل پر اپ لوڈ کرنے کے عمل کو مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ اگر ابتدائی مدت میں ایک سال کی توسیع کردی جاتی ہے تو پھر مزید توسیع کے لئے ٹریبونل جانے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی اور صرف غیر معمولی صورتوں میں ہی ایسی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
آخر میں ہم یہ بتانا بھی مناسب سمجھتے ہیں کہ وقف ایکٹ/ UMEED ایکٹ، 1995 اور اس کا سیکشن 113 مرکزی حکومت کو یہ اختیار فراہم کرتا ہے کہ وہ وقف ایکٹ/ UMEED ایکٹ، 1995 کی دفعات کو نافذ کرنے میں مشکلات کو دور کرنے کا حکم بھی جاری کرسکتی ہے۔
وزیر موصوف نے وفد کی باتوں کو بہت سنجیدگی اور غور سے سنا اور وعدہ کیا کہ وہ بہت جلد ان مشکلات و مسائل کا حل نکالیں گے۔
وفد میں بورڈ کے نائب صدر، جناب سید سعادت اللہ حسینی، جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی، ایگزیکٹیو ممبر و ممبر پارلیمنٹ جناب بیرسٹر اسد الدین اویسی، جناب محمد ادیب (سابق ایم پی) ممبر بورڈ، جمعیت علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی، جنرل سکریٹری جمعیت علمائے ہند، دہلی مفتی عبدالرازق ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ممبران جناب فضیل احمد ایوبی ایڈووکیٹ، جناب حکیم محمد طاہر ایڈووکیٹ اور محترمہ نبیلہ جمیل ایڈووکیٹ شامل تھیں۔

اسمبلی میں کانگریس ایم ایل اے کا شمالی کرناٹک کیلئے علیحدہ ریاست کا مطالبہ، بی جے پی ارکان نے حمایت کردی

’’ایس آئی آر عقبی دروازہ سے این آر سی نافذ کرنے کی کوشش ہے‘‘