ابناء ضیاء کمیٹی کی جانب سے جامعہ ضیاء العلوم میں "بزنس ورکشاپ” اور "ایک شام مشن ابنائے ضیاء کے نام” کا انعقاد

کنڈلور: ابناء ضیاء کمیٹی ( فارغینِ جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور کی کمیٹی) کی جانب سے علماء کرام کو دور حاضر میں درپیش معاشی مسائل کی صعوبتوں سے چھٹکارا پانے اور دینی خدمات کے ساتھ خود کفیل بنانے کے احساس سے جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور میں ایک روزہ عظیم الشان ورکشاپ بتاریخ 12 جنوری 2025ء بروز اتوار بنام "بزنس ورکشاپ اور ایک شام مشن ابنائے ضیاء کے نام” کا انعقاد عمل میں آیا، یہ بزنس ورکشاپ چار نشستوں پر مشتمل تھا، ابتدائی نشست صبح ساڑھے نو بجے تا دوپہر ڈیڑھ بجے تک رہی، پہلی نشست میں قرأت و نعت کے بعد مولانا اسحاق شریف ندوی بنگلور نے ورکشاپ کے مقاصد پر روشنی ڈالی اور استقبالیہ مولانا مزمل ندوی ساگر نے پیش فرمایا، ورکشاپ میں حاضر ابناء نے انفرادی اپنا تعارف پیش کیا اور مہمان خصوصی جناب اشفاق شاہ صاحب (موٹیویشنل اسپیکر و بزنس ٹرینر گوا) نے بزنس ٹریننگ دیا، جو بڑا مفید و کار آمد رہا، جس سے ابناء خوب مستفید ہوئے۔ پہلی نشست کی نظامت مفتی عبد الکریم ندوی گنگولی نے انجام دی۔

      دوسری نشست شام ساڑھے چار تا سوا چھے جاری رہی، جس میں تاجران ضیاء نے اپنی تجارت کا پریزنٹیشن دیا اور ابناء کے لئے تجارتی میدان میں قدم رکھنے کے لیے فائدہ مند طریقے اور راستے بتلائے، پریزنٹیشن دینے والوں میں مولانا دستگیر ندوی ساگر، مولانا اسامہ بن رجب برمارے رتناگری، حافظ سیف اللہ ضیائی کنڈلور، مولانا سمیر قاضی ندوی (نمائندگی عبداللہ مبارک) مولانا طلحہ رتناگری ندوی اور مولانا تنزیل ندوی بھٹکل تھے، ہر پریزنٹیشن کے بعد سوال و جواب کا بھی موقع دیا گیا، اس دوسری نشست میں نظامت مولانا عبد السبحان ندوی بسرور نے انجام دی۔

بعد نماز مغرب متصلاً تاجران ضیاء کے ساتھ ابناء کے نیٹ ورکنگ سیشن کا سلسلہ قائم رہا، معاً بعد تیسری نشست کا آغاز ہوا، اور یہ نشست مذاکرہ کے عنوان سے بنی رہی، جس میں مادر علمی جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور کی تعلیمی و تعمیراتی ترقی کی فکریں ہوئیں اور بلند عزائم کئے گئے۔ حالاتِ جامعہ پر مختصر روشنی مولانا شیخ کلیم اللہ ندوی نے ڈالی، اس کے بعد خود کے معاشی نظام کو مستحکم کرنے، مادر علمی کی معیشت کو مضبوط بنانے اور مشترکہ فنڈنگ کے ذریعے جامعہ و ابناء کا مالی تعاون کرنے پر غور و خوص اور خوب مذاکرات چلتے رہے، اس مذاکرہ میں ابناء پوری انہماک سے ایک بہترین اقدام فرما کر ایک دوسرے پر سبقت کرتے ہوئے جامعہ کے لیے اپنے آپ کو پیش کرتے رہے، بوقت عشاء یہ نشست ختم ہوئی۔

      بعد نماز عشاء آخری اور چوتھی نشست ناظم و بانی حضرت مولانا عبید اللہ ابوبکر ندوی دامت برکاتہم کے زیر صدارت  منعقد ہوئی ، صدر ابنائے ضیاء کمیٹی مولانا سمیر قاضی ندوی نے بعنوان "ابنائے ضیاء کمیٹی کا قیام و مشن ابنائے ضیاء” خطاب فرمایا، پھر مقامی تاجران کے تاثرات ہوئے اور تاجران ضیاء نے بھی اپنے تاثرات پیش فرمائے، اس کے بعد مولانا توفیق صاحب قاسمی دامت برکاتہم ( بانی علی پبلک انگلش میڈیم اسکول ساگر) نے اپنے جذبات کا اظہار فرمایا اور جناب عبداللہ مبارک نے "اعتراف خدمات برائے ابنائے ضیاء کمیٹی” پر روشنی ڈالی۔

اساتذۂ جامعہ میں مولانا الیاس صاحب کپتی ندوی اور مولانا ضمیر احمد صاحب خلیفہ رشادی نے بھی ابناء کو قیمتی پیغامات سے نوازا، پھر مہمان خصوصی حضرت مولانا عبدالحمید اطہر صاحب ندوی دامت برکاتہم نے اپنے قیمتی خطاب سے ابناء ضیاء کو مستفید فرمایا، اس کے بعد پرسوز و گرویدہ بنا لینے والی آواز مسحور کن آواز کے مالک مولانا زفیف ندوی بھٹکل نے غزل پیش کر کے محفل میں چار چاند لگادئیے، بعدہ امسال فارغ التحصیل علماء ضیاء اور مفتیان کا کمیٹی کی جانب سے اعزاز کیا گیا، بالآخر صدر مجلس حضرت مولانا عبید اللہ ابوبکر‌‌ صاحب ندوی دامت برکاتہم (بانی و ناظم جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور) نے اپنے قیمتی صدارتی خطاب سے نوازا، پھر ناظمِ جلسہ مفتی عبدالکریم ندوی گنگولی نے ہر ہر فرد کا خصوصاً آئے تمام ہوئے مہمانوں، اساتذۂ کرام، اراکین و ابنائے ضیاء بشمول جلسے کے لیے بھاگ دوڑ کرنے والے مفتی حارث اسرار ندوی اور مولانا تبریز ندوی کنڈلور کا شکریہ ادا کیا اور صدرِ جلسہ حضرت مولانا عبید اللہ ابوبکر ندوی کی دعا سے یہ اہم نشست اختتام پذیر ہوئی۔

 رپورٹ : شیخ کلیم اللہ ندوی

استاد جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور