بھٹکل : شعبۂ تحقیق و تصنیف ابناء جامعہ ، جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے زیر اہتمام قرآن فہمی کیوں اور کیسے عنوان کے تحت کل بعد عشاء مکتب نوائط کالونی جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں محاضرہ علمی کی ایک نشست منعقد کی گئی جس میں مشہور عالمِ دین اور استاد دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو مولانا عبدالسبحان ناخدا ندوی نے اپنا وقیع اور قیمتی محاضرہ پیش کیا۔
مولانا نے محاضرہ کا آغاز میں کہا کہ قرآن فہی اس لیے ضروری ہے کہ وہ اللہ کی کتاب ہے اور اس کو سمجھنا حکمِ الہٰی ہے۔ فہمِ قرآن سے نگاہِ بصیرت کھلتی ہے ، عقل راستہ دکھاتی ہے لیکن اس کے لیے روشنی کی ضرورت پڑتی ہے۔ جس طرح آنکھیں بغیر روشنی کے کچھ نہیں دیکھ سکتی اس طرح عقل بھی بغیر روشنی کے راستہ نہیں پاسکتی ہے اور وہ روشنی ہی اللہ کی کتاب ہے۔
فہمِ قرآن کیسے پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا نے کہا کہ اس کے لیے موانعِ قرآن سے حفاظت کی دعا مانگنی چاہیے اور سب سے بڑا مانع تکبر ہے ، اسی طرح موانع میں فسق و فجور ، قساوتِ قلب ، اعراض وغیرہ بھی داخل ہیں۔ لہذا ان چیزوں سے خود کو بچانے کی کوشش کی جائے گی تو فہمِ قرآن کے لیے راستے کھلتے چلے جائیں گے اور جب یہ راستے کھلتے چلے جاتے ہیں توپھر نگاہِ بصیرت حاصل ہوتی جاتی ہے۔
مولانا نے عوام الناس میں قرآن مجید کی تفسیر بیان کرنے کے سلسلہ میں چند اہم نکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ عقیدہ کی پختگی پر زور دیا جائے ، اس کے بعد عمل کی ترغیب دی جائے اور ان کے سامنے واضح ایک ہی مفہوم بیان کیا جائے تاکہ مختلف باتوں سے ان کا ذہن انتشار کا شکار نہ بن ہوں۔ اس کے لیے جزئیات سے دور رہنے اور مقاصد کو کھول کر بیان کرنے کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی۔ مولانا نے اپنے پورے محاضرہ میں ہر بات کا قرآن مجید سے استدلال پیش کیا اور فر فر آیتیں پیش کیں جس کو سن کر حاضرین مبہوت ہوکر رہ گیے۔
پروگرام کے آخر میں ابناء جامعہ کے صدر مولانا رحمت اللہ رکن الدین ندوی نے مساجد میں درسِ قرآن شروع کرنے پر زور دیا ہے اور قرآن فہمی کا ماحول پیدا کرنے کے فوائد پر بھی روشنی ڈالی۔
نظامت کے فرائض مولانا فیض احمد اکرمی ندوی نے انجام دیئے۔ دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔