محترم عبدالرشید صاحب ہم سب کو چھوڑ کر اپنی عمر کی 83 بہاریں گزار کر اس دارفانی سے کوچ کرگئے ،اللہ نے مجھے اپنی زندگی کا بہت بڑا عرصہ آپ کے ساتھ گزارنے کا موقع دیا ، آپ کو میں نے بہت قریب سے دیکھا اور سنا، آپ کے چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ رہتی تھی ،اپنے ہو غیر (پرائے) سب سے والہانہ انداز میں ملتے ، اور ان کا استقبال اور خیر مقدم کرتے تھے ، پنج وقتہ نمازوں کو باجماعت ادا کرنے کا ہمیشہ اہتمام فرماتے تھے،خیر کے کاموں میں تعاون کرتے رہتے تھے ،ھدایا اور تحائف دینے کا بھی معمول رہتاتھا، رشتہ داروں کا حد درجہ خیال رکھتے تھے ،مساجد اور اداروں کے استحکام کی فکر کرتے ، اور اس کا بھرپور تعاون کرتے رہتے تھے ،علماء کرام کی عزت کرتے اور ان کا احترام ملحوظ رکھتے تھے،آپ بہت ہی ملن سار تھے،ماشاءاللہ آپ کی اولاد میں بھی والد صاحب کی بہت ساری خوبیاں اور صفات پائی جاتی ہے ،آپ کا اپنے ماتحتوں (اپنے پاس کام کرنے والوں ) کے ساتھ سلوک اور رویہ ہمیشہ اچھا رہتاتھا،ان کی خبر گیری کرتے تھے،خاص کر میرے ساتھ ان کا برتاؤ ہمیشہ مشفقانہ رہا ،جو ناقابل فراموش ہے ، خوشی اور غم میں آپ نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا،جس کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا، بہرحال آپ زندگی میں بہت سارے کام کرگئے اور اپنے لئے ذخیرہ آخرت بناکر دنیا سے رخصت ہوئے ، گزشتہ ماہ آپ کا ممبی کا سفر ہواتھا، کسے پتہ تھا یہ زندگی کا آخری سفر ہے اس میں آپ کے ساتھ بہت ساری گفتگو ہوئی تھی ،آپ نے مجھے بہت ساری نصیحتیں بھی کی تھی ، آپ کی یادیں اور باتیں بہت ساری ہے ، جو زندگی بھر یاد رہے گی انشاءاللہ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ آپ کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین یارب العالمین
مضمون نگار آپ کی ماتحتی میں تقریبا 25 سال کام کرچکے ہیں ، آج بھی وہیں پر کام کررہے ہیں ۔
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں