جرم وسزا :مسلم لڑکیوں کو ہندو بنانے کی مہم پھر زوروں پر،

اسی طرح سے ہر وہ ایمان والا جس کے دل میں کسی نہ کسی درجہ میں ایمان کی لوجل رہی ہے وہ بھی یہی چاہتا ہے کہ ہم اپنے بہنوں بھائیوں کے ایمان کی کس طرح حفاظت کرتے ہوئے انہیں جنت میں لے جانے والے بنے۔
خیر ایسے ہی غیر مسلم لڑکے سے ایک مسلم لڑکی نے شادی کی اس کے بعد اس کا کیا انجام ہواوہ کافی عبرتناک تھا۔ جس میں لڑکی نے زہریلی دوا استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر خودکشی کرلی۔ تفصیلات کے بموجب 21 سالہ مسلم لڑکی ایک ہندو لڑکے سے محبت کرتی تھی اور لڑکے والے شادی کیلئے اس سے پوجا پاٹ کرنے پراصرار کررہے تھے۔ (یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مسلمان چاہے کتنا بھی گنہ گار ہولیکن جہاں مذہب کی بات آتی ہے وہ کسی بھی شراکت کو برداشت نہیں کرسکتا)بتایا جاتا ہے کہ لڑکے کے ارکان خاندان خزانہ حاصل کرنا چاہتے تھے۔ لڑکی نے خودکشی نوٹ میں یہ انکشاف کیا۔ یہ واقعہ حیات نگر باٹانگرم کے کتہ گوڑم علاقہ میں پیش آیا۔ لڑکی کی غیر مسلم لڑکے سے محبت پر والدین ناراض تھے لیکن لڑکے والے رضا مند ہوگئے تھے اور شادی کیلئے بات چیت کی کوشش بھی کی جارہی تھی۔ لڑکے کے ارکان خاندان نے مبینہ طور پر لڑکی کو اپنی باتوں میں پھانس لیا اور زبردستی پوجا کرا رہے تھے۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ وہ جہیز نہیں لیں گے اور بھاری رقم دے کر اپنے بیٹے سے اس کی شادی کریں گے۔ لڑکی کو یہ باور کرایا گیا کہ اگر وہ پوجا میں حصہ لے گی تو انہیں دفینہ حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔ لڑکی نے ابتداء میں پوجا پاٹ میں حصہ لیا لیکن بعد میں اس نے واضح طور پر انکار کردیا تھا جس کے بعد اسے دھمکیاں دی جانے لگیں۔ بتایا جاتا ہے کہ لڑکے والوں کے مسلسل استحصال اور دھمکیوں سے تنگ آکر اس نے آج خودکشی کرلی۔ ان تمام تفصیلات کا لڑکی نے خودکشی نوٹ میں ذکر کیا ہے۔یہ ایک واقعہ نہیں اسی طرح او ربھی بہت سارے واقعات جو گاؤں اور چھوٹے چھوٹے قصبوں میں پیش آ رہے ہیں۔ بی بی سی کی جانب سے ایک مسلم لڑکی کا انٹرویو لیا گیا جس نے ایک ہندو لڑکے سے شادی کی تھی۔اس لڑکی نے بتایا کہ میں نے ایک ہندو راجپوت گھرانے کے لڑکے سے شادی کی تھی جو میرا ہم جماعت تھا جو مجھے بہت چاہتا تھا۔میں نے اپنے ماں باپ کی مرضی کے خلاف شادی کرلی۔دو تین دن اچھے گذرے انہوں نے نہ مجھے کوئی پوجا پاٹ کرنے کو کہا اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی بد تمیزی میرے ساتھ کی۔ چوتھے دن میرے شوہر نے اپنے ساتھ اس کے کچھ رشتہ دار لڑکوں کو بھی میرے روم میں لے کر آیا او رسب نے میرے ساتھ زبردستی کی میں اپنے شوہر کو پکارتی رہی کہ وہ میری مدد کرے مگر وہ صرف دیکھتا رہا اور ہنستا رہا اور اس نے بھی ان سب کے سامنے منہ کالا کیا۔اور مجھے ادھ مری حالت میں دور کچرے کے ڈھیر کے پاس چھوڑ گئے۔ دنوں تک میرا خون بہتا رہا بڑی مشکل سے میں بچ پائی ہوں اور اب مجھے انصاف چاہئے۔لیکن اس نے مسلم لڑکیوں کو ایک پیغام دیا کہ وہ آر ایس ایس او ربجرنگ دل کی سازشوں سے بچنے کی کوشش کریں اور اپنے ماں باپ کی عزت کریں اور ان کے ہر فیصلے کا خوشی کا ساتھ خیر مقدم کریں۔۔۔۔اب پچھتائے کا ہوت ہے۔ جب چڑیا چک گئی کھیت ۔۔۔ افسوس صد افسوس۔۔۔
سوال یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات کیوں پیش آرہے ہیں اور حقیقت صرف یہی ہے کہ غیر مسلم لڑکیوں سے مسلم لڑکوں کی شادی کے واقعات درحقیقت مخلوط تعلیم ، آ زادانہ ماحول ، اور ملازمت و معاشرت میں لڑکے اور لڑکیوں کی بے حجابانہ ملاقات اور ان کی دوستی کی وجہ سے ہور ہے ہیں اور یہ صرف غیر مسلم لڑکیوں کے ساتھ نہیں ہورہا ہے، بلکہ ایک بڑی تعداد میں غیر مسلم لڑکے بھی مسلم لڑکیوں سے شادی کررہے ہیں،ایک سروے کے مطابق ہندوستان میں رجسٹرار آفسوں میں موجود بورڈ پر یہ نوٹسیں پائی گئیں جس میں لڑکی مسلم اور لڑکا ہندو تھا۔
ایسے میں ہندوؤں نے لوجہاد کی آڑ میں ایک نیا پروگرام شروع کیا تھا جس کا نام تھا ’بہو لاؤ بیٹی بچاؤ مہم ‘اس محاذ یا اس مہم کے تحت مغربی بنگال میں اب تک تقریباً پانچ سو مسلم اور عیسائی لڑکیوں کو ہندو بنایا جا چکا ہے۔ اب لو جہاد کی مانند ہندو مسلم جوڑے کو نشانہ نہیں بنایا جاتا بلکہ اس کی حوصلہ افزائی اور عزت افزائی کی جاتی ہے بشرطیکہ لڑکی مسلمان ہو اور وہ ہندو ہو جائے۔بی بی سی رپورٹ کے مطابق اس مہم میں وشو ہندو پریشد، ہندو سمیتی، ہندو جاگرن منچ اور بھارت سیوا آشرم سنگھ شامل ہیں۔ انڈین ایکسپریس کے نمائندو ں نے گزشتہ دو ماہ میں ساوتھ 24پرگنہ، نارتھ 24پرگنہ، مرشد آباد، ہاوڑہ اور بیر بھوم کے دورے کیے ہیں اور اس سلسلے میں تفصیلات یکجا کی ہیں۔ وشو ہندو پریشد کے لیڈر بادل داس جو کہ پریشد میں اس مہم کے انچارج ہیں بتاتے ہیں کہ گزشتہ ایک سال میں کم از کم پانچ سو مسلم اور عیسائی لڑکیاں ہندو لڑکوں سے شادی کرکے ہندو بن گئی ہیں۔ ان تمام خواتین نے اپنے ہندو نام رکھ لیے ہیں اور ان کے گھر والوں کو بی جے پی میں شامل کیا جا رہا ہے۔اور ایک علحدہ ٹیم تیار کی جارہی ہے۔۔۔افسوس صد افسوس۔۔۔۔اللہ رحم کرے۔۔۔۔
کیوں ہورہا ہے یہ سب اس کی صرف ایک ہی وجہ ہے اور وہ ہے دین سے دوری،دین سے بیزارگی،دنیا کو دین پر ترجیح اور دین کو اپنے طریقے سے استعمال کرنا۔ مسلم علما، والدین، سماج کے ذمے داران اس حسّاس معاملے پر توجہ فرمائیں اور اپنی نئی نسل خصوصاً لڑکیوں پر گہری نظر رکھیں، بلکہ جہاں تک ممکن ہو لڑکیوں کو مخلوط تعلیمی اِداروں میں نہ بھیجتے ہوئے صرف لڑکیوں کے لیے مختص تعلیمی اداروں میں بھیجیں۔ اس کے علاوہ آج موبائل فون کے ذریعے لڑکے لڑکیوں میں چپکے چپکے راہیں ہموار ہوجاتی ہیں اور لڑکے سرگوشیوں میں نہ جانے لڑکیوں کے کان میں کیا سُر پھونکتے ہیں کہ لڑکیاں والدین، سماج اور مذہب سے بغاوت کرکے غیر مذہب کے لڑکے کو بآسانی قبول کرلیتی ہیں اور خاندان کے ساتھ پورے معاشرے کے لیے بدنامی کا سبب بنتی ہیں۔ ان حالات میں کیا آپ اب بھی نہ بیدار ہوں گے؟؟؟تو آخر کب ہوں گے۔کہنے کو تو بہت کچھ ہے بس اشارے ہی سمجھ جایا کریں کیوں کہ وقت بہت کم ہے او رکام بہت زیادہ ہے۔ لہذا اپنے اور اپنوں کا خیال کیجئے۔ خدارا اپنی قوم اور دین اسلام کی حفاظت کیجئے اور ذلت وخواری کی زندگی سے آزاد ہونے کی پوری کوشش کریں ۔ اگر آپ کی بچی دینی تعلیم سے وابستہ اور واقف ہوں گی تو وہ اس مشرکانہ فعل میں مبتلا نہیں ہوں گی انہیں دینی تعلیم سے آراستہ کریں اور روز محشر خدا سرخرو ہوں۔ اللہ ہماری مسلم بہنوں کی عزت وعصمت کی حفاظت فرمائے۔ 

«
»

خبر ہونے تک….

اور ہم خوار ہوئے تارک قرآن ہوکر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے