جرمنی میں اسلام

مثلاً جرمن سٹورز پر فروخت ہونے والی کئی اشیاء جن میں کینڈیز ،چیونگم ،دہی ، جام ،فریز ہوئی اشیاء پیزا وغیرہ میں الکوحل اور حرام جانور کی چربی استعمال کی جاتی ہے ایک غیر تعلیم یافتہ وہ کسی بھی خطے سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو پیکنگ پر درج اجزاء کا بغور مطالعہ کئے بغیر خرید لیتا ہے ،مذہبی امور کے نمائندوں نے حکومت کو اس طرف توجہ دلانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں مینو فیکچررز نے معذرت کی اور کہا کہ ہم کسی روزمرہ استعمال کی اشیاء میں شامل اجزاء کی مکمل تفصیل یا فہرست پیکنگ پر درج نہیں کر سکتے مثلاً مارگریٹا پیزا کی تیاری میں جو اجزاء یا کیمیکل استعما ل کیا جاتا ہے وہ واضح طور پر درج ہوتا ہے ہم یہ تحریر کرنے سے قاصر ہیں کہ اس میں کتنے گرام الکوحل یا فلاں فلاں جانور کی چربی استعمال کی گئی پیزا کی پیکنگ کوئی کتاب نہیں ہے علاوہ ازیں سٹورز میں ایسی اشیاء فروخت نہیں کی جاتی جن پر درج ہو کہ یہ حلال فوڈز ہے یا حرام لیکن عنقریب حلال فوڈز کو چند بڑے شہروں میں متعارف کروایا جائے گاجیسے کہ ہمسایہ ممالک برطانیہ ، فرانس ،سوئزر لینڈ، نیدر لینڈ اور بیلجئم میں کئی سالوں سے دستیاب ہے،مسلمانوں کی ان مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے کئی ترکی تاجروں نے اپنی سپر مارکیٹ میں حلال گوشت اور روزمرہ استعمال کی اشیاء کے علاوہ کئی نئی حلال پروڈکٹس کو متعارف کروایا ،انیس سو ستر اور اسی میں حلال فوڈز حاصل کرنے کے لئے لوگوں کو طویل سفر کرنا پڑتا تھا جبکہ آج جرمنی کے چھوٹے قصبے میں بھی ترکی سٹورز موجود ہے اور نہ صرف مسلمان بلکہ جرمن باشندے بھی ایشیائی اور عربی پروڈکٹس استعمال کرتے ہیں جن میں زیتون، کھجوریں اور دیگر عربی اور ایشیائی روزمرہ کی اشیاء شامل ہیں،علاوہ ازیں ترکی مینو فیکچررز نے انٹر نیٹ پر حلال مصنوعات کی مکمل تفصیل صارفین کیلئے متعارف کروا دیں ہیں لیکن کئی بار سستی اشیاء کے حصول کے لئے غیر تعلیم یافتہ مسلمانوں کو اپنے بچوں سے مدد لینی پڑتی ہے،آج ویب سائٹ پر دنیا کے ہر ملک کی مصنوعات دستیاب ہیں ۔
مسلمانوں کو روزمرہ معاملات کے علاوہ ہوسپیٹل میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا آج جرمنی کے تقریباً ہر چھوٹے بڑے ہوسپیٹل میں مسلمانوں کے لئے حلال فوڈز کا انتظام ہے انہیں انکی خواہش کے مطابق حلال فوڈ مہیا کیا جاتا ہے دوسری جنریشن کے افراد جو آج پینشنرز کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور بہت معمولی تعداد میں اولڈ ہوم میں زندگی کی آخری گھڑیاں گن رہے ہیں ان کے لئے بھی جسمانی دیکھ بھال کے علاوہ عبادت ، نماز روزہ اور حلال فوڈز کا انتظام کیا گیا ہے ۔ آج جرمنی میں مسلمانوں کے بچے ہر شعبے میں آعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں اور فخریہ انداز میں زندگی بسر کر رہے ہیں کیونکہ وہ ماحول اور معاشرے میں رچ بس گئے ہیں اور کئی مسلمان جرمنی میں طویل زندگی گزارنے اور مراعات (بینیفٹس) حاصل کرنے کے باوجود تنگ نظر ، احسان فراموش اور تعصب پھیلانے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ،ہر انسان کی اپنی سوچ ہے۔

«
»

ارکان پارلیمنٹ کیلئے مشاہرات اور غیر معمولی سہولتیں کیوں

یمن ، عراق اور شام کے حالات مزید خطرناک موڑ اختیار کرتے جارہے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے