دہشت گردوں کے خاتمہ کیلئے تمام ممالک کو متحد ہونے کی ضرورت

اس المناک سانحہ نے ہرذی شعورسوچ وفکر رکھنے والے انسان کے ضمیر کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے اور آج پوری دنیا اور تمام انسانی برادری امن مخالف اور انسانیت دشمن عسکریت پسندوں کی اس شرمناک حرکت کے سبب مغموم ورنجیدہ ہے۔حالیہ برسوں میں اتنابڑا دہشت گردانہ حملہ دیکھا نہیں گیا۔پہلے بھی ایسی دہشت گردی کی وارداتیں ہوئی ہیں،لیکن جس طرح بغیر کسی خوف کے اس بار معصوم اور بے گناہ بچوں کو نشانہ بنایاجوہرذی شعورکیلئے لمحہ فکریہ ہے۔کچھ سال پہلے روس میں ضرور ایسے دہشت گردانہ واقعہ رونما ہوئے تھے جس میں چیچن دہشت گردوں نے ایک اسکول کو نشانہ بنایا تھا۔بہرحال پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع آرمی پبلک اسکول پر طالبان شدت پسندوں کے حملے میں کم از کم 120 بچوں سمیت 132 افرادجاں بحق ہوگئے ہیں۔تحریک طالبان پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن ضربِ عضب اور خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن خیبر ون کے جواب میں ہے۔ منگل کی صبح ورسک روڈ پر واقع آرمی پبلک اسکول میں پیش آیا جب ایف سی کی وردی میں ملبوس آٹھ سے دس مسلح دہشت گردوں نے اسکول کی عمارت میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔بہرحال تفتیش کے بعد ہی ٹھیک سے پتہ چل سکے گا کہ اس حملے کے پیچھے کی اصل سازش کیا تھی اور حملہ آور کہاں سے آئے تھے۔
اسلام دنیامیں امن کے قیام ہی کے لئے آیاہے یہی وجہ ہے کہ نبی کو تلواردے کرمبعوث نہیں کیاگیابلکہ تمام جہانوں کے لئے رحمت بناکربھیجاگیاتھا۔ اس کا ثبوط ہمیں اللہ کے کلام قرآن مجید سے بھی ملتا ہے ۔(وَمَاأرسلناک الارحمۃً للعالمین)(الأنبیاء:107)۔ آج کی دنیامیں دہشت گردی کسی ایک ملک یاکسی ایک قوم کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ عالمی مسئلہ بن چکاہے اوراس کے مقابلے کے لئے عالمی اتحادوقت کی پکارہے۔ دوسری بات یہ کہ اس سلسلے میں تعصب وتنگ نظری کوچھوڑکرکسی ایک خاص قوم کواس کا قصوروارٹھہرانا بندکرنا ہوگاورنہ قیام امن کا خواب کبھی بھی اورکسی بھی حال میں پورانہیں ہوگا۔دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پوری دنیاکو ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا۔انسانیت کا قتل عام ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔طالبانی اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن ان کی ظالمانہ کاروائی کو دیکھتے ہوئے انہیں مسلمان تو کیا انسان بھی نہیں کہا جا سکتا ہے۔ تعلیمی ادارے میں جس طرح سے دہشت گردوں نے سفاکی کے ساتھ طلباء پر مظالم ڈھائے ہیں اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔دہشت گردوں نے بچوں پر حملہ کرکے انسانیت پر ظلم کی تمام حدود کو پار کر لیاہے۔پاکستان میں برسوں سے کھلے عام دہشت گردی کا مظاہرہ ہو رہا ہے لیکن حکومت کی سست روی اور لاپروائی کی وجہ سے اب تک وہاں سے مکمل دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو سکا ہے۔حکومت کو چاہئے کہ دہشت گردی میں کوئی بھی ملوث ہو ان کے خلاف سخت کاروائی ہو،تبھی دنیا کو تخریب کاروں سے پاک کیا جا سکتا ہے۔جس طرح سے معصوموں کی جانوں سے کھیلاگیا ہے یہ دہشت گردی کی انتہاء ہے ،ایسے افراد کبھی بھی مسلمان نہیں ہو سکتے ہیں۔او ر ان کا انسانیت سے بھی کوئی تعلق نہیں ہو سکتا۔ پوری دنیا میں انسانیت پر ظلم وزیادتی ہے ۔ اسلام ایسا مذہب ہے جس میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے کچھ شرپسند عناصر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کو بدنام کر نے میں لگے ہیں ایسی طاقت کو نیست ونانود کرنے کیلئے تمام ممالک کے سربراہان کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونے کی ضرورت ہے دہشت گردی کہیں بھی ہو وہ اسلام کے خلاف ہے۔
پاکستانی حکمراں دہشت گردی پرقابوپانے میں بری طرح ناکام ہیں جس کانتیجہ یہ ہے کہ آج پاکستان کا آرمی اسکول معصوموں کے خون سے رنگ گیا۔ ہمیں یاد ہے آج سے چند سال قبل بھی دہشت گردی کا ایسا ہی نگا ناچ اسوقت ناچا گیا تھا جب سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پاکستان میں سریز کھیلنے کیلئے موجود تھی اور وہ اپنے ہوٹل سے پریکٹس کیلئے میدان میں جا رہی تھی تب دہشت گردوں نے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر سامنے سے اندھا دھن گولیاں برسائی تھی مگر اللہ کو اچھا کرنا تھا کہ اس گولی سے کسی کھلاڑی کی موت نہیں ہوئی اور ہربار کی طرح اس وقت بھی دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا لیکن اب تک کوئی بھی ٹیم دہشت گردی کی وجہ سے پاکستاٹ میں کرکٹ کھیلنے کو تیار نہیں ہوتی ہے۔ جس کا نقصان پاکستان کرکٹ بورڈ اور ٹیم دونوں کو ہوتا ہے مگر اس کے باوجود پاکستانی حکومت دہشت گردو کو ختم کرنے میں اب تک ناکام ہے۔ 
معصوم بچوں کاقتل عام انسانیت پربدنماداغ ہے۔ تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے بچے کسی بھی ملک کامستقبل ہوتے ہیں اورآنے والے وقت میں ملک کی ذمہ داری ان کے کاندھوں پرہوتی ہے۔ اس طرح کے خون خرابے سے دہشت گردوں نے نئی نسلوں کوہی نقصان نہیں پہنچایابلکہ ملک کے مستقبل کوسیاہ کردیاہے۔ اس طرح کی ظالمانہ کارروائیوں کے رونما ہونے پر سبھی حضرات مسلمانوں کے خلاف بولنا شروع کردیتے ہیں اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ دنیا میں جتنا بھی ظلم وجبرہورہاہے اس کے لئے مسلمان ہی ذمہ داری ہیں،جب کہ اسلام ظلم اوردہشت گردی کی کھل کر مخالفت کرتا ہے۔معاشی خوشحالی ،صحت اورایجوکیشن یہ تین ایسی بنیادی ضررویات ہیں جن کے بغیرکوئی بھی فرداورکوئی بھی ملک اورمعاشرہ ترقی یافتہ نہیں کہلاسکتا۔انہیں میں سے ایک امن وسکون اورچین وشانتی ہے ۔یعنی ہرطرح کے عروج وارتقاء کے لئے پرامن ماحول کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی ضرورت زندگی کے لئے سانس کی ہے۔جواس پوری دنیااوراقوام امن وامان سے محروم ہیں۔یہی وجہ ہے کہ دین اسلام نے عالمی امن عامہ قائم کرنے کی اپنے وجودمیں آنے کے روزاول ہی سے کوشش کی ہے۔کہیں’’من قتل نفساً بغیرنفس أوفسادفی الأرض فکأنماقتل الناس جمیعاومن أحیاھافکأنماأحیاالناس جمیعا(المائدہ:32) کے اعلان کے ذریعہ انسانی خون کی کرامت وبزرگی کوواضح کیاتوکہیں’’ولاتقتلواالنفس التی حرم اللّٰہ الابالحق ومن قُتِلَ مظلوما فقدجعلنالولیہ سلطاناً فلایسرف فی القتل انہ کان منصوراً‘‘ (الاسراء:33)کے ارشادکے ذریعہ یہ بتانے کی کوشش کی کہ انتقام لینا جائزتوہے لیکن معاف کردینا ہی افضل واولیٰ ہے۔اسی طرح’’وکتبنا علیھم فیھاأن النفس بالنفس والعین بالعین……..(المائدہ:45)جیسی آیات کے ذریعہ فسادوخوں ریزی بلکہ راہ امن کی تمام رکاوٹوں کودورکرکے امن وامان کاراستہ صاف کرنے کے ہرطرح کے جتن کئے ہیں۔
16دسمبرپاکستان کے لئے ہی نہیں بلکہ ملتِ اسلامیہ کیلئے رسوائی کا سبب اور پوری انسانیت کیلئے غم واندوہ کا دن ہے یہ حملہ اگرچہ بظاہر پاکستان کا داخلی معاملہ ہے لیکن درحقیقت یہ انسانیت سوز عمل پوری انسانیت کے خلاف حملہ ہے۔ اسلام کسی ایک بے گناہ فرد کے قتل کو بھی پوری انسانیت کے قتل کے مترادف مانتا ہے، خاص طور سے عورتوں، بچوں اور بوڑھوں پر تو اسلام حالت جنگ میں بھی ہاتھ اٹھانے کا شدید مخالف ہے ایسے میں یہ حملہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں یہ انتہائی قابل مذمت اور شرمناک ترین گھناؤنا فعل ہے۔ ایسی ناپاک حرکت خواہ کسی بھی نام سے اور کسی بھی مقصد کیلئے انجام دی جائے یہ سراسر غیر اسلامی غیر انسانی اور وحشیانہ عمل ہے جس کو اسلام سے جوڑنا یا مسلمانوں کا عمل سمجھنا سراسر غلط ہے، یہ خالص دہشت گردانہ عمل ہے ۔ مذہب اسلام دہشت گردی اور معصوموں کا خون بہانے کی اجازت نہیں دیتا۔ ایسا کرنے والے خواہ کوئی بھی ہوں مسلمان نہیں ہوسکتے، بلکہ یہ درندے تو انسان کہلانے کے بھی حقدار نہیں۔آئیے ہم سب مل جل کرایک ایسی دنیاتعمیرکریں جہاں امن کی گنگااورسکون کی جمناہے،جہاں دہشت گردی کانام ونشان نہ ہو،جہاں حقوق انسانی تلف نہ کئے جاتے ہوں اورجہاں عالمی اخوت وبھائی چارہ کے نغمے گنگنائے جاتے ہوں۔کیاآپ تیارہیں؟

«
»

عرب دنیا پریشانیوں میں گرفتار کیوں؟

لہوکے عطرمیں بسے بچوں کاسفرِ شہادت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے