آج بھی جب وزیر داخلہ سشیل کمار شندے ایوان میں بل پیش کررہے تھے تو ان کے چاروں طرف کانگریسی ممبران نے گھیرا بندی کرکھی تھی حسب روایت ایوان میں شور شرابہ بھی ہوا۔ یہاں تک کہ سی پی ایم کے ممبران پہلی بار ایوان کے ویل میں آکر نعرہ بازی کرتے ہوئے بھی دکھائی دئے ۔ بی جے پی ، بی ایس پی اور سی پی آئی نے بل کی حمایت کی جبکہ سماج وادی پارٹی بی جے پی شیو سینا اور سیماندھرا علاقہ سے تعلق رکھنے والے کانگریسی ممبران نے اس کی پر زور مخالفت کی ۔ ترنمول کانگریس کے سوگت رائے اور مجلس اتحاد المسلمین کے اسد الدین اویسی نے کچھ ترامیم کی صوتی ووٹ سے نہیں منظور ہونے دیا بقیہ تمام نکات پر علاحدہ ووٹنگ ہوئی۔
سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر جے پال ریڈی کا کہنا ہے کہ آزادی کے بعد کسی بھی ریاست کی تقسیم کا مطالبہ اتنا پرانا نہیں ہے جتنا آندھرا پردیش کی تقسیم اور تلنگانہ ریاست کے قیام کا ہے ۔ گزشتہ 60برسوں سے یہ تحریک کسی نہ کسی شکل میں جاری ہے اور درجنوں لوگوں نے اس کے لئے اپنی جان کی قربانی پیش کی ہے ان سب کی قربانیوں کے طفیل آج علاحدہ تلنگانہ ریاست وجود میں آسکی ہے ۔ بی جے پی اور بی ایس پی نے بل کی حمایت کرکے کانگریس کی راہ آسان کردی ورنہ اسے اپنا یہ داؤں سنبھال پانا مشکل ہوجاتا کیونکہ علاحدہ تلنگانہ ریاست کے قیام کا مطالبہ جتنا جذباتی ہے اتنا ہی آندھرا پردیش کو متحد رکھنے کا ہے ۔تیلگو دیسم پارٹی اور وائی ایس آر کانگریس ہی نیں کئی دوسری علاقائی پارٹیاں بھی نئی ریاست کے قیام کی مخالف ہیں کیونکہ اس سے ان کی سیاست کمزور پڑ جانے کا خطرہ ہے۔ صرف بی ایس پی ہی ایسی ریاستی یا علاقائی پارٹی ہے جو چھوٹی ریاستوں ہی نہیں چھوٹے اضلاع اور تحصیلوں کی حامی ہے اور محترمہ مایاوتی اپنی دور حکومت میں کئی نئے اضلاع اور تحصیلیں ہی قائم نہیں کیں بلکہ یوپی کو4حصوں میں تقسیم کرنے کی تجویز بھی ریاستی اسمبلی سے منظور کراچکی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق آندھراپردیش تشکیل نو بل کے لوک سبھا میں منظوری کے فوری بعد تلنگانہ بھرمیں جشن کا ماحول نظرآرہاہے۔ تلنگانہ کے حامیوں اور ٹی آرایس کے کارکنوں نے ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کی اوراسے ملک کی تاریخ کا ایک تاریخی لمحہ قرارد یا۔تلنگانہ کے دس اضلاع میں بڑے پیمانے پرجشن منایاجارہاہے۔ لوگ سڑکوں پرنکل آئے اور رقص کرتے ہوئے مسرت کا اظہارکیا۔انہوں نے کہا کہ ان کا خواب آج شرمندہ تعبیر ہوگیا۔ اس موقع پر اضلاع اور یاستی دارالحکومت میں بیشتر مقامات پر فتح کی ریلیاں نکالی گئیں اور علیحدہ ریاست تلنگانہ کے بل کی منظوری میں تعاون کرنے والی جماعتوں کے قائدین کو مبارکباد پیش کی گئی۔آندھراپردیش قانون ساز اسمبلی کے سامنے واقع تلنگانہ یادگار شہیداں پر بھی تلنگانہ کے حامیوں کا اژدھام دیکھاگیا جنہوں نے وہاں پہنچ کر علیحدہ ریاست کے لئے جان کی قربانی دینے والے افراد کو بھرپورخراج عقید ت پیش کیا۔
دوسری جانب تلنگانہ بل کی لوک سبھا میں منظوری کے خلاف سیماآندھراعلاقے میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ لوگ ریاست کی تقسیم کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔مظاہرین نے بیشتر مقامات پر ریالیاں نکالیں اور کانگریس قائدین کے پتلے اور ٹائرس نذرآتش کئے۔کئی مقامات پرراستہ روکو احتجاج بھی کیاگیا۔ احتجاجیوں نے بیشتر ریاستی وزراء اور ارکان اسمبلی کے مکانات پرحملے کئے۔ سیماآندھرا علاقے کے 13اضلاع میں کی بڑی تعداد سلامتی دستے تعینات کئے گئے ہیں۔احتجاج اور مظاہروں کے پیش نظر سیماآندھراعلاقے کی سخت نگرانی کی جارہی ہے۔اسی دوران سیماآندھراعلاقے کے بیشتر کانگریسی قائدین پارٹی سے مستعفی ہوگئے ہیں۔
اب جب کہ آندھرا پردیش کی تقسیم نے حتمی شکل اختیار کرلی ہے دونوں ریاستوں کے عوام کو تمام تلخیاں بھول کر نہ صرف اپنی اپنی ریاستوں بلکہ باہمی ترقی کی بھر پور کوشش کرنی چاہئے کیونکہ کوئی ریاست ملک سے باہر تو گئی نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کوبھی چاہئے کہ وہ سیماندھرا علاقے کے عوام کے زخموں کو مندمل کرنے کی خاطر اس کے لئے علاحدہ سے بھر پور پیکیج کا اعلان کرے جس میں نئی راجدھانی کی تعمیر نو اور نئی ریاست میں صنعت کاری اور سرمایہ کاری کیلئے ساز گار ماحول تیار ہو۔
جواب دیں