مرسی کی غلطیاں یا ان کے خلاف فوجی انقلاب کے اہم اسباب

۱۔ پہلی غلطی (یا انقلاب کی پہلی وجہ): صدر مرسی نے اپنی حکومت کے ابتدائی دنوں ہی سے غیر ملکی دورے شروع کردیے جن کا مقصد یہ تھا کہ مصر اور اپنی حکومت کے حالات کو سدھارا جائے اور مرسی نے غیر ملکی سرمایہ کاری کی ہمت افزائی کرنی شروع کی، اس وجہ سے سب سے پہلے چین کا دورہ کیا، پھر روس، برازیل، پاکستان اور جنوبی افریقہ کا، لیکن امریکہ جو سادات کے عہدِ حکومت ہی سے مصر پر توجہ دینے والا سب سے اہم ملک مانا جاتا ہے کے دورے پر گئے بھی نہیں اور جانے کا کبھی ارادہ بھی ظاہر نہیں کیاجو اس بات کا واضح اشارہ تھا کہ مرسی نے امریکی تسلط سے آزاد ہونے کا ارادہ کرلیا ہے اور یہ امریکہ کے تابع رہنے سے ایک طرح کا انکار ہے، جو درحقیقت امریکہ کے خلاف جرم کے مانند ہے، جب کہ مصر نے امریکی مفادات کا متبادل افریقہ، مشرق وسطی اور مشرق ادنی میں تلاش کرنا شروع کردیا، یہ غلطی ایسی تھی کہ امریکہ کی طرف سے حملہ اور اسرائیل میں خوف ودہشت پیدا کرنے کے لیے کافی تھی۔
۲۔ دوسری غلطی(یا انقلاب کی دوسری وجہ): نومبر ۲۰۱۲ء میں غزہ کے خلاف اسرائیلی جنگ میں مصر کا موقف؛ جس کی وجہ سے علاقہ میں کشمکش کا میزان ہی تبدیل ہوگیا، مرسی فوراً فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہوگئے اور مصری سفیر کو تل ابیب سے واپس بلا لیا اور اپنے وزیر اعظم کو غزہ روانہ کیا تاکہ مصر کے غزہ کے ساتھ ہونے کا اشارہ دیا جائے، جس کی وجہ سے اسرائیلی حکومت نے فلسطینی مزاحمت کے تمام مطالبات کو قبول کیا، ان مطالبات میں کسی بھی طرح کی تبدیلی نہیں کی گئی، وہ مطالبات یہ تھے کہ فوراً جنگ روک دی جائے اور راستوں کو کھول دیا جائے، اسرائیلی حکومت نے ان مطالبات پر مکمل طور پر موافقت کرلی۔ مرسی مشرق وسطی کے بحرانوں کو حل کرنے میں ایک اسلامی باصلاحیت قائد کی حیثیت سے ابھر رہے تھے جیسا کہ امریکی میڈیا نے بیان کیا ہے۔ یہ غلطی اسرائیل کی طرف سے زیادتی کے لیے کافی تھی جس کے پسِ پردہ امریکہ ہے۔
۳۔تیسری غلطی (یا انقلاب کی تیسری وجہ): سوئز کینل کو ترقی دینے والے منصوبہ کو نافذ کرنے پر مرسی کا اصرا تھا، جس کے مکمل ہونے کی صورت میں مصر کو ۲۰۲۲ء سے سالانہ ایک سو ارب ڈالر کی آمدنی ہونی شروع ہوتی، اور اس کے نتیجہ میں مصر اقتصادی طور پر ترقی یافتہ ملکوں میں شامل ہوجاتا اور مصر میں اقتصادی اور معاشی ریل پیل ہوجاتی اور اس کے نتیجہ میں مصر سیاسی قرارداد اختیار کرنے میں آزاد بن جاتا، جس کا بہت بڑا خطرہ اس علاقہ میں امریکی مفادات کے لیے تھا، اور سیناء پر قبضہ کے اسرائیلی منصوبوں پر پانی پھر جاتا، کیوں کہ یہ منصوبہ بڑی حکومتوں کے مفادات اور سرمایہ کاری کو بنیادی طور پر سوئز کینل اور وادی سیناء سے جوڑتا ہے، اس لیے سوئز کینل کو عالمی مفادات سے جوڑ کر بین الاقوامی علاقہ بنانا اہم اسرائیلی مقاصد میں سے ہے، اس کے علاوہ امریکی مفکر نعوم چومسکی نے امریکی یونیوسٹی کولمبیا میں مصری انقلاب پر دیے جانے والے اپنے محاضرہ میں کہا ہے کہ سوئز کینل منصوبہ کے پایہ تکمیل تک پہنچنے سے امارات خصوصاً دبئ کی معاشیات میں بھونچال آجاتی، کیوں کہ دبئ کے پاس پیداوار بہت ہی کم ہے اور اس کا تمام تر دارومدار سمندر پر ہے، کیوں کہ امارات میں پٹرول کے کنویں ابو ظبی میں ہے، اور امارات کی ریاستوں میں دبئ فطری ذخائر کے اعتبار سے سب سے کنگال ملک ہے، سوئز کینال کے اس پروجیکٹ سے بیس سالوں کے اندر دبئ اقتصادی طور پر تباہ وبرباد ہوجاتا۔ یہ غلطی امریکہ، اسرائیل اور امارات کی طرف سے زیادتی کے لیے کافی تھی۔
۴۔چوتھی غلطی (یا انقلاب کی چوتھی وجہ): مرسی نے سیناء کو آباد کرنا شروع کیا تھا جو مصر کی کل مساحت کے ۳۱ فیصد علاقہ پر مشتمل ہے، مرسی نے ۴ء۴۔ ارب مصری جنیہ ۲۰۱۳۔ ۲۰۱۴ء کے بجٹ میں اس کے لیے مختص کیا تھا اور ڈھائی ارب جنیہ یہاں کے تعمیراتی منصوبوں کی شروعات کرنے کے لیے فوج کے لیے مختص کیا تھا، اسی طرح مرسی نے دس لاکھ کی آبادی پر مشتمل الفیروز شہر بسانے کی قرار داد بھی منظور کی تھی تاکہ سیناء میں آبادی کو بڑھایا جائے، اسی طرح جنوب اور شمال میں دو یونیورسٹیوں کے قیام کا فیصلہ کیا اور طلبہ کو رجھانے اور سیناء کی ترقی کے لیے خصوصی اسکیموں کا اعلان کیا تھا، جس کا راست اثر اسرائیل کے قومی امن پر پڑ رہا تھا اور یہ عرب علاقوں میں یہودی تسلط میں اضافہ کے اسرائیلی منصوبوں کے لیے ایک چیلنج تھا۔ یہ غلطی اسرائیلی زیادتی کے لیے کافی تھی جس کے پیچھے امریکہ ہے۔
۵۔ پانچویں غلطی(یا انقلاب کی پانچویں وجہ): ملک میں گیہوں کی کھپت کے مطابق پیداوار کرنے کے بارے میں مرسی کی منصوبہ بندی؛ اس منصوبہ کی تکمیل کے لیے مرسی نے اقدامات بھی شروع کیے تھے اور گیہوں کی کاشت کے لیے کسانوں کو ترغیب بھی دینی شروع کی تھی اور اگلے تین سالوں کے اندر اور اپنا پہلا ٹرم ختم ہونے سے پہلے گیہوں کی پیداوار میں خود کفیل ہونے کا منصوبہ بھی تیار کرلیا تھا، مصر پوری دنیا میں گیہوں در آمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، اس لیے ترقی یافتہ ممالک ترقی پذیر ممالک پر سیاسی دباؤ بنانے کے لیے اس کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور اس کو اسٹریٹیجک ہتھیاروں میں شمار کیا جاتا ہے، ان ترقی پذیر ممالک میں سے ایک مصر بھی ہے، ’’Chicago Mercantile Exchange Pills‘‘ اور ’’Inteational Grains Council‘‘ کی رپورٹ کے مطابق مصر ۲۰۰۹ء سے سالانہ دس ملین ٹن گیہوں در آمد کررہا ہے، جس میں سے ۵ء۴۱فیصد صرف امریکہ سے منگارہا ہے، آسٹریلیا سے ۷ء۲۲، یورپ سے ۷ء۱۲، اور کینڈا سے ۶ء۳ فیصد گیہوں منگارہا ہے، یہ ممالک کسی بھی صورت میں مصر کو اس میدان میں خود کفیل ہونے نہیں دیں گے، کیوں کہ ان ممالک سے مصر برآمد کیا جانے والا گیہوں ان کے اقتصادی مفادات کا ایک حصہ بن چکا ہے، اس کے علاوہ گیہوں کو سیاسی طور پر مصر پر دباؤ بنائے رکھنے کے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تاکہ علاقہ میں ان کے مفادات کی تکمیل ہو۔ یہ غلطی امریکہ، یورپی اتحاد اور اسرائیل کی طرف سے زیادتی کرنے کے لیے کافی ہے۔
۶۔چھٹی غلطی (یا فوجی انقلاب کی چھٹی وجہ): مصری نظام تعلیم کے وسائل کو از سر نو مرتب کرنا اور امریکی نظام تعلیم کے مراکز کو کالعدم کرنا شروع کیا تھااور اس نظام کے امریکی ماہرین اور مشیرین سے بے توجہی برتی جانے لگی تھی، اور ایک نئے تعلیمی نظام کی بنیاد رکھنے کی کوشش کی تھی جس کا محور مصری مسلمان کی مثبت شکل میں تعمیر کو بنایا گیا ہے، اس میں سب سے زیادہ توجہ اخلاق واقدار، علمی ترقی اور وطن، اسی طرح موجودہ عالمی مارکٹ کی ضروریات کے مطابق کورسس پر دی گئی ہے جس کے نتیجہ میں مصری قوم کا عقیدہ، نظریہ اور برتاؤ تبدیل ہونے والا تھا اور وہ ایک انتاجی مثبت قوم میں تبدیل ہونے والی تھی۔ یہ غلطی امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے حملہ کے لیے کافی تھی۔
۷۔ ساتویں غلطی (یا فوجی انقلاب کی ساتویں وجہ): شامی قضیہ میں محمد مرسی کا موقف اور ان کی طرف سے شامیوں کے تئیں یہ قراردادیں منظور کرنا ہے کہ مصری ویزہ کی فیس شامیوں کے لیے معاف ہے اور شامی طلباء کے ساتھ مصری طلبہ جیسا سلوک کیا جائے۔ مرسی نے شامی نظام حکومت کے ساتھ تعلقات منقطع کرلیے اور دمشق سے اپنے سفیر اور سفارتی عملہ کو واپس بلالیا، اور قاہرہ میں شامی سفارت خانہ کو بند کردیا، یہ تمام اقدامات ایسے تھے جن سے مصر کو نئے سرے سے کئی سالوں بعد عربی اور اسلامی منظر نامہ پر سربراہی حاصل ہوسکتی تھی۔ اسی طرح مرسی نے امریکی قرارداد سے مکمل خروج کیا جو مشرق وسطی میں حکومتوں کے درمیان کرداروں کو تقسیم کرنے کا عادی ہے، اس کے ساتھ ’’شامی بغاوت کو مدد فراہم کرنے کے لیے مصری قوم کی کانفرنس‘‘ کے عنوان سے کانفرنس منعقد کی جس میں پورے عالم اسلام سے علماء، داعی حضرات، سیاست دان اور بڑی بڑی شخصیات نے شرکت کی، جس سے شامی مسئلہ پر بہت زیادہ توجہ دیے جانے کا امکان پیدا ہوا اور عرب قوم اور اسلامی قوم میں ایک نئے ہیرو کے سامنے آنے کا دشمنوں کو ڈر ستانے لگا، جو قوموں کے حقوق واپس دلانے کے لیے ان کے انجام کو متعین کرنے کی طاقت رکھتا ہے اور ان پر حکومت کرنے والے حکمرانوں کو متعین کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ غلطی شام، اس کے حلیف ایران، روس، چین کی طرف سے زیادتی کے لیے کافی تھی، اسی طرح امریکہ اور اسرائیل کو خوف زدہ بنانے کے لیے بھی۔
۸۔آٹھویں غلطی: (یا فوجی انقلاب کی آٹھویں وجہ) : اسلامک جی ۸ (Islamic G8) (آٹھ بڑے اسلامی ملکوں کا اتحاد)منصوبہ کو دوبارہ زندہ کرنے کی سوچ ہے ، مرسی نے ترکی کے ساتھ طاقت ور سیاسی اور معاشی تعلقات کی استواری اور دونوں ملکوں کے تجربات اور منصوبوں کے تبادلوں اور دونوں میں مشترکہ سرمایہ کاری، اور دونوں ملکوں کی مصنوعات کو ایک دوسرے کے یہاں در آمد وبرآمد کرنے کے لیے اوپن مارکٹ کا فارمولہ استعمال میں لا کر یہ کام کرنے کا ارادہ کیا، اور دونوں ملکوں کا رجحان یہ تھا کہ ترکی، مصر، پاکستان اور ملیشیا پر مشتمل ترقی کا ایک بلاک بنایا جائے اور دنیا کے آٹھ بڑے ممالک کے بلاک کی طرح ایک بڑا اسلامی بلاک بنایا جائے جس سے عالمی طور پر بڑے ممالک اور اسرائیل کے لیے اس علاقہ میں خطرہ پیدا ہونا یقینی تھا۔ یہ غلطی امریکہ، اسرائیل اور یورپ کی طرف سے مصر پر حملہ آور ہونے کے لیے کافی تھی، اسی طرح خلیجی ممالک خصوصاً سعودیہ، کویت اور بحرین میں اس انقلابی تجربہ خصوصاً مصر اور ترکی میں اس کے اسلامی ایڈیشن کی کامیابی سے خوف پیدا ہوگیا اور جس کی وجہ سے ان کو اپنے ملک کے تخت وتاج تاراج ہوتے نظر آنے لگے۔
۹۔نویں غلطی (یا انقلاب کی نویں وجہ): مرسی نے جب ترقی اوراصلاح پر توجہ دی اور یہ سوچ لیا کہ حکومت کے ستونوں کو مضبوط کرنے اور اپنا نفوذ مصری حکومت کی جڑوں پر مضبوط کرنے سے پہلے ان دونوں پر توجہ زیادہ بہتر اور زیادہ اہم ہے۔ یہ ان کی غلطی تھی، اسی وجہ سے حکومت کے چار بنیادی ستون ؛ فوج، پولس، میڈیا اور عدالت کو درست کرنے اور اس کی اصلاح کرنے پر توجہ نہیں دی اور ملک کو ترقی دینے کے منصوبوں اور ملک میں بڑے پیمانہ پر سرمایہ کاری کی خاطر غیر ملکی تعلقات کو استوار کرنے اور داخلی حالات کو سدھارنے پر توجہ دی جس کی وجہ سے ان ہی چار ستونوں نے مل کر مرسی کے خلاف انقلاب برپا کیا اور مرسی کے بہترین تجربہ کا خاتمہ کردیا۔ (نافذۃ مصر ۱۰/۹/۲۰۱۳)

«
»

شام پر امریکہ کا حملہ اس وقت ہی کیوں۔۔۔اصول مقصود یا اپنے مفادات؟

گوپال گڑھ کی صبح امن کب آئے گی؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے