بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء سرکاری اعزاز کے ساتھ ڈھاکہ میں سپردِ خاک

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی سربراہ خالدہ ضیاء کو ان کے شوہر اور سابق صدر ضیاء الرحمٰن کے مزار کے پہلو میں شیرِ بنگلہ نگر کے چندریما اُدیان میں سپردِ خاک کیا گیا۔ ان کی تدفین سرکاری اعزاز کے ساتھ عمل میں آئی، جس سے ان کی سیاسی اور قومی حیثیت کا اندازہ ہوتا ہے۔

خالدہ ضیاء کی نمازِ جنازہ ڈھاکہ کے مانک میاں ایونیو پر ادا کی گئی۔ ہزاروں کی تعداد میں شہری، بی این پی کارکنان، سیاسی رہنما اور مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ شریک ہوئے۔ یوں پورا دارالحکومت سوگ میں ڈوبا نظر آیا۔

ان کے بیٹے اور پارٹی کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمٰن نے جنازے سے قبل اپنی والدہ کی جدوجہد اور عوامی خدمت کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ ان کے مختصر خطاب کے دوران فضا انتہائی سنجیدہ اور سوگوار رہی۔

خالدہ ضیاء کے جنازے میں ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے شرکت کی اور طارق رحمٰن کو وزیر اعظم نریندر مودی کا تعزیتی پیغام پہنچایا۔ اس پیغام میں خالدہ ضیاء کے جمہوری کردار کو سراہا گیا۔

پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اور نیپال کے وزیر خارجہ بھی جنازے میں شریک ہوئے۔ ان کی موجودگی نے اس بات کو اجاگر کیا کہ خالدہ ضیاء نہ صرف قومی بلکہ علاقائی سطح پر بھی محترم رہنما تھیں۔ بنگلہ دیشی حکومت نے غیر ملکی مہمانوں کے احترام اور سکیورٹی کے لیے خصوصی انتظامات کیے۔

جنازے کے مقام پر پولیس، فوج اور دیگر سکیورٹی ادارے الرٹ رہے۔ عوام کی بڑی تعداد کے باوجود انتظامات منظم اور پُرامن رہے۔ شرکاء نے مکمل نظم و ضبط کے ساتھ اپنی رہنما کو الوداع کہا۔

خالدہ ضیاء دو مرتبہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم رہ چکی ہیں۔ ان کا سیاسی سفر خواتین کی قیادت، جمہوریت کے استحکام اور عوامی خدمت کی علامت بن گیا۔ ماہرین کے مطابق ان کی وفات بنگلہ دیش کی سیاست میں ایک عظیم عہد کا خاتمہ ہے، تاہم ان کی سیاسی وراثت طویل عرصے تک زندہ رہے گی۔