پنویل میں فقہِ شافعی کے جدید و بنیادی مسائل پر اہم علمی کتاب کا عمل میں آیا اجرا

ممبئی : نوی ممبئی کے پنویل میں واقع مسجدِ صفہ میں بروز منگل 23 دسمبر 2025ء، بعد نمازِ عشاء فقہِ شافعی کے بنیادی، اہم اور جدید مسائل پر مشتمل علمی کتاب “منتخب شافعی مسائل اور علمی باتیں (رومن اردو)” کی باوقار رسمِ اجرا عمل میں آیا۔ اس کتاب کو مفتی فیض ملا ، مفتی فیاض احمد محمود برمارے ، مفتی اسحاق پٹیل اور دیگر مفتیان کرام نے مرتب فرمایا ہے ، اس میں تقریباً گیارہ سو جدید و قدیم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے سوال وجواب میں شکل میں پیش کیا گیا ہے۔

اس علمی و دینی تقریب کی صدارت معروف عالمِ دین حضرت مفتی محمد رفیق پورکر مدنی نے فرمائی جبکہ فاضل نوجوان، ممتاز اسلامی اسکالر اور المعہد العالی الاسلامی، حیدرآباد کے نائب ناظم حضرت مفتی محمد عمر عابدین قاسمی مدنی بطورِ مہمانِ خصوصی شریکِ مجلس رہے۔

تقریب کے دوران کتاب کی رسمِ اجرا حضرت مفتی محمد عمر عابدین قاسمی مدنی، حضرت مفتی رفیق پورکر مدنی، مولانا عبدالکریم تانڈیل اور دیگر معزز علماء و مشائخ کے دستِ مبارک سے انجام پائی۔

اس موقع پر مہمانِ خصوصی حضرت مفتی محمد عمر عابدین قاسمی مدنی نے نہایت پُر مغز، بصیرت افروز اور تحقیقی خطاب فرمایا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے جدید فقہی مسائل کے حل اور جوابات تحریر کرتے وقت اعتدال، توازن اور میانہ روی اختیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے نوجوانوں کو تلقین کی کہ وہ وقت کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں اور فقہ و دین کے ساتھ ساتھ شعر و ادب، خطابت، شجاعت، تیر اندازی اور نشانہ بازی جیسی صلاحیتوں میں بھی امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی سیرت کو نمونہ بنائیں۔

حضرت مفتی صاحب نے اس امر پر بھی زور دیا کہ مسلم معاشرے میں شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے خواتین کے لیے جدید عصری و طبی تعلیم میں وسعتِ نظر اپنائی جائے، کیونکہ اس کے بغیر ایک صالح، باوقار، خود اعتماد اور خود کفیل معاشرہ تشکیل نہیں پا سکتا۔ انہوں نے نوجوانوں کو امام شافعیؒ کو اپنا آئیڈیل اور رول ماڈل بنانے کی تلقین کی اور علماء کو نصیحت فرمائی کہ وہ سلفِ صالحین کی زندگیوں کا مطالعہ کریں اور ان کے نقشِ قدم پر چلیں۔ فقہی اختلافات ہمیشہ علمی زندگی کا حصہ رہے ہیں مگر انہیں نفرت اور تعصب کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے۔ امام شافعیؒ نے اپنے اساتذہ امام مالکؒ اور امام محمد بن حسن شیبانیؒ سے اختلاف کے باوجود ہمیشہ ادب و احترام کا دامن تھامے رکھا۔

صدارتی خطاب میں حضرت مفتی محمد رفیق پورکر مدنی نے فرمایا کہ دینِ اسلام صرف نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ تک محدود نہیں، بلکہ زندگی کے تمام شعبوں میں مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ آج کا نوجوان دین کو صرف عبادات تک محدود سمجھتا ہے اور معاملات، تجارت اور معیشت جیسے اہم شعبوں میں شریعت سے غفلت برت رہا ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو نصیحت کی کہ وہ جس شعبۂ زندگی سے وابستہ ہوں، اس میں شرعی رہنمائی علماء سے حاصل کریں تاکہ غیر اسلامی طریقوں سے محفوظ رہ سکیں، کیونکہ شریعت کے مطابق زندگی گزارنے سے دنیا بھی سنورتی ہے اور آخرت میں بھی کامیابی نصیب ہوتی ہے۔

تقریب کی نظامت مفتی مظفر سین صاحب نے فرمائی۔ تقریب کے آغاز میں مفتی فیاض احمد محمود برمارے صاحب نے کہا کہ آج جس کتاب کا اجراء ہونے جارہا ہے اس کے پیچھے ایک نوجوان کی درست اور صالح فکر کارفرماہے ،اگر امت کے سارے نوجوان اپنی فکروں اور محنتوں کو درست سمت کے لئے صرف کریں تو دین کے بے شمار کام وجود میں آئیں گے اور ایسی کئی کتابیں منظر عام پر آئیں گی ۔اس کے بعدمفتی محمد اشفاق قاضی صاحب نے انعقادِ پروگرام کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کتاب کا مختصر مگر جامع تعارف پیش کیا اور حیدرآباد سے تشریف لائے مہمانِ خصوصی کا تعارف کرایا۔ انہوں نے عوام بالخصوص نوجوانوں کو نصیحت کی کہ دینی رہنمائی کے لیے گوگل یا چیٹ جی پی ٹی جیسے ذرائع پر انحصار کرنے کے بجائے علماء کرام کو اپنا رہبر بنائیں، کیونکہ شرعی مسائل میں غیر مستند ذرائع پر اعتماد ایک خطرناک رجحان ہے۔

اس موقع پر مولانا مدثر مقادم نے کتاب پر اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اردو زبان کا استعمال کم ہوتا جا رہا ہے، حالانکہ عربی کے بعد سب سے زیادہ دینی ذخیرہ اردو زبان ہی میں موجود ہے۔ موجودہ دور میں انگریزی میڈیم کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیشِ نظر اس کتاب کا رومن اردو ایڈیشن عام قارئین کے لیے نہایت مفید ہے اور دینی مسائل کو سمجھنے میں نمایاں سہولت فراہم کرے گا۔

اس علمی نشست میں ممبئی، نوی ممبئی، اطراف و اکناف اور خطۂ کوکن کے متعدد معروف علماء کرام نے شرکت کی، جن میں بالخصوص مولانا ارشد ساٹھویلکر۔صاحب مفتی فیض ملا صاحب ، شیخ الحدیث مولانا عبداللہ خطیب، مولانا رجب برمارے، مولانا اسحاق گھارے، مولانا شبیر تانبے، مفتی اشفاق قاضی، مفتی اسحاق پٹیل، ، مفتی مظفر سین، مولانا ابراہیم ڈونگرکر، مفتی فیاض محمود برمارے، مولانا مدثر مقادم، مفتی سعود مہاڈکر ۔مولانا مزمل کردمے، مولانا ولید کردمے، مفتی حسین مقادم ،مولانا یونس ملاجی ۔مولانا انیس چپلون کر ،مفتی غفران ساجد اور علماء کمیٹی پنویل کے اراکین قابلِ ذکر ہیں۔

یہ علمی و دینی پروگرام مکتبہ دارالارقم، لوئر توڑیل اور علماء کمیٹی پنویل کے زیرِ اہتمام منعقد ہوا، جبکہ مولانا عبدالکریم تانڈیل کی پُر سوز اور جامع دعاء پر اس بابرکت اور با رونق مجلس کا اختتام ہوا۔